نئی دہلی، (ملت ٹائمز، ایجنسیاں)
یکم مئی سے وزاء اور افسران سمیت ہر طرح کی وی آئی پی گاڑیوں پر سے لال ، پیلی اور نیلے رنگ کی بتی کا استعمال بند ہو گیاہے ۔صدر، وزیر اعظم، وزیر اعلی ہو یا کوئی بھی وزیر ان کی گاڑیوں کی لال بتی پر روک لگا دی گئی ہے ۔موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت ٹریفک انسپکٹر نہ صرف بتی اتروائے گا ، بلکہ 3000روپے جرمانہ بھی لگائے گا ، لیکن اب بھی کچھ لیڈروں کا لال بتی کاشوق چھوٹا نہیں ہے۔حالانکہ وہ لال بتی نہیں لگا سکتے ، لیکن انہوں نے اس کا توڑڈھونڈ لیا ہے۔ایک انگریزی اخبار کے مطابق کئی ریاستوں میں لیڈروں نے نیا جگاڑ کرتے ہوئے اپنی گاڑیوں پر سائرن (ہوٹر)کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔اتنا ہی نہیں ،کچھ لیڈروں نے تو اپنی گاڑیوں میں پوسٹ کے ساتھ نیم پلیٹ بھی لگا لی ہے۔مدھیہ پردیش اور تلنگانہ میں تو اس کی شروعات ہو چکی ہے، اس میں سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ گاڑیوں میں ہوٹر لگانا قانون کی خلاف ورزی ہے کیونکہ یہ عام لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔مدھیہ پردیش میں کچھ لیڈروں نے بادل ناخواستہ اپنی گاڑیوں سے لال بتی ہٹا تو لی ہے، لیکن ساتھ ہی ہوٹر لگوا لیا ۔حالانکہ مرکزی موٹروہیکل قانون کسی بھی گاڑی کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔اس کے سیکشن 119میں صرف ایمبولینس، فائر بریگیڈ، تعمیراتی سامان لے جانے والی گاڑیوں اور پولیس کو اس کے استعمال کی اجازت ہے۔ان کے علاوہ کوئی اور اپنی گاڑی میں ہوٹر لگاتا ہے تو اس پر 5000روپے کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔حیدرآباد کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے، یہاں بھی لوگ سائرن کی آواز سے پریشان ہیں۔مہاراشٹر کی بات کی جائے تو وہاں کے لیڈر بھی کوئی ایسا راستہ تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔
یکم مئی سے وزاء اور افسران سمیت ہر طرح کی وی آئی پی گاڑیوں پر سے لال ، پیلی اور نیلے رنگ کی بتی کا استعمال بند ہو گیاہے ۔صدر، وزیر اعظم، وزیر اعلی ہو یا کوئی بھی وزیر ان کی گاڑیوں کی لال بتی پر روک لگا دی گئی ہے ۔موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت ٹریفک انسپکٹر نہ صرف بتی اتروائے گا ، بلکہ 3000روپے جرمانہ بھی لگائے گا ، لیکن اب بھی کچھ لیڈروں کا لال بتی کاشوق چھوٹا نہیں ہے۔حالانکہ وہ لال بتی نہیں لگا سکتے ، لیکن انہوں نے اس کا توڑڈھونڈ لیا ہے۔ایک انگریزی اخبار کے مطابق کئی ریاستوں میں لیڈروں نے نیا جگاڑ کرتے ہوئے اپنی گاڑیوں پر سائرن (ہوٹر)کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔اتنا ہی نہیں ،کچھ لیڈروں نے تو اپنی گاڑیوں میں پوسٹ کے ساتھ نیم پلیٹ بھی لگا لی ہے۔مدھیہ پردیش اور تلنگانہ میں تو اس کی شروعات ہو چکی ہے، اس میں سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ گاڑیوں میں ہوٹر لگانا قانون کی خلاف ورزی ہے کیونکہ یہ عام لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔مدھیہ پردیش میں کچھ لیڈروں نے بادل ناخواستہ اپنی گاڑیوں سے لال بتی ہٹا تو لی ہے، لیکن ساتھ ہی ہوٹر لگوا لیا ۔حالانکہ مرکزی موٹروہیکل قانون کسی بھی گاڑی کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔اس کے سیکشن 119میں صرف ایمبولینس، فائر بریگیڈ، تعمیراتی سامان لے جانے والی گاڑیوں اور پولیس کو اس کے استعمال کی اجازت ہے۔ان کے علاوہ کوئی اور اپنی گاڑی میں ہوٹر لگاتا ہے تو اس پر 5000روپے کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔حیدرآباد کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے، یہاں بھی لوگ سائرن کی آواز سے پریشان ہیں۔مہاراشٹر کی بات کی جائے تو وہاں کے لیڈر بھی کوئی ایسا راستہ تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔