بلندشہر،(ملت ٹائمز)
وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اگرچہ بی جے پی کارکنوں اور ہندو وادی تنظیموں کو تحمل برتنے کی نصیحت کرتے رہتے ہوں، لیکن خود وزیر اعلی یوگی کی تنظیم ہندویواواہنی کے کچھ کارکنان ایسے ہیں جن پر پی ایم یا وزیر اعلی کی اپیل کا اثر ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ اس کی ایک تازہ نذیر یوپی کے بلند شہر میں دیکھنے کو ملی۔بتا دیں کہ بلند شہر کے پہاسو تھانہ علاقہ کے گاؤں سوہی میں منگل (2 مئی) کو ایک بزرگ مسلم کو لاٹھی، ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا۔مقتول بزرگ کا نام غلام محمد (60) ہے۔ متاثرہ خاندان کا الزام ہے کہ بزرگ کا قتل ہندو یواواہنی کے کارکنوں نے کی ہے، اگرچہ واہنی نے اس کے پیچھے اپنا ہاتھ ہونے سے انکار کیا ہے۔ بتا دیں کہ ہندو یواواہنی وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے منسلک تنظیم ہے۔اس واردات کے بعد گاؤں میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ یہ معاملہ دو فرقوں سے منسلک ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی، ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی نے گاؤں پہنچ کر صورتحال کو سنبھالا اور فورس تعینات کر دی، ساتھ ہی ہندو یواواہنی کے 6 کارکنوں کے خلاف کیس درج ہو گیا ہے۔
دراصل میڈیا رپورٹ کے مطابق پورا معاملہ ایک مقامی بی جے پی کارکن کی بیٹی کو بھگاکر لے جانے سے منسلک ہے۔سوہی گاؤں کے رہائشی یوسف پر 27 اپریل کو فضل پور گاؤں کی ایک لڑکی کو بھگاکر لے جانے کا الزام لگا تھا۔ پولیس ابھی اس معاملے میں رپورٹ درج کرکے یوسف کی تلاش کر رہی تھی۔لیکن منگل کو کچھ لوگوں نے یوسف کے رشتہ دار غلام محمد کوآم کے باغ میں پکڑ لیا اور وہ لوگ اسے ایک ویران جگہ پر لے جاکر اس کو پیٹ پیٹ کر وحشیانہ قتل کر دیا۔ رشتہ داروں کے مطابق، ہندو یوواواہنی کے کارکنوں کو شک تھا کہ غلام محمد نے یوسف کو لڑکی بھگانے میں مدد کی تھی۔





