احادیث کے بغیر دین کی شکل واضح نہیں ہوسکتی، قرآن و سنت دونوں دین کے مراجع ہیں احادیث کو نظر انداز کرنا قرآن کے خلاف اور رسول کی حیثیت کو مجروح کرنے کی کوشش : مولانا محمد ولی رحمانی

 مونگیر: (ملت ٹائمز ۔نور السلام ندوی )

قرآن مجید بنیادی اور اصولی کتاب ہے، اس کی تشریح اور تفصیل حدیث سے ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس اہم کام کی ذمہ داری عطاء کی ہے، قرآن مجید میں اس کی صراحت ہے، اس لیے قرآن مجید اور حدیث شریف دونوں کے مجموعہ کا نام دین ہے،دونوں دین کے مراجع ہیں اور ہر معاملہ میں صرف قرآن کا مطالبہ غلط ہے، کہ قرآن مجید میں اس کا ذکر نہیں ہے، اس لیے قابل قبول نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہارامیرشریعت حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی جنرل سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈنے طلبہ کو بخاری شریف کا درس دیتے ہوئے ایک بڑے مجمع سے فرمایا، انہوں نے کہا کہ سب سے اہم عبادت نماز کاذکر اس کے رکوع اور سجدوں کا ذکر قرآن میں تو ہے، مگر اس کی تفصیل رکوع اور سجدے کس طرح کیے جائیں، ان میں کیا پڑھا جائے اس کی تعلیم حدیث سے ملتی ہے، اس لیے ہر معاملہ میں قرآن سے ثات کرنیکا مطالبہ غلط ہے، افسوس ہے آج یہ ذہن بنتا جارہاہے،یاد رکھئے،یہ سونچ خود قرآن کے خلاف ہے، اور رسول اللہ کی حیثیت کو مجروح کرنے کے برابرہے۔حضرت مولانا رحمانی نے زور دے کر کہا کہ قرآن اور حدیث دونوں کامجموعہ دین کی صحیح شکل وصورت کو واضح کرتاہے،جس طرح کلمے کے دونوں جز توحیدو رسالت پر ایمان ضروری ہے، دین کی دونوں بنیادوں قرآن اور حدیث پر ایمان ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ بخاری شریف حدیث کاسب سے زیادہ صحیح مجموعہ ہے، جس میں دین کی تشریح اور تفصیل موجود ہے، اس کے علاوہ یہ کتاب حسن ترتیب کاشاندار نمونہ ہے، اورتحقیق وتالیف کی دنیا میں اس کا بلندمقام ہے، انہوں نے کہا کہ کتاب کی حسن ترتیب کا نتیجہ ہے، کہ کتاب نیت والی حدیث سے شروع کی گئی، اور ذکر والی حدیث پہ ختم کی گئی، تاکہ عمل سے پہلے نیت ٹھیک ہوجائے، اور آخر میں ذکر کی تلقین حدیث کی زبانی اس لیے کی گئی ہے، تاکہ ایمان والے یہ سمجھیں کہ ذکر ایمان والے کی بنیادی ضرورت ہے، کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی۔فارغ ہونے والے طلبہ کو حدیث پڑھانے کی اجازت دیتے ہوئے حضرت رحمانی نے علم دین کی عظمت اور اس کی سربلندی کو باقی رکھنے کی نصیحت کی اور کہا کہ علم دین کی عظمت اور سربلندی کو بحال کرنے کے لیے حضرت امام بخاری کو شہر بدر ہونا پڑا، مگر انہوں نے علم دین کی عظمت پر گرد نہیں پڑنے دی،یاد رکھئے، اس ملک میں ہمارا مذہب ،ہماری تہذیب اور ہمارا دینی تشخص اسی وقت محفوظ رہے گا، جب ہم بھی دین کو سر بلند رکھیں گے، ایک رہیں گے ،نیک رہیں گے، دین پر عمل کریں گے، دینی قدروں اور اخلاقی روایتوں کا احترم کریں گے، اور امت کے لیے اپنے ذاتی مفاد کو قربان کرکے آگے بڑھیں گے۔ اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے جناب مولانا جمیل احمد صاحب مظاہری استاذ جامعہ رحمانی مونگیرنے کہا کہ حدیث پڑھنے پڑھانے کی بڑی فضیلت ہے، اللہ تعالیٰ حدیث پڑھنے پڑھانے والے کو تازہ رکھتے ہیں،اس لیے بھی کہ انہیں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجنے کا موقعہ ملتا ہے،اس لیے حدیث کے خادموں کی دل سے قدر کرنی چاہئے، جناب مولانا عبد الدیان صاحب رحمانی ناظم تعلیمات جامعہ رحمانی مونگیر نے کہا کہ اللہ کے رسولؐ کی سنت کو زندہ کرنا بڑا کام ہے، آج سماج میں بدعات وخرافات کی کثرت ہے، رسول کی سنت پر عمل کم ہوگیا ہے، ہم غیروں کی پیروی کرنے لگے ہیں، منکرین حدیث آج بھی ہیں، اور بہت سے معاملوں میں وہ رسول کے طریقے کا انکار کررہے ہیں۔جناب مولانا عبد السبحان صاحب رحمانی استاذ جامعہ رحمانی نے کہا کہ دعا مؤمن کا بہترین ہتھیار ہے، اللہ سے جب بندہ ہاتھ پھیلا کر عاجزی اور اخلاص سے مانگتا ہے، تو اللہ کو خالی ہاتھ لوٹاتے ہوئے شرم آتی ہے، ہم سبھوں کے لیے دعا قبول کرانے کا اس سے بڑا سنہرا موقعہ اور کیا ہوسکتا ہے،کہ ہم سب شعبان کے متبرک مہینے میں حدیث پڑھنے پڑھانے کی بابرکت مجلس میں دعاء کے لیے ہاتھ اٹھانے والے ہیں اور اللہ کے ولی کی دعاء پر آمین کہنے والے ہیں۔ جناب مولانا مفتی محمد اظہر صاحب مظاہری استاذحدیث جامعہ رحمانی مونگیر نے بخاری شریف کی اہمیت ، امام بخاری کی خدمت اور ان کے بے مثل کارناموں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اللہ کافضل ہے، کہ جامعہ رحمانی مونگیر میں تقریباً باون سالوں سے بخاری شریف پڑھائی جارہی ہے، اور اسی کا نتیجہ ہے کہ حدیث کی مجلس میں بیٹھنے، حدیث پڑھنے اور علماء کی دینی باتوں کے سننے کا آپ سبھوں کو موقعہ مل جاتا ہے۔ہم سبھوں کے لیے یہ بڑی سعادت کی بات ہے۔اجلاس میں شہر مونگیر واطراف شہر کے علاوہ ملک کے کئی مقامات سے ہزاروں فرزندان توحید نے شرکت کی ،بڑی تعداد میں خانقاہ رحمانی کے واردین وصادرین بھی موجود تھے، اجلاس کی نظامت جناب مولاناریاض احمد صاحب استاذ جامعہ رحمانی مونگیر نے کی اوراپنے تمہیدی خطاب میں حدیث کی اہمیت اور حجیت پر روشنی ڈالی، اجلاس کا آغاز جناب قاری نظام الدین صاحب کی تلاوت اورمحمدساجد رحمانی کی نعت سے ہوا۔