نئی دہلی(ملت ٹائمز؍عامر ظفر )
تین طلاق پرسپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے حلف نامہ داخل کیاہے۔حلف نامے میں کہاگیاہے کہ تین طلاق کو لے کر بورڈویب سائٹ، سوشل میڈیا اور پبلیکیشن کے ذریعے مشاورت جاری کرے گا اورقاضی نکاح کو مشورہ دے گا کہ نکاح کرنے والانکاح کے وقت ہی دولہا کو یہ بتائے گا کہ اگر میاں بیوی کے درمیان اختلافات ہوتے ہیں جو طلاق کی نوبت تک پہنچتے ہیں تووہ ایک ہی بار میں تین طلاق نہیں کہے گا کیونکہ ایک ہی بارمیں تین طلاق شریعت میں ناپسندیدہ روایت ہے۔نکاح کے وقت قاضی دولہااوردلہن دونوں کو مشورہ دے گا کہ نکاح نامے میں یہ شامل کیا جائے کہ شوہر ایک بار میں ہی تین طلاق نہیں کہے گا۔غور طلب ہے کہ بورڈنے یہ بات 18مئی کو آئینی بینچ کے سامنے رکھی تھی۔سپریم کورٹ نے اس بارے حلف نامہ داخل کرنے کو کہا تھا۔بورڈکی جانب سے داخل حلف نامے میں کہاگیاہے کہ15اور17اپریل کو بورڈکی میٹنگ میں اسے لے کرتجویزبھی پاس کی گئی تھی کہ مسلم کمیونٹی میں طلاق کولے کرایک کوڈآف کنڈکٹ ؍گائیڈلائن کی ضرورت ہے تاکہ خاص طور سے ایک بار میں تین طلاق سے بچاجاسکے۔بورڈکی جانب سے پاس اردو میں لکھا گیا نوٹ13صفحے کے حلف نامے کے ساتھ لگایاگیاہے۔بورڈنے حلف نامے میں سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ تجویز پاس کی گئی ہے کہ بغیرکسی وجہ ایک بار میں تین طلاق شریعت کے مطابق صحیح طریقہ نہیں ہے۔شریعت اس طریقے کے طلاق کی سخت مذمت کرتی ہے۔بورڈبڑے پیمانے پر بیداری مہم چلائے گا کہ لوگ ایک بار میں تین طلاق کا طریقہ اختیار نہ کریں۔ضرورت ہو تو ایک بارطلاق کاطریقہ اپنائیں۔بورڈاس بات کو مسلم کمیونٹی کے خاص طور سے غریب طبقے کے لوگوں تک پہنچائے اور اس کے لئے اماموں اور مساجد کے مقررین کی مددلی جائے گی۔ورکنگ کمیٹی نے یہ بھی تجویزپاس کی ہے کہ جو ایک بار میں تین طلاق دے گا اس کا مسلم کمیونٹی میں بائیکاٹ کیاجائے گا۔طلاق کے عمل کے لئے شوہر اور بیوی کے لئے گائیڈلائن جاری ہوئے ہیں اوراس کے مطابق اگردونوں کے درمیان اختلافات ہوں تووہ آپس میں بات چیت کے ذریعے سلجھائیں۔اگرمعاملہ نہ سلجھے تو دونوں کے خاندانوں کے بڑے لوگ معاملے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔اگران کی کوششوں سے بھی معاملہ نہ سلجھے تو ایک بار کے طلاق کا عمل اپنایا جائے۔