یوروپ میں ددہشت گردانہ حملوں کے پیچھے مقامی شدت پسندوں کاہاتھ۔مسلم پناہ گزینوں کو یوروپ میں داخل ہونے سے روکنا ان واردات کا مقصد : مولانا سید ارشد مدنی

نئی دہلی (ملت ٹائمزپریس ریلیز)
جمعیة علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے گذشتہ روز برطانیہ کی راجدھانی لندن میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی بزدلانہ اور غیر انسانی سلوک قرار دیا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ کسیبے قصور کو قتل کر دینا یا امن و امان کوبرباد کر دینا مذہب اور انسانیت کے خلاف ہے ۔دنیا کا کوئی مذہب دہشت گردی یا بد امنی پھیلانے کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی کوئی مذہب انسانیت کے خلاف ایسی مکروہ حرکتوں کی اجازت دیتا ہے ۔اس لئے نہ صرف ہم دہشت گردی اور بد امنی کی سخت مذمت کرتے ہیں بلکہ ان قوتوں کی بھی مذمت کرتے ہیں جو کسی بھی ملک میں دہشت گردی کو کسی خاص مذہب کے ماننے والوں سے جوڑتے ہیں اور دہشت گردی کے حوالے سے انہیں نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیامیں امن و امان وہ بنیادی چیز ہے جس کے بغیر نہ تو ترقی ممکن ہے اور نہ ہی بھائی چارہ و ہم آہنگی۔مولانا مدنی نے کہا کہ برطانیہ اور یوروپ کے دوسرے ملکوں میں آج کل دہشت گردی کے جوواقعات پیش آرہے ہیں اس کی وجہ شام اور دیگر مسلم ممالک سے یوروپی مماملک سے مسلم پناہ گزینوں کی آمد ہے اور ان انسانیت پسند لوگوں کے ذہنوں کو پرا گندہ کرنے کی کوشش ہے جنہوں نے انسانیت کی بنیاد پر مظلوموں کے لئے اپنے دروازے کھول دئے ہیں ۔دراصل یوروپی ممالک کا ایک طبقہ یہ سوچ رکھتا ہے کہ اگر شام یا دیگر مسلم ممالک کے پناہ گزینوں کو یوروپ میں آج پناہ دے دی گئی تو اس سے یوروپ میں مذہبی توازن بگڑ جائے گا اور مستقبل میں ان ممالک میں نہ صرف مسلمان کافی با اثر ہوجائیں گے بلکہ اس کی وجہ سے ایک بار پھر اسلام کو مقبولیت حاصل ہوگی۔شام میں تباہی کے بعد جس طرح لاکھوں کی تعداد میں پناہ گزیں برطانیہ، فرانس اور جرمنی وغیرہ پہنچے ہیں اس سے مسلم دشمن قوتوں میں کافی بے چینی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ مسلم پناہ گزینوں کے یوروپ میں مزید داخلہ کو روکنے کے لئے کچھ لوگوں کو آلہ کار بنا کر اس طرح کے دہشت گردانہ حملے کرا رہے ہیں تاکہ ان ممالک کی حکومتیں اپنی پناہ گزیں پالیسی پر دوبارہ غور کرنے کومجبور ہوجائیں ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ پھر بھی لندن یا اس سے قبل فرانس وغیرہ میں جوکچھ ہوا وہ قابل مذمت ہے اور اس طرح کے دہشت گردانہ حملے کرنے والے خواہ وہ کوئی بھی ہوں ، ان کی شناخت کر کے انہیں کیفر کردار تک تک پہنچانا بہت ضروری ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے مزید واقعات پیش نہ آئیں ۔