پٹنہ (ملت ٹائمز؍اشفاق ساقی)
ہندوستان کے کچھ سیاست داں اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو نفرت اور تشدد کی راہ پر لے جانا چاہتے ہیں، وہ اشتعال انگیزی اور جذبات کو ابھار کر ووٹ کی تجارت و سیاست کر رہے ہیں ، جس کی وجہ سے ملک میں ایک عام بے چینی سی پھیلی ہوئی ہے، ان حالات میں ہم ایک با عزت شہری کی حیثیت سے ملک کو غلط راہوں پرجانے سے روکیں اور ووٹ کی تجارت کرنے والوں پر لگام لگا ئیں، ان خیالات کا اظہار ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے امارت شر عیہ کے المعہدالعالی لتدریب القضاء والافتاء کے کانفرنس میں منعقد یوم تاسیس امارت شرعیہ کے موقع پر’’ ملک کے موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داریاں ‘‘کے عنوان سے ایک بڑے اجلاس عام سے کیا ، جس میں شہر پٹنہ کے علاوہ گیا ، مظفر پور ، دربھنگہ ، مدھوبنی ارریہ ، چمپارن، ویشالی ، نوادہ ، بہار شریف ، اورنگ آباد وغیرہ اضلاع سے سیکڑوں اصحاب فکر ودانش علماء ودعاۃ سماجی وسیاسی خدمت گاروں نے شرکت کی ، ناظم صاحب نے ا پنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ ملک کے حالات خراب ہیں، سروے رپورٹوں کے مطابق ۱۹۸۰ء سے اب تک ۷؍ لاکھ کسانوں نے خود کشی کی ایک کروڑ سے زیادہ لڑکیوں کو قتل کیا گیا ، آخر اس کے پیچھے کون سی ذہنیت کا م کر رہی ہے۔یہ نہ مسلمانوں کا مسئلہ ہے اور نہ برادران وطن کا ، بلکہ پورے سماج کا مسئلہ ہے۔ ہمارے سماج کے کچھ تشدد پسند اور نفرت پھیلانے والے فرقہ پرست ذہنیت رکھنے والے لوگ ہیں، جو لوگوں کو تشدد پر آمادہ کرتے ہیں، اور نفرت کی آگ گھروں میں لگا رہے ہیں، یہ تشدد والا ذہن نہ ملک کو ترقی پہونچا سکتا ہے اور نہ سماج کو، اس لئے ہم ملک کے تمام باشندوں سے کہیں گے کہ اس ملک میں محبت کی فضا کو عام کریں اور زمینی سطح پر تشدد کو ختم کرنے کی کوشش کریں، ناظم صاحب نے کہا کہ یہاں کا ہر انسان سماجی سطح پر غریبوں اور کمزوروں کی مدد کرے اس لئے کہ انسانیت کی بنیاد پر مظلوموں کی مدد کرنا عبادت ہے، ہمارے ملک میں ابھی انسانیت زندہ ہے ، لہٰذا اس انسانیت اور شرافت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ جناب الحاج حسن احمد قادری ناظم جمعیۃ علماء بہار نے کہا کہ ملک کے کچھ فرقہ پرست پارٹیاں ۲۰۱۹ء کے الیکشن کو جیتنے کے لئے فرقہ پرستی کا ماحول بنا رہی ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے حالات خراب ہو رہے ہیں، ہمیں ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، انہوں نے مسلمانوں کو تعلیمی اور معاشی میدان میں آگے آنے اور منصوبہ بند طریقہ پر کام کرنے کی ضرورت بتائی ۔ مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے امارت شرعیہ کے قیام کے اسباب ومحرکات اور امراء امارت شرعیہ کی علمی ودینی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کلمہ کی بنیاد پر امارت شرعیہ نے امت کو متحد کرنے کی جد وجہد کی اور اس کے لئے تنظیم کی بنا ڈالی ، تعلیم کا نظام بنایا ، خدمت خلق کے میدان میں ہاسپیٹل قائم کیے اور مسلمانوں کے شرعی مسائل کے حل وتصفیہ کے لئے دار القضاء ودار الافتاء قائم کیا ، انہوں نے موجودہ حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے سیکولر قدروں کو آگے بڑھانے پر زور دیا ۔ مولانا ابولکلام قاسمی شمسی سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ نے کہا کہ امارت شرعیہ ملت کی تعمیر وترقی کے لئے ہر جہت کوشش کرتی آرہی ہے جس میں وہ بڑی حد تک کامیاب ہے،ا نہوں نے کہا کہ ہندو، مسلم ، سکھ عیسائی کے درمیان اتحاد ویگانگت پیدا کرنے کے لئے بھی آگے آنے کی ضرورت ہے تاکہ فرقہ پرستی کا قوت کے ساتھ مقابلہ کیا جا سکے،ا نہوں نے مسلمانوں سے تعلیم کے میدان میں بھی آگے بڑھنے کی تلقین کی۔ مولانا رضوان احمد اصلاحی ، نمائندہ جماعت اسلامی پٹنہ نے کہا کہ امارت شرعیہ نے تاریخ کے ہر دور میں ملت کو خوف وہراس کے ماحول سے نکالنے کی کوشش کی ہے اور اس وقت جو حالات ہیں، ان حالات میں بھی ملت کو جوڑنے اور عزم وحوصلہ کے ساتھ ترقی کے سفر کو طے کرنے کے لئے لائحہ عمل بنایا ہے وہ ہم سبھوں کے لئے مشعل راہ ہے، انہوں نے سماجی تنظیموں کو مضبوط کرنے ،سد بھاؤنا منچ بنانے لیگل سیل قائم کرنے اور مسلم خواتین کی اسلامی تربیت پر بھی زور دیا ۔ ڈاکٹر ریحان غنی صاحب ایڈیٹر روزنامہ پندار پٹنہ نے کہا کہ اس وقت امارت شرعیہ ایک مضبوط قیادت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ اس قیادت کو مضبوط ومستحکم بنائیں۔ مولانا ڈاکٹر شکیل احمد قاسمی صدر شعبۂ اردو اورینٹل کالج پٹنہ نے کہا کہ قومیں سنگلاخ وادیوں سے گزر کر ہی ترقی کرتی ہیں، اس لئے ہمیں حالات سے مایوس نہیں ہونا چاہیے انہوں نے مشورہ دیا کہ مہذب لوگوں کو چاہئے کہ برادر وطن کو مدعو کریں تاکہ اس کے ذریعہ پورے ملک میں رائے عامہ کو ہموار کیا جا سکے۔ جناب جاوید اقبال صاحب ایڈوکیٹ پٹنہ ہائی کورٹ نے کہا کہ زندہ قوموں پر اسی طرح کے حالات آتے رہے ہیں، ہم ایمانی قوت کے ساتھ اس کا مقابلہ کریں اور اللہ سے کامیابی کی دعا ء بھی کرتے رہیں،ا نہوں نے ملک میں ہو رہے نا گفتہ بہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لیگل سیل کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ، مولانا آفتاب عالم ندوی دھنباد نے کہا کہ اس وقت ملک میں امن پسندوں کی بڑی تعداد ہے اس لئے ہمیں حالات سے مایوس نہیں ہونا چاہیے اور ایسے لوگوں کے ساتھ ملکر ملک کی تعمیر وترقی کے لئے منصوبے بنانے چاہیے۔ جناب پروفیسر محمود نہسوی صاحب نے کہا کہ امارت شرعیہ اپنی سطح سے ایک ایسا مشترکہ پلیٹ فارم بنائے جس میں سب کی نمائندگی رکھی جائے اور اس کی آواز کو حکومت تک پہونچا ئی جائے۔ مولانا مشہور احمد ندوی قادری پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ نے کہا کہ مسلکی اور جماعتی اختلافات سے بلند تر ہو کر ملی اتحاد کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، جب تک ملت متحد نہیں ہوگی مسائل ومشکلات حل نہیں ہوں گے۔ مولانا عتیق اللہ قاسمی صاحب امام وخطیب فقیر واڑہ مسجد نے کہا کہ اللہ نے ہمیں جو صلاحیت دی ہے اس کو تعمیری کاموں میں لگائیں اور اس کے لئے اللہ سے کامیابی کی دعا بھی کرتے رہیں۔ مولانا محمد عالم قاسمی صاحب امام وخطیب جامع مسجد دریا پور نے کہا اس وقت ہمارا سماج بے راہ روی کا شکار ہوتا جا رہا ہے والدین کو اپنی اولاد کی جس نہج سے تربیت کرنی چاہیے وہ نہیں کر رہے ہیں ، جس کی وجہ سے نئی نسل غلط راہوں پر جاہی ہے، اور برائیاں عام ہوتی جا رہی ہیں، ضرورت ہے کہ حکمت ودانشمندی سے اپنے بچوں کو صحیح تربیت ہے ، اس لئے مساجد کے اس کردار کو ہر حال میں باقی رکھا جائے۔ ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ اکابر امارت شرعیہ ائمہ مساجد کی تربیت کے لئے کوئی نظام بنائیں اور ان کی سر پرستی بھی کریں۔ جناب کاتب انور صاحب ، اور جناب فیاض حالی صاحب گیا کے علاوہ جناب شہنواز صاحب نے بھی اجلاس کو خطاب کیا اور لوگوں کو ایمانی قوت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرنے کی ترغیب دی ۔ جناب نواب حسن نواب صاحب نے ترنم کے ساتھ چند اشعار پڑھے جس میں انہوں نے ’’چلو تو سارے زمانہ کو ساتھ لیکر چلو‘‘ کا پیغام دیا ۔ مولانا قاری مجیب الرحمن بھاگلپوری نے ابتدا میں نذرانہ عقیدت پیش کیا اور جناب قاری انور حسین صاحب نے تلاوت کلام پاک کی ۔ اس تاریخ ساز اجلاس کی نظامت مولانا مفتی محمد سہراب ندوی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دی اور درمیان نظامت مقررین حضرات کی تقاریر وتجاویز پر تجزیاتی روشنی بھی ڈالی، جس سے اجلاس میں ایک اچھا خوشگوار ماحول بنتا رہا۔ اجلاس کے آخر میں مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نے مقررین کے بیان کی روشنی میں تجاویز پڑھ کر سنایا جس کو اجلاس نے اتفاق رائے سے منظور کیا ۔ آخر میں یہ اجلاس ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن قاسمی کی دعا پر اختتام کو پہونچا ۔
واضح رہے کہ اس اجلاس میں امیر شریعت مولاناسید محمد ولی رحمانی صاحب کو بھی شریک ہونا تھا لیکن کسی وجہ سے وہ نہیں شریک ہوسکے۔