نئی دہلی(ملت ٹائمزمحمد قیصر صدیقی)
یکم اگست 2017 کوآسام کے بوڈولینڈ علاقہ کے کوکڑا جھاڑ میں کل آل بوڈولینڈ مائینوریٹی اسٹوڈینٹس یونین کے صدر لفیکل اسلام کو کچھ بد معاشوں نے دن دہاڑے گولی مار دی جس میں موقع پر ہی اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس کے بعد سے ہی بوڈولینڈ میں ٹینشن کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ لوگ احتجاج کے لئے سڑکوں پر آگئے ہیں۔ان حالات کے پیش نظر آل انڈیا یو نائیٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بد رالدین اجمل نے فورا آسام کے چیف منسٹر سر بونندا سونوال سے فون پر بات کر کے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ فورا معاملہ کہ تفتیش کا حکم دے اور مجرمین کو گرفتار کرکے اسے قرار واقعی سزا دے نیز بوڈولینڈ میں امن و امان کی بحالی کے لئے ہر ممکن کوشس کا بھی مطالبہ کیا۔ مولانا اجمل نے اس سلسلہ میں بوڈو لینڈ ٹیریٹوریل کے چیف ہگرما موھیلیری سے بھی بات کی اور ان سے بھی سارے مطالبات دہرائے۔اس کے بعدمولانا نے اپنی پارٹی کے ایم پی رادھے شیام بسواس کے ہمراہ آج منسٹر آف اسٹیٹ برائے وزارت داخلہ جناب کرن رججو سے ملاقات کر کے ایک میمو رنڈم پیش کیا اور اس پورے معاملہ کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا اور بوڈو لینڈ میں کسی بھی طرح کی بد امنی کو روکنے کے لئے مﺅثر اقدام اٹھا نے کی اپیل کی۔
مولانا نے وزیر موصوف سے کہا کہ آسام کا بو ڈو لینڈ علاقہ انتہائی sensative رہا یے جہاں ماضی میں فرقہ وارانہ اور نسلی فسادات کے درجنوں واقعات پیش آ چکے ہیں۔ 2012 میں مسلم اور بوڈو کے درمیان ہوئے فساد میں سینکڑوں جانیں ضائع ہو ئیں،لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، جن میں سے آج بھی بہت سے لوگ اپنے گھر نہیں لوٹ پائے ہیں۔ گزشتہ چار سالوں سے بوڈولینڈ میں کسی طرح کا فساد نہیں ہوا تھا ، ایسے میں لفیک الاسلام کا قتل ماحول کو بگاڑنے اور نفرت پھیلانے اور کی سازش معلوم ہوتی ہے۔ ایسے میں سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن و امان کی بحالی کے لئے ہر ممکن اقدام کرے تاکہ بوڈولینڈ فساد کی آگ سے محفوظ رہے۔آسام کے وزیر اعلی۔ بوڈولینڈ کے چیف اور مرکزی وزیر نے مولانا اجمل کو یقین دلایا ہے کہ وہ بہر صورت امن کی بحالی کو یقینی بنائیں گے۔مولانا نے ٹی وی کے ذریعہ بوڈولینڈ کی عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ امن و شانتی بنائے رکھیں اور کسی بھی قسم کے تشدد سے اجتناب کریں۔