دیوبند(ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
اترپردیش اے ٹی ایس کے ذریعہ مشتبہ سرگرمیوں کے شک میں اٹھائے گئے تین طلباء کو ایک دن بعد آج صبح چھوڑ دیا گیا، اے ٹی ایس افسران نے تینوں طلباء کو کوتوالی پہنچ کر انچارج انسپکٹر کے سپرد کر دیا، انچارج انسپکٹرکے ذریعہ مدرسہ منتظمین کو بلا کر طلباء کو ان کے سپرد کردیا،طلباء کے باعزت رہا ہونے پر ارباب مدارس اور طلباء میں کے ساتھ عام مسلمانوں میں خوشی کا ماحول ہے ۔اتوار کو اے ٹی ایس کی ٹیم نے ویسٹ یوپی کے ضلع مظفرنگر کے تھانہ چرتھاول کے گاؤں کٹیسرہ سے بنگلہ دیشی مشتبہ نوجوان عبداللہ المامون ولد رئیس الدین احمد ساکن گاؤں حسن پور ر ضلع مومن شاہی بنگلہ دیش کو گرفتار کیا تھا، ساتھ ہی ضلع شاملی کے جلاآباد کے مدرسہ سے دو طلباء کے ساتھ دیوبند سے تین طلباء کو حراست میں لیا تھا۔ عید گاہ روڈ پر واقع ثنا کالونی کی اکرام منزل کے ایک کمرے سے گرفتار کئے گئے جموں کشمیر کے ضلع کپواڑہ کیتیرہ گام کے باشندہ دانش میر، عبدالباسط رساکن کپواڑہ اور عبدالرحمان ساکن نوادہ ضلع بھاگلپور میں سے ایک طالبعلم جامعۃ الشیخ حسین احمدالمدنی جبکہ دوسرا طالب علم جامعہ امام محمد انور شاہ میں زیر تعلیم ہے جبکہ عبدالرحمان اسی سال دارالعلوم وقف سے فراغت کے بعد درزی کا کام سیکھ رہا تھا۔ تینوں کو اے ٹی ایس کی ٹیم نے گرفتار بنگلہ دیشی مشتبہ عبداللہ سے پوچھ گچھ کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا۔ پیر کی صبح اے ٹی ایس کے ایس پی راکیش کمار اور دیگر افسران تینوں طلباء کو لے کر کوتوالی دیوبند پہنچے اور تینوں طلباء کو انچارج انسپکٹر پنکج تیاگی کے سپرد کردیا ، اس کے بعد انچارج انسپکٹر کے ذریعہ مدرسہ منتظمین کو کوتوالی بلایا، جہاں طلباء کو مدرسہ انتظامیہ سے تحریری سپردگی نامہ لکھواتے ہوئے طلباء کو ان کے حوالے کر دیا گیا۔ انچارج انسپکٹر پنکج تیاگی نے بتایا کہ پوچھ گچھ کے بعد تینوں طلباء کو کلین چٹ دے دی گئی ہے، اے ٹی ایس کی ٹیم کے ذریعہ تینوں طلباء کو دیوبند لایا گیا اور انہیں مدرسہ منتظمین کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
میڈیا کے کردار سے ایک مرتبہ پھر ناراضگی!
دیوبند: اتوار کو دیوبند سے حراست میں لئے گئے تینوں نوجوانوں کو چھوڑے جانے کے بعد مدارس انتظامیہ نے راحت کی سانس لی،ادھراربا ب مدارس اور طلباء مدارس میں زبردست خوشی کاماحول ہے۔ وہیں اس معاملہ کو طلباء و علماء کے ساتھ عام لوگوں میں میڈیا بالخصوص الیکٹرانک میڈیا کو لے کر زبردست ناراضگی پائی جارہی ہے ۔کیونکہ دیوبند سے طلباء کی گرفتاری کے بعد جہاں ٹی وی میڈیا والے جج کے کردار میں آگئے تھے وہیں آج مقامی ہندی اخبارات کی شہ سرخیاں اور کوریج کودیکھ ایسا محسوس ہوا جیسے یہ معصوم طلباء ملک کے سب سے بڑے دہشت گرد ہیں اور دیوبندسے دہشت گردی پھیلائی جاتی ہے ،حالانکہ یہ حقیقت پوری دنیا پر روز روشن کے مانند کے عیاں ہے دیوبند نے ہمیشہ امن،پیار ،محبت اور یکسانیت کا درس دیاہے ،جس کاہمیشہ سے واضح موقف رہاہے کہ دہشت گردی کا اسلام یا مسلمانوں سے ذرہ برابر تعلق نہیں ہے، مذکورہ بچوں کی رہائی نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کردیاہے دیوبند صرف اور صرف پیار و محبت اور امن واخوت کا درس دیتاہے۔ مگر میڈیا کی تنگ اور متعصب ذہنیت ہمیشہ ایسے سنجیدہ موقع پر نہایت غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری کامظاہر کرکے معصوموں کی زندگی کو اجیرن بنانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑتاہے۔ طلباء مدارس کی باعزت رہائی سوشل میڈیا پر دیوبند، مسلمانوں اور طلباء کے مدارس کو لیکر افواہ پھیلانے والوں کے منہ پر بھی زور دار طمانچہ ہے ،جنہیں اپنے سوچ و فکر کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں لوگوں کا کہنا ہے کہ شک کی بنیاد پر اٹھائے گئے تینوں طلباء کو میڈیا بالخصوص الیکٹرانک چینلوں پر اس طرح دکھایا گیا جیسے تینوں ہی بڑے خونخوار دہشت گرد ہو، شہر کے لوگوں سمیت طلباء مدارس نے تینوں طلباء کو باعزت رہا کئے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اے ٹی ایس ٹیم کی منصفانہ طریقہ کار کی بھی ستائش کی ۔
طلباء مدارس اور اہل خانہ میں خوشی کی لہر!
اے ٹی ایس کے ذریعہ گزشتہ روز دیوبند سے مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شک میں گرفتار کئے گئے تینوں طلباء کو جیسے اے ٹی ایس نے رہا کیا تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے اہل خانہ اور گھر والوں سے فون پر بات کی، اتوار کو تینوں تصاویر ٹی وی چینل و دیگر میڈیا ذرائع پر نشر ہونے کے بعد خاندان کے لوگوں میں کہرام مچا ہوا تھا،طلباء کے ذریعہ فون سے جب اہل خانہ کو باعزت رہا ہونے کی اطلاع دی گئی تو ان کی خوشی کا ٹھکانا نہ رہا۔وہیں اہل مدارس اور شہر کے لوگوں سمیت عام مسلمانوں نے بھی طلباء کی رہائی پر راحت کی سانس لیتے ہوئے خوشی کا اظہا رکیا۔