دیوبند میں فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کی کوشش ،پولس کی بروقت کاروائی سے معاملہ پر قابو پالیاگیا 

دیوبند(ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
گزشتہ رات دیوبند میں نکالی جانے والی شری کرشن رتھ یاترا میں شامل ہونے والی ایک جھانکی پر اچانک ایک خاص فرقہ کو نشانہ بنانے والی نہایت قابل اعتراض آڈیو چلانی شروع کردی گئی۔ آڈیو سنتے ہی کچھ شرارتی نوجوان ہاتھوں میں ننگی تلواریں لیکر جھانکی کے سامنے ڈانس کرنے لگے ان کی اس حرکت پر وہاں موجود اقلیتی فرقہ کے افراد نے پولیس کو موقع پر بلاکرآڈیو کو بند کرایا۔ تفصیل کے مطابق شری کرشن یوم پیدائش کے موقع پر گزشتہ شب ایک بہت بڑا جلوس نکالا گیا، جس میں دیوبند کے مختلف محلوں سے آنے والی جھانکیاں بھی شامل تھی۔ اس رتھ یاترا میں شامل ایک جھانکی جیسے ہی ریلوے روڑ پر واقع سبھاش چوک کے قریب پہنچی تو جھانکی سے اچانک اقلیتی فرقوں پر لعن طعن کرنے والی ایک نہایت قابل اعتراض آڈیو چلائی جانے لگی۔ مزید یہ کہ اس آڈیو کے شروع ہوتے ہی جھانکی کے آگے آگے چلنے والے کچھ شرارتی نوجوانوں نے ہوا میں ننگی تلواریں لہراتے ہوئے رقص کرنا شروع کردیا۔ اس قابل اعتراض رقص کو دیکھ کر اور آڈیو کو سن کر اقلیتی فرقہ کے لوگوں نے شدید اعتراض کیا اور کچھ ذمہ دار لوگوں نے اس کی اطلاع سی او کو دی۔ اطلاع ملتے ہی سی او نے فوراً پولیس کو موقع پر بھیجا اور اس قابل اعتراض آڈیو کو بند کرایا۔ پولیس نے جھانکی کے منتظمین کو سخت ہدایات دیتے ہوئے رتھ یاترا میں شامل کرایا اور ان کے ہتھیار پولیس اپنے قبضہ میں لے لئے، لیکن شرارتی نوجوانوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی، جس کے باعث دیوبند کے اقلیتی فرقہ کے لوگوں میں سخت ناراضگی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس شک کی بنیاد پر بعض ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کرتی ہے، لیکن کھلے عام سڑک پر غیر قانونی طور پر ناجائز ہتھیاروں کو ہاتھوں میں لیکر ڈانس کرنے والے نوجوانوں کے خلاف اس نے کوئی قانونی کارروائی نہیں کی۔