نئی دہلی(ملت ٹائمز)
ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ دلتوں پر بھی ظلم عام ہوگیا ہے اور مسلمان اور دلتوں کے ساتھ پر تشدد واقعات میں اضافہ مودی سرکار کے منہ پر کالک ملنے کے لئے کافی ہیں، لیکن اب مدھیہ پردیش کے علاقے ساگر میں ایک بار پھر دل دہلا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے جب ایک دلت خاتو ن نے مزدوری کرنے سے انکار کیا تو انتہا پسند ہندوؤں نے مزدور خاتون اور اس کے شوہر کو نہ صرف سر عام بدترین تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ جاتے ہوئے مزدور خاتون کی ناک بھی کاٹ دی۔
’’انڈیا ٹی وی ‘‘ کے مطابق ہندوستان میں اقلیتوں پر تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات نے معاشرے میں عدم تحفظ کی فضا پیدا کی ہوئی ہے ،مسلمانوں،دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ہونے والے پر تشدد واقعات پر انسانی حقوق کی تنظیمیں آواز تو بلند کرتی ہیں لیکن مودی سرکار کی جانب سے اب تک ان واقعات میں ملوث کسی ایک شخص کو بھی کڑی سزا نہ ملنے کی وجہ سے ایسے شرمناک واقعات کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔تازہ شرمناک واقعہ میں بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے ساگر میں چند انتہا پسند ہندوؤں نے ایک دلت خاتون کو اس وقت انتہائی بربریت اور ظالمانہ تشدد کا سر عام نشانہ بنایا جب اس نے مزدوری کرنے سے انکار کیا ،انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے نہتی مزدور خاتون اور اس کے شوہرکو نہ صرف سر عام بربریت کا نشانہ بنایا گیا بلکہ جاتے ہوئے ہندو غنڈوؤں نے تیز دھار آلے سے خاتون کی ناک ہی کاٹ دی ،مقامی پولیس نے مزدور خاتون اور اس کے شوہر پر تشدد کرنے والے تمام ملزموں کے خلاف ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم کسی بھی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔دوسری طرف وہیں اس معاملے کو لے کر مدھیہ پردیش خاتون کمیشن نے سخت کارروائی کرنے کی بات کہی ہے، کمیشن کی صدر لتا وانکھیڑے نے اس معاملے کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ خاتون کو زبردستی بندھوا مزدور بنانے کے لئے لے جایا جا رہا تھا، تمام ملزموں کے خلاف سخت کاروائی کی جائیگی۔