سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر حکومت کو مسلم پرسنل لاءمیں مداخلت پر مبنی قانون سازی کی اجازت نہیں ملتی ہے
نئی دہلی(ملت ٹائمز)
طلاق کے معاملے پر آئے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے ایک پریس ریلیز بھیج کر اسے مسلمانوں اور بورڈ کی تاریخی فتح قراردیاہے ،بورڈ نے اپنی پریس ریلیز میں لکھاہے کہ بطور ایک فریق کی حیثیت سے عدالت عظمی کے فیصلہ کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں جس میں مسلم پرسنل لاءکو تحفظ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ یہ ناقابل تبدیل ہے اور کورٹ کو اس میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے ،ججوں کی اکثریت (یعنی جسٹس کھیر ،جسٹ عبدالنظیر اور جسٹس کورین جوسیپ نے متفقہ طور پر کہاہے کہ پرسنل لاءبنیادی حقوق ہیںجسے آئین کی دفعہ 25 میں مذہبی بنیاد پر تحفظ دیاگیا ہے اور اس فیصلے میں بھی ملک کے شہری کو بنیاد ی حق فراہم کیا گیاہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے اپنی ریلیز میں دعوی کیا ہے کہ ان بنیادوں پر عدالت عظمی سے صادر ہونے والا فیصلہ ہماری لئے عظیم فتح ہے ، ہمارے موقف کے مطابق ہے اور اس بات کی یقین دہانی کرائی گی ہے کہ اس ملک کے ہر شہری کوعقیدے کے مطابق مذہبی آزادی اور تحفظ حاصل ہے ۔
بورڈ نے یہ بھی کہاکہ جس طلاق بدعت کو سپریم کورٹ کے تین ججز نے غیر قانونی کہاہے اس کے بارے میں 22 مئی 2017 کو عدالت عظمی میں ایک حلف نامہ دائر کرکے بورڈ کے موقف کی مکمل وضاحت کردی گئی تھی اور یہ بھی بتایاگیا تھاکہ نکاح نامہ میں قاضی نکاح کے ذریعہ لڑکیاں تین طلاق کا اختیار اپنے پاس محفوظ رکھ سکتی ہیں،اس کے علاوہ متعدد سروے سے یہ بات بھی سامنے آچکی ہے ایک مجلس کی تین طلاق یعنی طلاق بدعت کی وجہ جہالت اور عدم معلومات ہے او ر یہ بہت کم بہر حال اس بارے میں ہم سماج میں بیداری لائیں گے اور اپنے طور پر طلاق بدعت کی لعنت کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے ۔
ججز کی اکثریت بشمول جسٹس نریمان،جسٹس للت اور جسٹس کورین نے طلاق بدعت کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے اس پر متعینہ مدت کیلئے پابندی عائد کردی ہے جبکہ پارلیمنٹ کے حوالے سے جسٹس کھیر اور جسٹس عبد النظیر نے طلاق بدعت کے مسئلہ کو اکثریت کے نقطہ نظر سے ناممکن قراردیاہے ، آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے فیصلے کے تمام نکات کا جائزہ لیتے ہوئے یہ کہاہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر حکومت کو مسلم پرسنل لاءمیں مداخلت پر مبنی قانون سازی کی اجازت نہیں ملتی ہے ۔