سپریم کورٹ کا تازہ فیصلہ متضاد ہے ،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ باہم مشورہ کے بعد اگلالائحہ عمل طے کرے گا:مولانا ولی رحمانی

نئی دہلی(ملت ٹائمزپریس ریلیز)

طلاق، تعدد ازدواج اور حلالہ سے متعلق ملک کی سب سے بڑی عدالت (سپریم کورٹ) میںجاری مقدمہ کا فیصلہ باہم ٹکرارہا ہے، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ پرسنل لا پورے طور پر محفوظ رہے گا، وہ آئین ہند کی دفعہ ۵۲ کے دائرے میں آتا ہے ،فیصلہ کا یہ حصہ تمام مسلمانان ہند کی کامیابی ہے، سپریم کورٹ کایہ فیصلہ واضح کرتا ہے کہ شرعی احکام مسلم پرسنل لا کا حصہ ہیں، اور ان میں ترمیم یا اضافہ کا حق کورٹ کو حاصل نہیںہے، سپریم کورٹ کے تازہ فیصلہ سے متعلق ان خیالات کااظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈکے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی مدظلہ نے فرمایا: انہوںنے فرمایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے دوسرے حصے میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ تین طلاق واقع نہیں ہوگی، اس لحاظ سے یہ فیصلہ باہم ٹکرارہا ہے،ایک طرف کورٹ کہہ رہا ہے کہ پرسنل لا میں تبدیلی نہیںہوسکتی، اور دوسری طرف تین طلاق کو بے اثر قرار دے رہا ہے، فیصلہ کے دوسرے حصہ سے بددل یا مایوس ہونے کی ضرورت نہیںہے، ایک مجلس میں تین طلاق کو شریعت نے پسند نہیں کیا ہے،اور اسے گناہ قراردیا گیاہے، لیکن اگر کوئی تین طلاق دیدے تو طلاق ہوجائے گی، یہ بھی مسلم پرسنل لا کا حصہ ہے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے تناظر میں حضرت مولانا محمدولی صاحب رحمانی جنرل سکریٹری بورڈ نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ نے بھر پور تیاری کے ساتھ یہ مقدمہ لڑا ، بہترین وکلاءکے ذریعہ بورڈ نے اپنا موقف پوری مضبوطی کے ساتھ کورٹ کے سامنے پیش کیا، متعدد مرتبہ نامور علماءاور ماہر وکلاءکے درمیان مشورہ ہو¿ا، اور بورڈنے طویل غور وخوض کے بعد ملکی اور شرعی قوانین کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے دلائل کورٹ کے سامنے پیش کیے ،کورٹ میں جو بحث بورڈ کی جانب سے پیروی کرنیوالے وکلاءنے کی وہ بھی بہت واضح ، مدلل اور مکمل تھی۔ خود فیصلے میں ججوں کی رائے میں بھی اختلاف ہے، مگر بورڈسپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتا ہے، اور اگلا لائحہ عمل مجلس عاملہ کے اجلاس میں طے کریگا، جو ۰۱ ستمبر۷۱۰۲ءکو بھوپال میں منعقد ہورہا ہے۔انہوںنے کہا کہ مشکل مسائل ،وحدت واجتماعیت اور مسلسل محنت کے ذریعہ حل ہوتے ہیں، بورڈ پوری ہم آہنگی کے ساتھ قانون شریعت کی حفاظت کی جد وجہد کرتا رہے گا۔