سیلاب متاثرین نے جمعیۃ علماء کو سنایا اپنا درد ،دس ہزار سے زائد کٹس تقسیم ، کئی مقاما ت پر میڈیکل کیمپسکے ذریعہ طبی امداد جاری
نئی دہلی(ملت ٹائمز/پریس ریلیز)
شمالی بہار اورسیمانچل کے مختلف علاقوں میں پانی اترنے کے بعدلیکن گندے پانی ، کیچڑ اور بھوک سے انسانی بحران اور وبائی امراض کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے ۔جمعیۃ علماء ہند کی بہار سیلاب یلیف کمیٹی پانچ سو سے زائد گاؤں میں اشیائے خوردنی کی ہزاروں کٹس پہنچانے میں کامیاب ہوئیں ہیں، لیکن اس کے باوجود بیشتر گاؤں ایسے ہیں جہاں رسائی ابھی بھی مشکل ہے۔سڑکو ں پر زبردست کٹاؤ ہے ، ایک میل کا سفر بھی خطرے سے خالی نہیں ہے ، جن علاقوں تک رسائی مشکل ہے ، وہاں قریب ترین علاقے میں کشتیوں کے ذریعہ سامان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔جمعےۃ کی راحتی ٹیم کے مطابق ملاقات کے دوران چند لوگوں نے اپنا درد اس طرح بیان کیا کہ ’’ ہم سیلاب سے بھلے بچ گئے مگر بھوک سے مر جائیں گے۔ ‘‘
دریں اثناء راحت آپریشن کے سربراہ مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے اپیل میں کہا ہے کہ صاحب خیراپنے حصے کی قربانی متاثرہ علاقوں میں کراکر دوہر ے اجر کے مستحق بنیں ۔مولانا مدنی کی ہدایت پر کشن گنج لکھن پور اور مرمولہ دمدلہ میں فوری طور سے میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں، چوں کہ پانی کے سڑن کی وجہ سے وائر ل اور وبائی امراض پھیلنے کاخطرہ بڑھ رہا ہے ،اس لیے طبی سہولیات کی ضرورت دوبالا ہو گئی ہے ۔ واضح ہو کہ جمعیۃ کے میڈیکل کیمپ سے اب تک سینکروں مستفید ہو چکے ہیں ۔ان میڈیکل کیمپوں میں ڈاکٹر منظر، ڈاکٹر فصیح الزماں،ڈاکٹر وسیم انور، ڈاکٹر محمد عمراور ڈاکٹر ہیمنت اپنی خدمات پیش کررہے ہیں-
مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند جو شروع سے متاثرہ علاقے میں ہیں، انھوں نے بتایا کہ ہم نے بذات خود دو سو گاؤں جا کر کام کیا ہے ،تمام جگہوں پر یکساں طور سے کھانے پینے کی اشیاء کی قلت ہے ۔ہم ہر ممکن حد تک کٹس لوگو ں تک پہنچا رہے ہیں ، قارئین کو بتادیں کہ جمعےۃ علماء بہار کے صدر مولانا قاسم، ناظم اعلی مولانا محمد ناظم ، مفتی جاوید اقبال کشن گنجی، حاجی محمد یسین، مفتی عبدالحنان قاسمی ،مولانا معروف کرخی ، مرکز سے مولانا حکیم الدین قاسمی، مولانا قاری نوشاد عادل، مولانا محسن اعظم قاسمی وغیرہ متعدد علاقوں میں راحت کے کاموں میں سرگرم ہیں۔





