پٹنہ(ملت ٹائمز)
ملک کے مختلف صوبوں میں سیلاب نے قہر برپاکردیا ہے۔ سب سے زیادہ صوبہ بہار متاثر ہے۔ پورنیہ،کٹیہار،کشن گنج،ارریہ،سپول،سہرسہ، چمپارن، سیتامڑھی، مدھوبنی ،بیتیاوغیرہ کے دیہی علاقوں کے حالات ناگفتہ بہ ہے۔ یہاں لوگ دانا دانا کےلئے محتاج ہیں۔ ذہنی اور جسمانی اعتبار سے بھی پریشان ہیں اور جانی ومالی نقصان کا ایک بڑا بیورا ہے۔ مورخہ25اگست بروز جمعہ 2017 بوقت 7 بجے شام صدر ادارئہ شرعیہ مولانا غلام رسول بلیاوی کی قیادت میں تیسری کھیپ سیلاب سے متاثر افراد کےلئے روانہ کردی گئی ہے۔ ریلیف سنٹر ادارئہ شرعیہ کے زیراہتمام ناظم اعلی الحاج سید ثناءاللہ رضوی کی نگرانی میں ریلیف کے سامان کی ترتیب وار پیکٹ وپیکج تیار کی گئی۔ناظم اعلی ادارئہ شرعیہ نے کہا کہ ریلیف میں پہننے کا کپڑا، چادر، لنگی، ساڑی، سوٹ، کرتا، شرٹ اور خوردنی خشک اشیاءچوڑا، گڑ، ستو، چنا،چاول، بسکٹ نیز ماچس، موم بتی، ٹارچ وغیرہ چار گاڑیوں میں جو سما سکا‘ سیلاب زدگان کےلئے روانہ کردیا گیا۔ صدرادارئہ شرعیہ مولانا غلام رسول بلیاوی، مہتمم ادائہ شرعیہ سیداحمدرضا اور سماجی کار کن قومی اتحاد مورچہ کے سینئر رہنما محمد توصیف حسن وارڈ پارسد پھلواری شریف جناب اصغر علی وارڈ پارسد پھلواری شریف اور محمد فاروق عالم سیلاب زدگان کو راحتی اشیاءتقسیم کرانے کےلئے پٹنہ سے سیلاب زدہ علاقہ میں پہنچے ہیں۔ یہاں وہ خود اپنے ہاتھوں سے تقسیم کرتے نظر آرہے ہیں۔ مولانا غلام رسول بلیاوی نے کہا کہ میں نے ان علاقوں کے چپے چپے کو دیکھا ہے۔ وہ علاقہ جہاں فصلیں لہلہاتی تھیں‘ گنجان آبادیاں تھیں‘وہ سب ختم ہوچکی ہیں اور ہر طرف پانی ہی پانی نظر آرہا ہے۔ وہ مکانات جو پھوس اور ٹین کے تھے ‘سیلاب کے زور نے بہالے گئے۔ سیلابی چنگھاڑ کی آواز سے بھاگ کر جو افراد بچ گئے ہیں‘ وہ کسی سوکھی زمین پر آسمانی سایہ تلے پناہ گزیں ہیں۔ جہاں سورج کی جھلساتی ہوئی گرمی بھی ہے،عزت وعفت کا سوال بھی ہے۔ انسانی ہمدردی سے سرشار افراد کی امداد سے کچھ مائیں بہنیں اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں ،بھائیوں کے ساتھ پلاسٹک یا پھٹی چادریں تان تان کر صبح وشام اس امید پر گذار رہی ہیں کہ ممکن ہے کل کی صبح وشام اطمینان وراحت بخش ہو۔ اس امید کی کرن جلد ہی پھوٹ جائے‘تمام انسانیت دوست افراد سے بلیاوی نے امداد کی گذارش کی ہے۔ بلیاوی نے کہا کہ وہ علاقہ جو دریاو¿ں سے قریب ہیں،وہاں کے راستے اور پل ٹوٹ چکے ہیں۔ ان تک پہنچنے کےلئے بائی روڈ کوئی سادھن نہیں ہے۔ وہ لوگ ایک ایک گھونٹ پانی کےلئے ترس رہے ہیں۔ ایک ایک نوالہ کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ بلیاوی ان مفلوق الحال افراد کی راحت رسانی کےلئے بذریعہ کشتی سامان پہنچانے میں مصروف ہیں اور حکومت سے ان کےلئے خصوصی امداد کی اپیل کی ہے اور کہا کہ اگر وہاں جان جانے کا خطرہ ہے تو بذریعہ ہیلی کاپٹر انہیں محفوظ جگہوں پر منتقل کیاجائے۔
مولانا بلیاوی نے کہا کہ سیلاب زدگان کےلئے خشک اشیاءکی فراہمی کے ساتھ ساتھ اب انہیں پکانے کےلئے پتیلی، برتن، گیس یااسٹوپ اورسرچھپانے کےلئے ترپال ،البسٹر وغیرہ دستیاب کرانے کی کوشش کی جارہی ہے انشاءاللہ جنگی پیمانے پر راحتی اشیاءمہیا کی جائے گی اور کہا کہ ملک کے مختلف اطراف سے مختلف تنظیمیں وسعت کے مطابق راحت رسانی اشیاءسیلاب زدگان کو فراہم کررہے ہیں۔ اس سیلاب سے اتنا بڑا نقصان ہوا ہے کہ جس کی بھرپائی ان تھوڑے اشیاءسے ممکن نہیں۔ حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب زدگان کی زندگی معمول کے مطابق گذارنے کےلئے حکومت کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ۔ آخر میں ایک ایک فرد کو چن چن کر راحت رسانی کی امید سیلاب زدگان کو دلائی۔
ادائہ شرعیہ کے مہتمم مولاناسید احمدرضا نازش نے کہا کہ ریلیف سنٹر مرکزی ادارئہ شرعیہ کا ایک زندہ شعبہ ہے۔ جہاں سے متاثرین کےلئے امداد کی ہرممکن کوشش کی جاتی ہے۔ جب جب ملک کے مسلمانوں پر کوئی تباہی وپریشانی من جانب اللہ یا کسی دہشت پسند عناصر کے سازش کے تحت آئی ہے‘ تب تب ادارئہ شرعیہ کے ریلیف سنٹر نے راحت رسانی کےلئے اپنا فریضہ ا نجام دیا ہے۔ آج بہار میں سیلاب نے تقریبا 40سال کا ریکارڈ توڑدیا ہے اور سیلاب کے قہر سے سیلابی علاقہ میں ایک ’ہو‘کا عالم طاری ہے۔ یہا ں ہائے ہائے ،اوہ اوہ کے سوا اور افسوس کے کوئی الفاظ زبان پر نہیں آتا ہے۔ غالبا 15دنوں سے متاثرین کے حالات نے ملک میں کہرام بپا کردیا ہے۔ ادارئہ شرعیہ کی جانب سے یہ تیسری کھیپ متاثرین کےلئے راحتی سامان کی تقسیم کی جارہی ہے اور جب تک حالا ت پہلے کی طرحنہ ہوجائے تب تک ادارئہ شرعیہ کا ریلیف سنٹر جنگی پیمانے پر راحت رسانی کےلئے کوشش کرتا رہے گا۔





