نئی دہلی (ملت ٹائمزپریس ریلیز)
مفتی اشرف علی باقوی کا انتقال علمی اور ملی دنیا کیلئے ایک عظیم خسارہ ہے ،ان کی شخصیت مستقل ایک انجمن تھی ،افراد سازی،تربیت اور علمی گہرائی وگیرائی کے ساتھ انتظامی امور میں مہارت رکھتے تھے ،آپ اعتدال پسند ،ملی ہمدردی کے جذبہ سے سرشاراور ملت اسلامیہ کے تئیں بیحد فکر مند ،بے چین اور ہمدرد عالم دین تھے ۔ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم ہندوستان کے معروف عالم دین ،امیر شریعت کرناٹک مولانا مفتی اشرف علی باقوی کے انتقال پرملال پر کیا ۔
انہوںنے کہاکہ مفتی اشرف علی باقوی سے میرے گہرے اور گیرینہ تعلقات تھے ،پہلی ملاقات میں ہی میں ان کی علمی لیاقت کا قائل ہوگیاتھا ،انہوں نے کہاکہ آل انڈیا ملی کونسل کے آپ نہ صرف بانی تھے بلکہ قیام سے لیکر پروان چڑھانے تک میں آپ کاخصوصی کردار رہاہے جسے کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتاہے ،ملی کونسل کے قیام کیلئے جب پورے ملک کا دورہ ہورہاتھا،تحریک چل رہی تھی اس میں بھی آپ نے بہت نمایاں کردار ادا کیا اور بنگلور میں ایک تاریخ ساز پروگرام کرایا جس میں مولانا قاضی مجاہدا لاسلام قاسمی رحمة اللہ علیہ اور سید قاسم رسول الیاس بھی شریک تھے ،انہو ں نے کہاکہ آل انڈیا ملی کونسل کے خاکہ مرتب ہوجانے کے بعد مولانا مرحوم کے ہی ایماءپر اور ان کی سرپرستی میں میسور میں اجلاس ہواتھا جس میں حضرت قاضی مجاہد الاسلام قاسمی صاحب کو جنرل سکریٹری منتخب کیا گیا تھا ۔
مولانا مرحوم کی پیدائش 26 فروری 1940 میں ریاست تمل ناڈومیں واقع نارتھ ارکو ٹ کے گاﺅں ویلنجی پور میں ہوئی تھی ،آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ باقیات الصالحات ویلور میں حاصل کی ،اس کے بعد آپ ایشا کی عظیم درس گاہ دارلعلوم دیوبند آگئے جہاںسے آپ نے فضیلت کے ساتھ افتاءکی بھی تعلیم حاصل کی ۔حصول تعلیم کے بعد دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور میں آپ بطور استاذ بحال کرلئے گئے اور وہاں آپ نے مختلف کتابوں کے ساتھ تقریبا ساٹھ سالوں تک بخاری شریف کا بھی درس دیا ،والد محترم مولانا ابو سعود احمد کے انتقال کے بعد آپ ریاست کرناٹک کے امیر شریعت بھی منتخب کرلئے گئے ،آپ آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے آپ رکن تھے ،آل انڈیا ملی کونسل کے بانی اور نائب صدر رہے ہیں ،انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز کو بھی ہمیشہ آپ نے قیمتی مشورہ سے نواز اہے ،اسلامک فقہ اکیڈمی کے بھی بانی اور نائب صدر تھے ۔
مولانا مرحوم کی وفات پر شدید رنج وغم اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر منظور عالم نے مزید کہاکہ کچھ موت ایسی ہوتی ہے جس کی تلافی بظاہرمشکل نظر آتی ہے ،مفتی اشرف علی باقوی بھی ایسی ہے باکمال شخصیت کے حامل تھے ۔مولانا کے بیٹے مولانا معاذ باقوی اور دیگر سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے انہیں صبر جمیل کی تلقین کی ہے اور یہ امید ظاہر کی ہے کہ مولانا مرحوم کے ورثاءان کے نقش قدم پر گامزن ہوتے ہوئے دارالعلوم سبیل الرشاد کو مزید ترقیات سے نوازیں گے اور ان کے چھوڑے ہوئے کاموں کو مکمل کرنے کی کوشش کریں گے ۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر منظور عالم شام کی فلائٹ سے بنگلور نمازجنازہ میں شرکت کیلئے روانہ ہوگئے ہیں،آج سنیچرکی صبح تقریبا دس بجے دارالعلوم سبیل الرشاد کے احاطے میں نمازہ جنازہ ادا کی جائے گی ۔





