دارالعلوم دیوبند کا اہم فتوی۔سودی رقم کو انکم ٹیکس اور سیل ٹیکس میں دی جاسکتی ہے لیکن ۔۔۔

ہاوس ٹیکس اور سیاسی پارٹیوں کے چندے میں سود کی رقم دینا جائز نہیں ہے
دیوبند(ملت ٹائمزسمیر چودھری)
دارالعلوم دیوبند کی دارالافتاءکی جانب سے سود کے حوالہ سے کئی فتوے آج کل مفاد عامہ میںسوشل میڈیا میں گردش کررہے ہیں،جن کی دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پرتحقیق کی گئی ہے جہاں یہ فتوے درست پائے گئے ۔ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے سود کے حوالہ سے مختلف لوگوں کے متعدد سوالات کے جواب میں آئے ان فتوو¿ں سود کی رقم سے انکم ٹیکس اور سیل ٹیکس دینے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ ہاو¿س ٹیکس اور سیاسی پارٹیوں کو چندے دینے میں سود کی رقم کے استعمال کو ممنوع قرار دیاگیاہے۔کئی سوالات کے جواب ایک ساتھ شائع جوابات میں کہاکہ گیاہے کہ سود ی رقم کو انکم ٹیکس میں اور سیل ٹیکس میں دے سکتے ہیں، کیونکہ یہ دونوں غیرشرعی ٹیکس ہیں، البتہ ہاو¿س ٹیکس میں دینا جائز نہیں اس میں دینا اپنے ہی استعمال میں لانے کے مرادف ہوگا ،کیونکہ وہ مچھروں کو گھروں سے بھگاتے ہیں گھر کی نالیوں کو صاف کرتے ہیں، گھر میں آنے والے پانی میں دوا ڈالتے ہیں، غرض صفائی ستھرائی کراتے ہیں، صحت کے اصول کا خیال کرتے ہیں، اس لیے ہاو¿س ٹیکس میں سودی رقم نہ دی جائے۔ایک دیگر سوال کے جواب میں کہاگیا ہے کہ کاروبار کے لیے بینک سے سود لینا ناجائز و حرام ہے ، احادیث میں سودی لین دین پر سخت وعید وارد ہوئی ہے ؛ لیکن اگر کسی نے بینک سے لون لے لیا ، تو وہ جس قدر سود اپنی حلال کمائی میں سے بینک کو دے گا، اسی کے بقدر اس بینک سے ملنے والی سود کی رقم استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔اور اور جواب میں کہاگیاہے کہ سیاسی پارٹی کو فنڈنگ کے لیے سود کی رقم دینا جائز نہیں ہے۔ جبکہ اپنے حق کو حاصل کرنے کے لیے رشوت کی گنجائش ہے لیکن رشوت میں سود کی رقم دینا صحیح نہیں ہے۔