مولانا سلطان احمد اصلاحی کی حیات اور علمی وفکری جہات کے موضوع پرانجمن طلبہ قدیم شاخ علی گڑھ کا دو روزہ سیمینار اختتام پذیر

علی گڑھ(ملت ٹائمزپریس ریلیز
مولانا سلطان احمد اصلاحی: حیات اور علمی وفکری جہات کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ قومی سیمینارکے تا¿ثراتی اجلاس میں خطبہ¿ صدارت پیش کرتے ہوئے پروفیسر اشتیاق احمدظلی نے فرمایا: کل سے ہم مولانا سلطان احمد اصلاحی کی دل نواز یادوں کے سایے میں سانس لے رہے تھے۔اس سیمینارسے ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ ان کی زندگی کے تمام اوراق نگاہوں کے سامنے آگئے ہیں۔آج کا یہ سیمینار انجمن طلبہ¿ قدیم مدرسة الاصلاح شاخ علی گڑھ لئے کلاہ افتخار ہے۔آپ نے انجمن کے حق میں دعا کرتے ہوئے فرمایا کہ انجمن کچھ ایسا کام کرجائے جو مدرسة الاصلاح اور قوم وملت کے لئے مفید ہو۔پروفیسر ظفرالاسلام اصلاحی نے مولانا کے کتابچہ ”پانی کا مسئلہ اور قرآن“ کو اپنے موضوع پر انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا۔اور فرمایا کہ مولانا کا یہ کتابچہ پانی کے بحران کاایک بہترین حل ہے۔پروفیسرابو سفیان اصلاحی نے واضح کیا کہ مولانا صرف ناقل نہیں تھے
بلکہ ایک محققانہ ومجتہدانہ شان کے حامل تھے۔پروفیسر وسیم احمد اعظمی نے اپنا تا¿ثر پیش کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب سیمینار قرار دیا اور اس کے مضامین کی کتابی شکل میں اشاعت پر زور دیا اور یہ تجویز پیش کی کہ مولانا کی فکر کا کوئی گوشہ اگر تشنہ رہ گیا ہو تو اس پر الگ سے مقالات لکھواکر اس کتاب میں شامل کیا جائے۔اس دو روزہ سیمینار کے مختلف اجلاس میں کل ۵۴ مقالات پیش کئے گئے جن میں مولانا مرحوم کی علمی ،فکری ،سماجی اور سیاسی خدمات کا احاطہ کیا گیا ۔اس دوروزہ سیمینار میں پیش کئے جانے والے بعض اہم مقالات اس طرح ہیں۔مولانا سلطان احمد اصلاحی ادارہ تحقیق وتصنیف کا ایک مایہ نازمحقق،مولانا سلطان احمد اصلاحی اور ادارہ علوم القرآن،مولانا سلطان احمد اصلاحی اور فراہیات،مولانا سلطان احمد اصلاحی اجتہادی فکر، جرا¿ت اور تواضع کا پیکر،مولانا سلطان احمد اصلاحی کی ایک قیمتی تحریر ”پانی کامسئلہ اور قرآن“ ایک تجزیاتی مطالعہ،مرد آزاد مولانا سلطان احمد اصلاحی،رسالہ سہ ماہی علم وادب ایک مطالعہ،مولانا سلطان احمد اصلاحی اور عالمی تحریکات اسلامی،مولانا سلطان احمد اصلاحی کی تحریروں میں اجتہاد وابتکار،مولانا سلطان احمد اصلاحی کے سیاسی افکار ونظریات،وہ مرد فقیر اولی سلطان درویش سے علمی روابط،مولانا سلطان احمد اصلاحی کا نظریہ سماجی مساوات،مذہب کااسلامی تصور ایک تجزیاتی مطالعہ،سلطان العلماءکے خاندانی اور شخصی حالات وواقعات،صنفی توازن کی اسلامی تشریح مولانا سلطان احمداصلاحی کے حوالہ سے،کم سنی کی شادی اور اسلام ایک تجزیاتی مطالعہ۔ان اہم مضامین کے مقالہ نگاران بالترتیب یہ ہیں۔ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی،پروفیسر عبدالعظیم اصلاحی،ڈاکٹر عرفات ظفر،ڈاکٹر محمد فہیم اختر ندوی،پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی،پروفیسر ابو سفیان اصلاحی،ڈاکٹر جمشید احمد ندوی،ڈاکٹر احسان اللہ فہد فلاحی،ڈاکٹر ضیاءالدین ملک فلاحی،ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی،پروفیسر عبید اللہ فہد فلاحی،پروفیسر مسعود عالم فلاحی،ڈاکٹر مشتاق احمد تجاروی،حکیم فخر عالم اصلاحی،پروفیسر وسیم احمد اعظمی،ڈاکٹر نازش احتشام۔اس سیمینار کی ایک خاص بات یہ رہی کہ اس میں خواتین مقالہ نگاران کی بھی نمائندگی رہی اور محترمہ شائستہ کمال،محترمہ صبیحہ فاطمہ، ڈاکٹر شائستہ پروین اور کہکشاں خانم نے بالترتیب مسلم معاشرہ کی تعمیر میں خواتین کا کردار(سلطان احمد اصلاحی کی تحریروں کا جائزہ) مولانا سلطان احمد اصلاحی اور سر سید احمد خاں، مدارس پر غور وفکر کے چند نکات(سلطان احمد اصلاحی کی تحریروں کا جائزہ) مولانا سلطان احمد اصلاحی اپنے اہل خانہ کی نظر میں کے موضوعات پر اپنا مقالہ پیش کیا۔سیمینار میں کل پانچ اجلاس منعقد ہوئے جن کی صدارت بالترتیب ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی،سکریٹری ادارہ تحقیق وتصنیف اسلامی،علی گڑھ،ڈاکٹر عمر اسلم اصلاحی،شیخ التفسیر مدرسة الاصلاح،پروفیسر بصیر احمد،سابق پی وی سی اگنو،حکیم وسیم احمد اعظمی،سابق ڈپٹی ڈائرکٹرسی سی آر یو ایم،نئی دہلی اور محمد مشتاق ،سینئر وکیل سپریم کورٹ آف انڈیا نے کی اور نظامت کے فرائض بالترتیب زبیر عالم،ریحان اختر قاسمی،حسیب اللہ اصلاحی،ڈاکٹر عرفات ظفر اور حکیم فخر عالم اصلاحی نے انجام دیا۔اس سیمینار کے افتتاحی اور تا¿ثراتی اجلاس کی صدارت پروفیسر اشتیاق احمد ظلی،ناظم دارالمصنفین شبلی اکیڈمی،اعظم گڑھ وصدر ادارہ علوم القرآن علی گڑھ نے کی اور منٹو سرکل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے استاذ ڈاکٹر سادات سہیل اصلاحی نے نظامت کی ذمہ داری ادا کی۔امیر جماعت اسلامی ہند،مولانا سید جلال الدین عمری نے سیمینار میں کلیدی خطبہ پیش کیا۔مہمانان اعزازی مولانا انیس احمد اصلاحی،سابق صدر مدرس مدرسة الاصلاح اور ڈاکٹر شارق عقیل،چیف میڈیکل آفیسر ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے خصوصی خطاب کیا۔برادرم سیف اصلاحی ،صدر انجمن شاخ علی گڑھ نے استقبالیہ کلمات پیش کیااور مولانا کی ہشت پہلو شخصیت پر روشنی ڈالی۔دو روز تک چلے اس سیمینار میں لکھنو¿،دہلی ،ممبئی،حیدرآباد،اعظم گڑھ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے اساتذہ،ریسرچ اسکالر اور طلبہ کی نمائندگی رہی اور سیمینار کے ہر اجلاس میں اساتذہ وطلبہ کثیر تعداد میں شریک رہے۔