بہار کی قدیم دینی درس گاہ دارالعلوم احمدیہ سلفیہ کے استاذ مولانا محمد طاہر ندوی مدنی کا انتقال ،مختلف شخصیات نے پیش کی تعزیت

دربھنگہ نئی دہلی(ملت ٹائمز)
ہندوستان کی قدیم و مشہور ترین دینی درس گاہ دارالعلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ کے معروف استاذ مولانا محمد طاہر ندوی مدنی کا آج صبح انتقال ہوگیا ،ملت ٹائمز کو ملی طلاع کے مطابق جب وہ دار العلوم احمدیہ سلفیہ میں طلبہ کو درس دینے جارہے تھے اسی دوران برین ہیمریج کے شکار ہوگئے اور 75 سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
مولانا کا آبائی وطن آوا پور، سیتا مڑھی تھا۔ آپ نے دارالعلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ سے فراغت حاصل کرنے کے بعد دارالعلوم ندوة العلماءلکھنو¿ میں تعلیم حاصل کی۔پھر عالم اسلام کی عظیم و مشہور دانش گاہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ تشریف لے گئے جہاں آپ نے گریجویشن مکمل کیا۔ مدینہ سے لوٹنے کے بعد ۳۸۹۱ءسے دار العلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ میں مدرس ہوگئے جہاں وہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ جانے سے قبل چھ سالوں تک درس وتدریس کا فریضہ انجام دے چکے تھے۔ بحیثیت مدرس تقریبا ۰۳سالوںسے تادم وفات خدمات انجام دیں۔ آپ نے ہیو مو پیتھ میں سنہا کالج دربھنگہ سے ڈگری بھی حاصل کی تھی۔ آپ آخری وقت تک جامعہ امام ابن تیمیہ بہار کی مجلس تنفیذی کے رکن رہے۔ کئی تعلیمی و دینی اداروں کی سرپرستی فرمائی۔ضلعی جمعیت اہل حدیث سیتامڑھی کے ناظم بھی رہے۔
اللہ تعالیٰ نے مولانا کو بڑی خوبیوں سے نوازا تھا۔ مہمان نواز تھے۔ دعوت و اصلاح کا جذبہ رکھتے تھے۔ طلبہ اور غریبوں کا مفت علاج کرتے تھے۔ آپ نے تقریبا۵۳سالوں تک علم دین کی خدمت کی۔ بڑی تعداد میں آپ کے تلامذہ موجود ہیں۔ پسماندگان مین تین بیٹے ، پانچ بیٹیاں اور درجنوں نواسے، نواسیاں اور پوتے پوتیاں ہیں۔ جنوری میں اہلیہ کا بھی انتقال ہوگیا تھا۔ کل صبح نو بجے چک زہرہ دربھنگہ کی قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئے گی۔
مولانا کے انتقال پر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی ، ناظم عمومی مولانا محمد ہارون سنابلی، ناظم مالیات الحاج وکیل پرویز و دیگر ذمہ داران و کارکنان نے گہرے رنج و افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی موت کو علمی دنیا خصوصا دار العلوم احمدیہ سلفیہ کا بڑا خسارہ قرار دیتے ہوئے متعلقین دار العلوم احمدیہ سلفیہ اور مولانا کے پسماندگان سے قلبی تعزیت کی ہے اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، ان کی خدمات کو قبول کرے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، دار العلوم احمدیہ سلفیہ کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے۔
رحیق گلوبل اسکول کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ظل الرحمن نے بھی اس وفات پر شدید رنج وغم کا اظہار کیاہے ،اپنے فیس بک پر انہوں نے لکھاہے کہ مولانا سے میری آخری ملاقات چند ماہ قبل دربھنگہ میں جلسہ مذاکرہ علمیہ کے موقع پر فجر کی نماز کے بعد ہوئی۔ انہوں نے لکھاہے کہ آپ نہایت متواضع اور متقی وپیرہیزگار تھے بہت محبت اور اخلاق سے ملتے تھے ۔