کالی کٹ ،کیرالہ(ملت ٹائمز)
کچھ میڈیا گروپ کے ذریعہ تنظیم کو بدنام کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے ۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین ای ابوبکر نے ا ین آئی اے کے حوالے سے میڈیا میں بیان کردہ تمام الزامات کو مسترد کیا ہے جو تنظیم پر لگائے جا رہے ہیں۔ ای ابوبکر نے کہا اخبار کو جاری اپنے اعلامیہ میں کہا کہ یہ محض ہمیں بدنام کرنے کی ایک سازش ہے، جس کے درپردہ آر ایس ایس کی ماتحت مرکزی حکومت کا اصل مقصد تنظیم کی سرگرمیوں روکنا ہے۔ ہمیں تنظیم سے واقفیت رکھنے والے عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔ یہ پسماندہ و محروم معاشروں کی تقویت کے لئے کام کرنے والی ایک قانونی و پُرامن تنظیم ہے، جو کہ قومی و جمہوری لحاظ سے ایک اہم کام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاپولر فرنٹ اولاً مسلم سماج کو پسماندگی، محرومی و امتیازی برتاو سے باہر نکالنے کے لئے انہیں منظم کرتی ہے۔ یہ قبائلیوں، دلتوں و دیگر اقلیات جیسے سماج کے تمام مظلوم طبقات کے ساتھ ان کی یکساں ترقی اور مساوی انصاف کے حصول کے لئے اتحادکی تعمیر کرتی ہے۔ یہی وہ اصولی موقف ہے جو عوام کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کے سنگھی ایجنڈے کے خلاف جاتا ہے۔ہمارے اس معاشرتی و سیاسی موقف کی وجہ سے ہی فرقہ پرست فسطائی طاقتیں ہماری مخالفت کرتی ہیں۔ پاپولر فرنٹ پر عائد کردہ الزامات کی حقیقت کو واضح کرتے ہوئے ای ابوبکر نے کہا کہ تمام الزامات صرف الزامات ہیں، جن کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ ہندوتوا کی جھوٹ کی فیکٹریاںگذشتہ 25 سالوں کے ہمارے کام کو دہشت گردی و انتہاپسندی کا جھوٹا الزام دیتی رہی ہیں۔ بدنام کرنے کی حالیہ مہم کا خلاصہ یہ ہے کہ قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے پاپولر فرنٹ پر پابند ی کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کے خلاف ایک دستاویز سونپی ہے۔معلوم نہیں یہ حقیقت بھی ہے یا نہیں۔ کسی نے بھی نہ تو ہمیں کوئی نوٹس بھیجا اور نہ ہی کوئی وضاحت طلب کی۔ لیکن ایک بات صاف ہے۔ ان بیان کردہ الزامات میں حقیقت کا ایک شائبہ تک نہیں ہے۔ ہماری سرگرمیاں ایک کھلی کتا ب ہے۔ پاپولر فرنٹ کو بین کرنے یا اس کی سرگرمیاں روکنے کی ایک بھی درست وجہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ میڈیا کے ذریعہ پیش کردہ الزامات کی فہرست میں ایک الزام سات سال قبل ہوئے اس مقامی حملے سے جڑا ہے، جو انتہائی گستاخانہ الفاظ کے استعمال کے ذریعہ توہین رسولﷺ کے مرتکب ایک کالج ٹیچر پر ہوا تھا۔ ای ابوبکر نے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ پاپولر فرنٹ نے اس جرم کی کھلے الفاظ میں مذمت کی اور اسی وقت ایک پریس کانفرنس میں اس بات کی وضاحت کر دی تھی کہ تنظیم اس معاملے میںا بالکل بھی شامل نہیں ہے۔ اس معاملے میں کورٹ نے بھی پاپولر فرنٹ ٹھیک مانا تھا ۔ ایک دوسرا الزام کیرالہ کے نارَتھ علاقے میں اسلحہ ٹریننگ کیمپ لگانے سے متعلق ہے۔اس سلسلے میں پاپولر فرنٹ کا کہنا ہے کہ دراصل وہ ہماری قومی سالانہ مہم ”صحت مند عوام، صحت مند ملک“ کے تحت منعقدہ ایک صحت بیداری پروگرام تھا، جس میں شریک ہمارے ممبران پر غلط طریقے سے یواے پی اے لگایا گیا تھا۔ چنانچہ کیرالہ ہائی کورٹ نے اس کیس سے یواے پی اے کو ختم کر دیا تھا اور سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف داخل کی گئی این آئی اے کی اپیل کو خارج کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں داعش سے جوڑنے کا الزام بھی سراسر بے بنیاد اور بدنیتی بھرا الزام ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق ، 18 کروڑ مضبوط ہندوستانی مسلمانوں میں سے صرف 60 لوگوں کے بارے میں یہ مانا جاتا ہے کہ وہ شام یا افغانستان کی جانب گئے ہیں۔ جہاں تک ہم جانتے ہیں، ہندوستان کی کوئی بھی مسلم تنظیم داعش کے لئے ممبران کی بھرتی جیسا کوئی کام نہیں کرتی۔ اس کے برعکس ان تمام نے اس کی مذمت کی ہے۔لہٰذا حقیقت یہ ہے کہ پاپولر فرنٹ نے اپنے ممبران و عوام دونوں کو داعش جیسی پُراسرار جماعتوں اور سوشل میڈیا پر نوجوانوں کو بہکا کر اپنے اندر شامل کرنے کی ان کی چالوں سے بہت پہلے ہی خبردار کر دیا تھا۔ پاپولر فرنٹ ہمیشہ سے دہشت گردی کے خلاف رہی ہے ، چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہو۔ پاپولر فرنٹ پر ممنوعہ تنظیم سیمی کو پھر سے منظم کرنے کا بھی الزام لگایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں چیئرمین وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سیمی پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد اسے پھر سے منظم کرنے کی بات حد درجہ مضحکہ خیز ہے۔ کیونکہ ہم نے 1993 میں کیرالہ کے اندر اپنی تحریک کی بنیاد رکھی، جبکہ سیمی پر پابندی 2001 میں عائد کی گئی۔ پاپولر فرنٹ کے اندر گنے چنے کچھ ہی ممبران ایسے ہیں جو سیمی پر پابندی سے قبل اُس میں تھے۔ آپ کو ایسے کئی افراد دوسری تنظیموں حتیٰ کہ سیاسی پارٹیوں میں بھی مل جائیں گے۔ ہم پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ ہم لوگوں کا مذہب تبدیل کرانے کا الزام بھی سراسر بے بنیا دہے ۔ این آئی اے کی ساکھ پر سوال اٹھاتے ہوئے ای ابوبکر نے کہا کہ بدقسمتی سے قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) اپنی ساکھ کھو رہی ہے۔ ہماری معلومات کی حد تک این آئی اے بنیادی طور سے جرائم کی تفتیش کرنے والی ایک وفاقی ایجنسی ہے۔ اس کا کام خبررسانی کرنا یا معلومات جمع کرنا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بی جے پی حکومت کے ذریعہ سیاسی و فرقہ وارانہ دشمنی نکالنے کے لئے این آئی اے کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاپولر فرنٹ کی بنیادی سرگرمیاں سب کے سامنے واضح ہیں۔ ہم زمینی سطح پر سماج کی خدمت کے لئے رضاکاران کو ایک منظم شکل دے کر انہیں ایک نیٹ ورک میں پِروتے ہیں۔ تعلیم و صحت کو فروغ دینے اور غربت کے خاتمے پر مشتمل ہمارے متعدد پروگراموں اور منصوبوں کو خوب سراہا گیا ہے۔ پاپولر فرنٹ حقوق انسانی کی پامالی کے خلاف اور جمہوری حقوق کے تحفظ کے لئے مختلف مہمات و احتجاجات کرتی رہی ہے۔ ہمارا یہ نظریہ ہے کہ موجودہ ہندوستان کو درپیش سب سے بڑا چیلنج سنگھ پریوار کی فرقہ وارانہ فسطائیت ہے۔ہمارا کام صرف جنوبی ہند تک محدود نہیں ہے۔ اس لئے ساﺅتھ انڈین کا لیبل ہمارے لئے صحیح نہیں ہے۔پاپولر فرنٹ پورے ہندوستان میں اپنی رسائی رکھنے والی ایک تحریک ہے، جو راجستھان سے لے کر منی پور اور تمل ناڈو سے لے کر دہلی تک اپنی موجودگی رکھتی ہے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ ہم تنظیم کے خلاف ایسی تمام کوششوں پر جمہوری و قانونی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے ضرور غالب آئیں گے۔ ہم ایک عوامی تحریک ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ عوام ہمارے ساتھ کھڑے رہیں گے۔






