سماجی انصاف اور بھائی چارہ اسلام کی بنیادی خصوصیات : مولانا سعید الرحمان اعظمیموجودہ ہندستان میں سب سے زیادہ پامالی دستورِ ہند کے دیباچے کی ہورہی ہے، جس طرح کلمہ طیبہ پڑھے بغیر کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا، اُسی طرح دستور کے دیباچے کو سمجھے بغیر کوئی ہندستانی نہیں ہوسکتا:ڈاکٹر منظور عالم علماءو فضلاءکے علاوہ مسلم حکمرانوں نے بھی ہمیشہ رواداری کو فروغ دیا، اگر وہ رواداری اور بھائی چارے کا مظاہرہ نہ کرتے تو آج ہندستان میں مسلمان اقلیت میں نہ ہوتے:پروفیسر اختر الواسع موجودہ دور میں اسلام سب سے غلط سمجھا جانے والا مذہب ہے، مسلمانوں کو چاہیے کہ ان غلط فہمیوں کو ختم کرنے کی کوشش کریں اور نفرت کی ذہنیت سے پیچھا چھڑائیں:بریگیڈیر ایس احمد علی
نئی دہلی(ملت ٹائمز/پریس ریلیز)
کوئی مذہب تشدد کی تعلیم نہیں دیتا ہے۔ ہندستان کی سرزمین رشی منیوں اور صوفی سنتوں کی سرزمین ہے۔ رنگا رنگ تہذیب ہی ہندستان کی امتیازی خوبی ہے۔ گویا ہندستان ایک حسین گلدستہ ہے، جس میں رنگ برنگے پھول کھلے ہوئے ہیں۔ سماجی انصاف اور بھائی چارہ اسلام کی بنیادی خصوصیات ہیں۔ آج دنیا کے سامنے حقیقی اور نقلی دونوں اسلام موجود ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ نقلی اسلام زیادہ عام ہوگیا ہے۔ ہم دنیا کے سامنے قرآن و حدیث سے نکلنے والا صاف سچا اسلام نہیں پیش کرپا رہے ہیں۔ ضرورت ہے کہ اسلام کے مقدس چہرے پر جمی ہوئی گرد کو صاف کرنے کی کوشش کی جائے۔“ ان خیالات کا اظہار ندوة العلماءلکھنو¿ کے مہتمم اور انٹیگرل یونیورسٹی کے چانسلر مولانا ڈاکٹر سعید الرحمان اعظمی ندوی نے انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز، نئی دہلی اور مولانا آزاد یونی ورسٹی، جودھ پور کے باہمی اشتراک سے ہونے والے دو روزہ سمینارکا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ”آج کے حالات میں مجھے امید ہے کہ ”ہندستان کے موجودہ سیاق میں مساوات، انصاف اور بھائی چارے کی جانب: ایک بہتر مستقبل کی تخلیق، بذریعہ اسلامیات“ کے موضوع پر منعقد ہونے والا یہ سمینار ملک میں انصاف اور بھائی چارے کی فضاءہموار کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔“ آئی او ایس کے چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے افتتاحی اجلاس میں صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے کہاکہ ”موجودہ ہندستان میں سب سے زیادہ پامالی دستورِ ہند کے دیباچے کی ہورہی ہے۔ جس طرح کلمہ طیبہ پڑھے بغیر کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا، اُسی طرح دستور کے دیباچے کو سمجھے بغیر کوئی ہندستانی نہیں ہوسکتا۔ انسانیت کی بقاءانسانیت کے ادب و احترام میں ہے۔ اس بقاءکو حاصل کرنے کا سب سے مو¿ثر ذریعہ تعلیم ہے۔ جس طرح ماضی سے جڑے رہنا ضروری ہے، اُسی طرح مستقبل کی تعمیر کی کوشش بھی ہونی چاہیے۔ ان میں سے کسی ایک پر اکتفاءکرنے والا کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ہمیں ماضی کی روشنی میں مستقبل کی تعمیر کرنی ہوگی۔ اس سلسلے میں آئی او ایس نے آٹھ جلدوں پر مشتمل امپاورمینٹ سیریز شائع کی تھی، جس سے استفادہ کیا جانا چاہیے۔ یہ بھی ایک تاریخی حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے یہاں جن چیزوں کا خاص طور سے اپنی حکمرانی کے درمیان خیال رکھا وہ عدل و انصاف، مساوات، حقوق کا احترام، بنیادی آزادی اور دین کے معاملے میں جبر نہ کرنے کی پالیسی، بھائی چارہ، انسانی خدمت اور کارہائے حکومت و سیاست میں سب کی شرکت کے بنیادی اصول پر عمل کیا۔“ کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے مولانا آزاد یونیورسٹی جودھ پور کے وائس چانسلر پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ”اسلام سے ہندستان کا رشتہ انتہائی قدیم ہے۔ کہا جاتا ہے حضرت آدم کو جب جنت سے دنیا پر بھیجا گیا تو آپ سب سے پہلے ہندستان ہی تشریف لائے تھے۔ اس طرح ہندستان ہمارے لیے مادر وطن کی حیثیت بھی رکھتا ہے اور پدر وطن کی بھی۔ ہندستانیات کا پہلا ماہر البیرونی تھا، اسی طرح رامائن اور مہا بھارت کو فارسی زبان میں متعارف کرانے والے بھی مسلمان ہی تھے۔ علماءو فضلاءکے علاوہ مسلم حکمرانوں نے بھی ہمیشہ رواداری کو فروغ دیا۔ اگر وہ رواداری اور بھائی چارے کا مظاہرہ نہ کرتے تو آج ہندستان میں مسلمان اقلیت میں نہ ہوتے۔ مشہور شخصیات میں عبدالقدوس گنگوہی، عبدالرزاق بانسوی، خواجہ حسن نظامی اور حسرت موہانی کی کرشن جی سے عقیدت تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہے۔ آج ہمارے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوگیا ہے کہ ہم قرآن کو تو مانتے ہیں، لیکن قرآن کی نہیں مانتے۔ ہم نے اپنے کام اللہ کے سپرد کردیے ہیں اور اللہ کے کام خود لے لیے ہیں۔ ہمیں یہ صورت حال بدلنی ہوگی۔“ سمینار کے افتتاحی اجلاس کے مہمان خصوصی اور علی مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے سابق نائب شیخ الجامعہ بریگیڈیر ایس احمد علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ”موجودہ دور میں اسلام سب سے غلط سمجھا جانے والا مذہب ہے۔ اس موضوع پر سید قطب کی ایک اہم کتاب بھی موجود ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ ان غلط فہمیوں کو ختم کرنے کی کوشش کریں اور نفرت کی ذہنیت سے پیچھا چھڑائیں۔ ہر چیز میں امتیازی شان پیدا کرنے کی عادت ڈالیں اور ملک کے کمزور طبقات سے ہاتھ ملائیں۔ الحمد للہ مسلمانوں میں بےداری آئی ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ آئی اے ایس کا امتھان پاس کرنے والے مسلمان لڑکوں کی تعداد ہر سال بڑھتی جا رہی ہے، چنانچہ اس سال پچاس لڑکوں نے آئی اے ایس کا امتحان پاس کیا۔ یہ اب تک کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔“ نارتھ ویسٹ کنزرویٹیو، برطانیہ کے نائب صدر جناب عظمت حسین نے اپنی گفتگو میں کہا کہ”ہم لوگ بہت کچھ سنتے سناتے ہیں، لیکن اُس میں سے کسی ایک بات پر بھی عمل کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ مسلمان ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اونچے سے اونچے مقام پر پہنچ سکتے ہیں، لیکن ہمت شرط ہے۔“ اس موقعے پر آئی او ایس کی چار اہم مطبوعات ”جدوجہد آزادی میں مسلمانوں کا رول“ (تین جلدیں) اور ”ملک میں حالات کا نیارخ“ کا اجراءمہمانان ذی وقار کے ہاتھوں ہوا۔اول الذکر کتاب کی پہلی جلد کا اجراءمولانا سعید الرحمان اعظمی ندوی، دوسری جلد کا اجراءپروفیسر اختر الواسع، تیسری جلد کا اجراءمحمد عتیق صاحب نے کیا۔ جب کہ ثانی الذکر کتاب کا اجراءبریگیڈیر احمد علی نے کیا۔ مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی اور آئی او ایس کی جانب سے مہمانوں کو مومنٹو بھی پیش کیے گئے۔ اجلاس کے شروع میں آئی او ایس کے فائنانس سکریٹری پروفیسر اشتیاق دانش نے موضوع اور آئی او ایس کا جامع تعارف کرایا ۔ مارواڑ سوسائٹی کے جنرل سکریٹری محمد عتیق نے مہمانوں کا استقبال کیا اور سوسائٹی کے چیئرمین جناب عبدالعزیز نے کلمات تشکر پیش کیے۔ سمینار کا آغاز شاہ اجمل فاروق ندوی کی تلاوت قرآن سے ہوا، جب کہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر نکہت حسین ندوی نے انجام دیے۔ افتتاحی اجلاس کے بعد پہلے اور دوسرے تکنیکی اجلاس کا انعقاد ہوا، جس کی صدارت بالترتیب پروفیسر محمد یاسین مظہر صدیقی اور بریگیڈیر احمد علی نے کی۔ ان دونوں نشستوں میں بارہ شرکاءنے مقالات پیش کیے۔ پی آر او آئی او ایس





