فتوی کے نام پر دارالعلوم دیوبند کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش ،اس طرح ایک عام مفتی کی بات کو دارالعلوم دیوبند کا فتوی لکھا جاتاہے میڈیا کی زبان میں

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
ایشیا کی عظیم دینی درس گاہ دارالعلوم دیوبند کو ہمیشہ کسی نہ کسی طرح ٹارگٹ کیا جاتاہے ،فتوی کے نام پر خاص طورسے دارالعلوم کو سب سے زیادہ بدنام کیا جاتاہے ،گذشتہ ایک ماہ سے مسلسل دارالعلوم دیوبند کو نیشنل میڈیا میں فتوی کے نام پر بدنام کیا جارہاہے ،نیشنل میڈیا دیوبند کے کسی بھی عالم دین بلکہ ڈاڑھی ٹوپی پہنے شخص کی بات اور رائے کو دارالعلوم دیوبند کا فتوی بتاتی ہے اور پھر دنیابھر کے مسلمانوں کے درمیان یہ تشویش پائی جانے لگتی ہے کہ دارالعلوم دیوبند کے فتاوی کا معیار اتنا گرکیسے گیا ہے ،نیشنل میڈیا کے ساتھ اردو اخبارات اور پورٹلز بھی اس طرح کے ایشوز پر دارالعلو م دیوبند کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ،ابھی فیس بک اور سوشل میڈیا پرغیر ضروری تصویر ڈالنے کے تعلق سے دیئے گئے فتوی پر بحث کا سلسلہ تھما بھی نہیں ہے کہ ایک اور فتوی کو دارالعلوم دیوبند کی جانب منسوب کردیاگیاہے ۔قطع نظر اس سے کہ فتوی اپنی جگہ درست ہے یا غلط ،دیوبند کی ہر بات کو دارالعلوم دیوبندسے منسوب کرکے لکھنامیڈیا کی عادت بن چکی ہے ۔
یہاں ایک ایسی ہی خبر کی اسکرین شارٹ ہم پیش کررہے ہیںجس کی سرخی اور متن میں واضح تضاد ہے ،خبر کیا ہے اور کس بارے میں وہ آپ اسکرین شارٹ میں پڑھ لیں ،قطع نظر اس سے کہ یہ مواد صیح ہے یا غلط اور پھر تضاد ملاحظہ فرمائیں کہ نیوز 18 کی اردو سائٹ نے کس طرح کسی عام مفتی کی بات کو سرخی میں دارالعلوم کی جانب منسوب کردیاہے ،جن کا دارالعلوم دیوبند اور اس کے دارالافتاءسے کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔دراصل مفتی ارشد فاروقی آن لائن فتاوی موبائل سروس کے انچار ج ہیں،کچھ دنوں پہلے تک آپ دارالعلوم زکریادیوبند کے استاذ بھی تھے تاہم دارالعلوم دیوبند سے آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔اسی طرح کچھ دنوں قبل خواتین کے بال کاٹنے کے تعلق سے کسی نے کچھ کہاتو میڈیا میں اسے بھی دارالعلوم دیوبند کا فتوی قراردیاگیا۔