مندروں کے نام جاگیریں وقف کرنے والے مجاہد آزای ٹیپو سلطان کے خلاف مرکزی وزیر کی شر انگیزی

کیرل سی ایم کو خط لکھ کرتقریب میں مدعو کئے جانے سے کیا منع
نئی دہلی (ملت ٹائمزایجنسیاں)
ملک کی تاریخ بدل گئی ہے یا پھر بھگوا ذہنیت کے افراد تاریخ سے کھلواڑ کر رہے ہیں ، یہ بھی سچ ہے کہ اسی ملک میں مجاہدین آزادی کو جابر کہا جاتا ہو اور گوڈ جیسے بھارت کے اولین دہشت گر د کی پوجا کی جاتی ہے ۔اس کی جھلک مرکزی وزیر ہیگڑے کے اس مکتوب میں دیکھنے کو ملتی ہے جس میں کیرل کے چیف سکریٹری کو لکھ کر ٹیپو سلطان کے یوم پیدائیش کے موقعہ پر منعقد ہونے والی تقریبات میں شریک کئے جانے سے منع کیا ہے ۔ انھوں نے اپنے مکتوب میں کہا کہ ہم ٹیپو سلطان کی یاد میں منائی جانے والی تقریبات کی مذمت کرتے ہیں ؛ کیونکہ ٹیپو ہندو مخالف تھے انہوں نے میسوراور کرگ میں ہزاروں ہندوو¿ں کوجابرانہ طریقہ سے ہلاک کیا تھا ۔واضح ہو کہ کرناٹک سرکار ہر سال ٹیپو سلطان جشن کا اہتمام کرتی ہے جب کہ وہیں آر ایس ایس کے ’محب وطن ‘ کارکنان بشمول بی جے پی ان تقریبات کی مذمت اور ان کے خلاف احتجاج کرتے ہیں ۔ کرناٹک سرکار کا موقف ہے کہ شیر میسور ٹیپو سلطان نے میسور کی ترقی اور انگریزوں سے جنگ میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں جو فراموش نہیں کئے جاتے ؛ لہذا ٹیپو سلطان کی یاد میں تقریبات کا اہتمام لازم ہے، ٹیپو سلطان کو بھارت کا پہلا میزائل مین بھی کہا جاتاہے ۔ وہیں بھگوا ٹولہ کے ناقدین کا اصرار ہے کہ رنگ پٹنم میں کئی پجاریوں کو ہلاک بھی کروایا تھا۔ ملک میں فرقہ واریت کی لہر محض ووٹ بینک کی خاطر ہمیشہ چلائی جاتی ہے تاکہ ان کے سیاسی اہداف حاصل ہو سکیں ، مرکزی وزیر ہیگڑے بھی اپنے متنازعہ بیان سے پہچانے جاتے ہیں ، ان کا نام بھی بھاجپا فائر برانڈ میں آتا ہے ، وہ ہندوتوکی حمایت میں سخت تبصرہ کیلئے بھی جانے جاتے ہیں۔ حالیہ دنوں سوشل میڈیا میں ایک و یڈیو وائرل ہوئی جس میں وزیر موصوف شمالی کنڑ کے اسپتال کے ایک ڈاکٹر کو پیٹتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ واضح ہو کہ کرناٹک میں گذشتہ سال منعقدہ تقریب کے خلاف آ ر ایس ایس کے کارسیوکوں نے احتجاج کیا تھا اور پولس کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی تھی جس میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے اور کئی گرفتاریاں بھی عمل میں آئی تھی ۔