ایو دھیا میں کوئی مسجد نہیں تھی اور مسجد کے نام پر جس کو منہدم کیا گیا تھا وہ محض ایک ڈھانچہ تھا:اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد

الہ آباد(ملت ٹائمزایجنسیاں)
2019 کے انتخابات قریب آتے ہی ایک مرتبہ پھر فرقہ وارانہ اور اشتعال بیان بازی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ،یوگی اور دیگر بی جے پی رہنماﺅں کی اشتعال انگیزبیان بازی کے ساتھ اب بابری مسجد مسئلے پر اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد نے بھی اپنا موقف سر ے سے تبدیل کرلیاہے ،رپوٹ کے مطابق اپنے سابقہ موقف سے انحراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایودھیا میں بابری مسجد کبھی تھی ہی نہیں۔ وہاں صرف رام کا مندر تھا ، یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریا کا کہناہے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ ایسے میں فیصلہ آنے تک ریاستی حکومت متنازع زمین پر کسی طرح کا کوئی ترقیاتی کام نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ اس پہلے اکھاڑا پریشد نے بابری مسجد -رام جنم بھومی کے مسئلے کا بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی وکالت کی تھی۔اکھاڑا پریشد کے صدر مہنت نریندر گری اس کے لئے کئی مرتبہ بابری مسجد کے پیرو کار مرحوم ہاشم انصاری سے بھی ملاقات کر چکے تھے۔ الہ آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اکھاڑہ پریشد کے صدر مہنت نریندر گری نے صاف طور سے کہا کہ ایو دھیا میں کوئی مسجد نہیں تھی اور مسجد کے نام پر جس کو منہدم کیا گیا تھا وہ محض ایک ڈھانچہ تھا۔ مہنت نریندر گری نے یہ بھی کہا کہ تاج محل کے تنازع میں پھنسنے کی بجائے اب کاشی وشوا ناتھ مندر کی بات کرنی چاہئے۔