سپریم کورٹ کا گجرات حکومت سے سوال ،بلقیس بانو کے معاملے میں لاپرواہی برتنے والے پولس اہلکاروں کے خلاف کیاکاروائی ہوئی؟

نئی دہلی(ملت ٹائمزایجنسیاں)
سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کی متاثرہ بلقیس بانو کو زیادہ معاوضہ دینے کے لئے علیحدہ درخواست دائر کرنے کا آج مشورہ دیا، ساتھ ہی گجرات حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ آخر اس نے بلقیس بانو عصمت دری معاملے میں اپنے فرائض میں لاپرواہی برتنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کیا کارروائی کی؟ عدالت عظمی نے گجرات حکومت سے اس ضمن میں چار ہفتوں کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپوٹ کے مطابق کورٹ نے ریاستی حکومت سے یہ جواب اس وقت طلب کیا جب اسے بلقیس بانو کی جانب سے پیش وکیل نے یہ بتایا کہ اس معاملے میں فرائض کے تئیں لاپرواہی برتنے والے پولیس اہلکاروں کو دوبارہ کام پر رکھ لیا گیا ہے۔ اگرچہ ریاستی حکومت کی دلیل تھی کہ ملزم پولیس اہلکاروں نے اپنی سزا بھگت لی ہے۔ بلقیس یعقوب نے عدالت سے یہ بھی کہا ہے کہ اسے گجرات حکومت سے زیادہ معاوضہ ملنا چاہئے، اس پر عدالت نے کہا کہ اگر وہ معاوضہ میں اضافہ کی خواہاں ہیں تو انہیں الگ سے ایک ایس ایل پی(خصوصی اجازت نامہ) دائر کر نی چاہئے۔
احمد آباد سے 250 کلومیٹر دور آباد رادھی اپر گاو¿ں میں مارچ 2002 کو 19 سالہ بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی آبروریزی ہوئی تھی، اتنا ہی نہیں بلکہ اس وقت وہ پانچ ماہ کی حاملہ بھی تھیں۔ ان کے خاندان کے 14 افراد کا بھی بے رحمی سے قتل کر دیا گیا تھا جس میں دو نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے۔
گودھرا سانحہ کے بعد گجرات میں ہوئے فسادات میں بلقیس بانو کے خاندان کے کئی اراکین کو فسادیوں نے مار ڈالا تھا۔ بلقیس اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ تھیں۔ فسادیوں نے اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری بھی کی تھی۔ جب بلقیس نے پولیس سے کاروائی کی گزارش کی تو پولیس اہلکاروں نے اسے سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دے کر بھگا دیا تھا۔