نئی دہلی(ملت ٹائمزایجنسیاں)
سینما گھروں میں قومی گیت بجانے کے معاملے کی سماعت کررہے بنچ کے ایک جج جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے سینما گھروں میں قومی گیت کو سینما ہالوں میں بجانے کے حکم کی مخالفت کی۔. انہوں نے کہا کہ لوگ سنیماوں میں تفریح کیلئے ہی جاتے ہیں اور اس کو صرف اور صرف خالصتاً تفریح کیلئے ہی ہونا چاہئے، انہوں نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ کل سنےما ہالوں میں ہاف پینٹ اور ٹی شرٹ جائے گا تو شکایت کے مواقع تراشے جائیں گے کہ یہ قومی گیت کی توہین ہے ۔یہ ماڈرن پرستی کہاں جاکر رکے گی کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا ۔ انہوں نے مزید دلیل پیش کی کہ ہم سنیما ہال محض طبع تفریح کیلئے جاتے ہیں وہاں اپنے لباس یا کلائی پر حب الوطنی چسپاں کرکے کیوں جائیں؟ جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ یہ خیال بھی مناسب نہیں ہے کہ قومی گیت نہیں گانے سے حب الوطنی کے عناصر محمودہ میں کمیت واقع ہوگی ۔ اگر حکومت قومی گیت کو لازم کرنے کے لئے پرعزم ہے تو وہ قانون کیوں نہیں بناتی۔ مرکز کی طرف سے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا کہ بھارت ایک تکثیری اورپر تنوع ملک ہے ؛لہذایکسانیت لانے کے ذیل میں سینما گھروں میں قومی گیت چلانا یا بجانا لازمی ہے ۔ بنچ نے اشارہ کیا کہ یہ 1 دسمبر، 2016 کے فیصلہ میں ترمیم کی جاسکتی ہے۔ اسی حکم کے تحت حب الوطنی اور قوم پرستی کا احساس پیدا کرنے کے مقصد سے سنےمارو میں قومی گیت چلانا، بجانا اور ناظرین کے لئے اس کے احترام میں کھڑا ہونا لازمی قرار دیا گیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ جب قومی گیت اور قومی پرچم کا احترام کیا جاتا ہے تو ادباً کھڑا ہونا اس کے احترام کا مظہر ہے اسی طرح قومی گیت کے بجائے جانے کے دوران کھڑا ہونا مادر وطن کیلئے محبت اور احترام کو ظاہر کرتا ہے ۔





