دیوبند(ملت ٹائمز سمیر چودھری)
خفیہ ایجنسیوں کی جانچ میں سہارنپور کمشنری اور بنگلہ دیشیوں کے غیر قانونی کنکشن سامنے آنے کے بعد اب مقامی پولیس بھی حرکت میں آگئی ہے اور اس نے دیوبند کے پتہ پر بنائے گئے تمام پاسپورٹس کی دوبارہ و جانچ پڑتال و تصدیق کے لئے ہدایات جاری کرتے ہوئے کارروائی شروع کردی ہے، بیرون ممالک سے دیوبند آنے والی طلباءکے دستاویزات کی بھی دوبارہ تصدیق کی جائے گی۔ گزشتہ کچھ ماہ کے دوران ضلع سہارنپور،ضلع مظفرنگر و دیوبند علاقہ سے پکڑے گئے کئی مشتبہ بنگلہ دیشیوں اور ان کے پاس سے جعلی پاسپورٹ برآمد ہونے کے بعد پولیس افسران نے یہ منصوبہ بنایا ہے۔ ڈی آئی جی سنیل ای مونو ایل نے بتایا کہ دیوبند میں حال ہی میں دو فرضی پاسپورٹ بننے اور پچھلے کچھ عرصے میں بنگلہ دیشی مشتبہ افراد کے وہاں ٹھکانوں کا انکشاف ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے یہ خصوصی مہم چلائی جارہی ہے،اس مہم کے تحت ایل آئی یو کے ساتھ مقامی پولیس افسر بھی دیوبند کے علاقے میں بنے تمام پاسپورٹوں کا ایک بار پھر سے ’ری ویریفکشن‘ کریں گے کہ اس میں کچھ غلط معلومات تو نہیں ہے اور کسی غلط آدمی نے تو دیوبند کو بدنام کرنے کے مقصد سے فرضی کاغذوں کی بنیاد پر اپنا پاسپورٹ نہیں بنوا لیا ہے، جبکہ اس کادیوبند سے کوئی تعلق نہیں ہے،اس کے علاوہ دیوبند میں بیرون ممالک کے تمام طلباءکے دستاویزات کی بھی جانچ کرکے تصدیق کی جائے گی، جس کے لئے باقاعدہ طورپر مہم شروع ہوگئی ہے۔ جانچ ایجنسیوں کی تحقیقات کے مطابق قومی راجدھانی دہلی کے قریب واقع سہارنپور کو مشتبہ بنگلہ دیشی سیف زون سمجھتے ہیں۔گزشتہ چند ماہ میں سہارنپور کمشنری میں مشتبہ بنگلہ دیشیوں کی کچھ گرفتاریاں ہوئی ہیں اور ان سے ملنے والے ان پٹ کے بعد ملک بھر سے کئی مشتبہ گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں۔ جولائی کے بعد سے سیکورٹی ایجنسیوں نے علاقے میں اپناخفیہ کام شروع کر رکھا اور مسلسل کارروائی جاری ہے، 10 جولائی کو کشمیر میںپکڑے گئے مظفرنگر کے نوجوان سندیپ شرما کے بعد اس تحقیقات کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔سندیپ شرما کا لنک لشکر طیبہ کے فعال رکن کے طورپر سامنے آیا تھا، لشکر طیبہ سے شروع ہوئی یہ جانچ اب بنگلہ دیش کی ممنوعہ تنظیم انصارالاسلام بنگلہ تک پہنچ گئی ہیں ۔گزشتہ 5 اگست کو ہونے والی چھاپہ ماری میں اے ٹی ایس نے مظفرنگر کے گاو¿ں کوٹیسرہ سے عبداللہ المامون نامی بنگلہ مشتبہ نوجوان کو گرفتار کیا تھا ،جبکہ اس کے ساتھی فرار فیضان کی ابھی بھی اے ٹی ایس کو تلاش ہے۔ اس کے علاوہ دہلی اور لکھنو¿ سے بھی کئی مشتبہ بنگلہ دیشیوں کی گرفتار ہوئی ہے۔ جس کے بعد یہاں اے ٹی ایس کی ٹیمیں ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔





