یوگ ٹیچر رافعہ ناز نے گھر پر پتھراﺅ کرنے کا الزام عائد کیا ،میڈیا میں فتوی جاری کئے جانے کی بھی افواہ

رانچینئی دہلی(ملت ٹائمز)
رانچی سے تعلق رکھنے والی رافعہ ناز نے الزام عائد کیاہے کہ ان کے گھر پر کچھ مسلمانوں نے پتھراﺅ کرکے حملہ کیا ہے، اس کا کہناہے کہ اس کے یوگا سکھانے اوردیگر سرگرمیوں کو لیکر کچھ مسلمان ناراض تھے ، مین اسٹریم میڈیا کا دعوی ہے کہ رافعہ ناز یوگا سکھاتی ہیں جس سے وہاں کے مسلمان شدید ناراض ہیں،پہلے اسے فون کرکے دھمکی دی گئی اور بدھ کو پھر اس کے گھر پر کچھ لوگوں نے پتھراﺅ کرکے حملہ کیا ،ایک تصویر وائرل ہورہی ہے جس میں ایک مولانا دیکھے جارہے ہیں تاہم اس سے یہ ثابت نہیں ہورہاہے کہ یہ تصویر رافعہ کے گھر کے پاس کی ہے اور نہ ہی پتھراﺅ کے ثبوت مل سکے ہیں،میڈیا کایہ بھی دعوی ہے کہ رافعہ ناز کے خلاف فتوی جاری کیا گیا ہے اور اسی کی بنیاد پر اس کے گھر کا احاطہ کیا گیاہے ،حالاں کہ فتوی کی کاپی کسی بھی میڈیا ہاﺅس کے پاس نہیں ہے اور نہ ہی کوئی میڈیا ہاس یہ بتانے کو تیار ہے کہ یہ فتوی کہاں سے جاری ہواہے ۔ٹوئٹر پر ”فتوی فور یوگا“ کے نام سے ایک ٹرینڈ بھی چل رہاہے ،ریپبلک ٹی وی کے اینکر ارنب گوسوامی اس بحث میں سب سے زیادہ پیش پیش ہیں اور یہ مطالبہ کررہے ہیں ہندوستان میں فتوی پر پابندی لگادی جائے ۔دوسری جانب جو مسلم اسکالر س اور علماءان کے ساتھ ڈبیٹ میں شریک ہورہے ہیں وہ بھی تشفی بخش جواب نہیں پارہے ہیں۔
رافعہ ناز رانچی سے تعلق رکھتی ہیں اور مارواڑی کالج میں اسٹوڈینٹ یونین کی جنرل سکریٹری ہیں ،یوگا ٹیچر کی حیثیت سے علاقے میں جانا جاتاہے اور اسی رویے کو لیکر مسلمانوں میں ناراضگی پائی جارہی تھی ۔
دوسری جانب رانچی سے تعلق رکھنے والے مبین سیفی نے ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا میں جو کچھ دکھایاجارہاہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ،رافعہ ناز ہمیشہ سرخیوں میں رہنا چاہتی ہے اور اسی لئے اس نے یہ سب ڈراما کیاہے ۔