نیویارک۔27دسمبر(ملت ٹائمز ایجنسیاں)
اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے کہا ہے کہ امریکہ اقوام متحدہ کے بجٹ میں سب سے بڑا حصے دار ہے اور وہ عالمی ادارے کے بجٹ کے لیے 22 فیصد رقم مہیا کرتا ہے۔عالمی ادارے میں فاضل اخراجات اور نکما پن ایک جانا پہچانا مظہر ہے اس لئے ہم دنیا کو امریکی سخاوت کا مزید فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے اور اس لئے اقوام متحدہ کے بجٹ میں285ملین ڈالر کی کٹوتی کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اقوام متحدہ کے بجٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی مندوب نکی ہیلی کا کہناتھا کہ اقوام متحدہ کے بجٹ پر ہونے والے مذاکرات میں اہم کامیابیاں ملی ہیں۔امریکہ کی جانب سے اخراجات میں یہ ایک تاریخی کٹوتی ہے اور یہ درست سمت میں ایک بڑا اقدام ہے۔یہ اقوام متحدہ کو زیادہ فعال اور قابل احتساب بنانے کے اقدامات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مفادات کے تحفظ کے ساتھ اقوام متحدہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے طریقوں پر غور جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے یہ قدم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خلاف ہونے والی ووٹنگ کے بعد اٹھایاہے ۔امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے القدس کو اسرائیل کی راجدھانی بنانے کا اعلان کیاتھا جس کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 128 ممالک نے اس فیصلے کے خلاف فلسطین کے حق میں ووٹ دیااور صرف نو ملکوں نے حمایت کی ۔امریکہ نے ووٹنگ سے قبل ہی دھمکی دی تھی کہ اگر اس کے خلاف قرارداد منظور کی گئی تو وہ امداد بند کردے گا ۔اس فیصلہ کے بعد اب امریکہ ان ملکوں کے خلاف بھی فیصلہ کرسکتاہے جن کی وہ امداد کرتاہے ۔





