اتر پردیش کے عوام پر بہت ظلم ہو رہا ہے ، ہر ادارے میں عوام سے کام سے پہلے اس کی ذات پوچھی جا رہی ہے جس کی وجہ سے پوری ریاست میں نفرت کا ماحول ہے
لکھنو(ملت ٹائمز)
2019 کے لوک سبھا چناﺅ کے پیش نظر عظیم اتحاد سے الگ راہ اختیار کرکے یوپی میں سماجوادی اور بہوجن سماجوادی نے آپس میں اتحاد کرلیاہے ۔اس اتحاد کے تحت یوپی کی 80 لوک سبھا سیٹوں میں سے دونوں پارٹیوں نے 38۔38 سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کانگریس اور راشٹریہ لوک دل کو اتحاد میں شامل نہیں کیاگیاہے البتہ اخلاقی طور پر کانگریس کی آبائی سیٹ رائے بریلی اور امیٹھی میں امیدوار نہ اتارنے کا دونوں پارٹیوں نے فیصلہ کیاہے ۔ دو سیٹیں مستقبل میں دوسری پارٹی سے اتحاد کے لئے خالی چھوڑی گئی ہیں۔
اتحاد کے اعلان کیلئے ایس پی کے رہنما اکھلیش یادو اور بی ایس پی سپریمومایاوتی نے مشترکہ طور پر ایک پریس کانفرنس منعقد کی ۔اس موقع پر مایاوتی نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی نے لکھنوگیسٹ ہاوس معاملہ کو پیچھے چھوڑ کر بی جے پی کو ہرانے کے لئے اتحاد کیا ہے اور ان کی کوشش رہے گی کہ بی جے پی کا کوئی بھی امیدوار نہ جیت پائے کیونکہ بی جے پی نے عوام پر بہت ظلم ڈھائے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے مائننگ معاملہ میں اکھلیش کی کھل کر حمایت کرتے ہوئے کہا ”4 جنوری کو دہلی میں ایس پی اور بی ایس پی کی سیٹوں کے بٹوارے کو لے کر میٹنگ ہوئی تھی اور اس کے فوراً بعد بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے اکھلیش کے خلاف سی بی آئی کے ذریعہ مائننگ معاملہ پر کارروائی شروع کر دی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مرکزی حکومت سرکاری مشینری کا استعمال اپنے مخالفین کو ڈرانے کے لئے کر رہی ہے“۔ مایاوتی نے کہا کہ رافیل بدعنوانی معاملہ بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں یہ ثابت ہو چکا ہے کہ دونوں پارٹیا ں اپنے ووٹ ایک دوسرے کو کامیابی سے منتقل کر دیتی ہیں۔ دونوں رہنماو ں نے کہا کہ یہ اتحاد صرف لوک سبھا انتخابات تک نہیں ہے بلکہ یہ اتحاد آگے بھی چلے گا۔
سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بی جے پی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ”اتر پردیش کے عوام پر بہت ظلم ہو رہا ہے ، ہر ادارے میں عوام سے کام سے پہلے اس کی ذات پوچھی جا رہی ہے جس کی وجہ سے پوری ریاست میں نفرت کا ماحول ہے “۔ اکھلیش یادو نے مزید کہا کہ ”کسان اور بے روزگار نوجوان خود کشی کرنے پر مجبور ہیں اور حکومت گجرات کے تاجروں کے لئے بلیٹ ٹرین چلانے جا رہی ہے۔میں نے مایاوتی کے ساتھ اسی دن اتحاد کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا جس دن بی جے پی کے رہنماوں نے مایاوتی کی بے عزتی کرنی شروع کی تھی “۔
پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے اس سوال پر اکھلیش نے کوئی جواب نہیں دیا کہ کیا وہ کانگریس کو بد عنوان مانتے ہیں۔ انہوں نے مایاوتی کو وزیر اعظم کے طور پرحمایت کرنے کے سوال پر بھی کوئی سیدھا جواب نہیں دیا اور کہا ”آپ جانتے ہیں کہ میں کس کی حمایت کروں گا اور اتر پردیش نے ملک کو بہت وزیر اعظم دیے ہیں اور آگے بھی اتر پردیش کا ہی وزیر اعظم ہو گا۔“






