نئی دہلی پٹنہ ( رفیع ساگر )
متھلانچل اور سیمانچل کا علاقہ سمندر میں تبدیل، کوسی کے تمام پھاٹک کھولے جانے سے نظام زندگی درہم برہم، لوگ فاقہ کشی پر مجبور، راحت اور بچاو کے کاموں میں تاخیر سے عوام ناراض، ممبر پارلیمنٹ کا گھیراو ، وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا ہوائی دورہ، راحت رسانی میں تیزی لانے کی اپیل۔
ملک کے اکثر حصوں میں بارش کے بعد سیلاب سے حالات بے قابو ہوگئے ہیں۔متھلانچل اور سیمانچل کا پورا علاقہ سمندر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے راحت اور بچاﺅ کے کاموں میں تاخیر سے عوام میں شدید غم وغصہ ہے۔ بچے بھوک سے بلک رہے ہیں انہیں ریلیف وقت پر نہیں مل رہی ہے، شہروں سے گاوں کا ناطہ ٹوٹ گیا ہے جس کی وجہ سے خوردونوش کے سامان گاوں تک نہیں پہنچ پارہے ہیں اور فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔ اترپردیش، بہار آسام اور نیپال میں 50لاکھ سے زیادہ لوگ سیلاب کی زد میں آگئے ہیں۔ اترپردیش کے کئی ضلعوں میں بھی ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں، آسام کے ۳۳ میں سے ۲۵ ضلعوں میں سیلاب کی وجہ سے تقریباً ۲۶لاکھ افراد متاثر ہیں۔یہاں اب تک سیلاب کی زد میں آنے سے ۱۱ لوگ جاں بحق ہوگئے ہیں۔ وہیں بہار میں سیلاب سے اب تک ۲۹ لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور ۱۱ضلع متاثر ہیں۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق ریاست میں ۱۸ لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، نیپال میں سیلاب اور پہاڑ کھسکنے کی وجہ سے اب تک ۶۵ لوگ کی موت ہوگئی ہے جبکہ ۲۴ سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں۔ بہار میں ندیوں کی طغیانی میں اضافہ ہوا ہے، شمالی بہار کوسی اور سیمانچل کے ضلعوں کے گاوں اور شہروں میں پانی قہر برپا کررہا ہے، اتوار کی صبح مدھوبنی میں 7 اور دربھنگہ میں 4 جگہوں پر پشتے ٹوٹنے سے درجنوں گاوں میں پانی گھس گیا، مختلف جگہوں پر ۲۳ لوگوں کی ڈوبنے سے موت ہوگئی ہے ان میں شمالی بہار میں ۱۹، سیمانچل میں ۴ لوگوں کے موت کی خبر ہے۔ بہار کے جن علاقوں میں باڑھ کا قہر سب سے زیادہ ہے ان میں ارریہ، کشن گنج، سپول، دربھنگہ، شیوہر، سیتا مڑھی، مشرقی چمپارن، مدھوبنی ضلع شامل ہیں۔ سیلاب سے ارریہ میں اب تک ۹لوگوں کی موت ہوچکی ہے تو وہیں موتیہاری میں باڑھ سے مرنے والوں کی تعداد 10 تک پہنچ چکی ہے۔ سپول سے کوسی ندی نے خطرناک روپ اختیار کرلیا ہے سنیچر کی رات کوسی باراج کے سبھی ۵۶ پھاٹک کھول دئیے جانے کی وجہ سے سپول، سہرسہ کے لگ بھگ درجنوں گاوں متاثر ہوگئے ہیں جن گاﺅں میں پانی گھس گیا ہے وہاں کے لوگ محفوظ مقامات کی طرف کوچ کررہے ہیں، مظفر پور ضلع میں باگمتی ندی کے پانی کی سطح برابر رہنے کے باوجود کٹرا اور اورائی میں سیلاب کی صورتحال نازک بنی ہوئی ہے۔ دوہزار گھروں میں سیلاب کا پانی گھس گیا ہے۔فاربس گنج پر لاٹھی ڈنڈے سے لیس سیلاب متاثرین نے ممبرپارلیمنٹ کو اتوار کی شام گھیر لیا لوگوں نے سیلاب فنڈ متاثرین تک نہیں پہنچنے کا الزام لگایا اور ممبر پارلیمنٹ کو خوب کھری کھوٹی سنائی، وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اتوار کو شیوہر، سیتا مڑھی، موتیہاری، مدھوبنی، دربھنگہ، مظفر پور کا ہوائی دورہ کیا اور راحت وبچاﺅ کے کاموں میں تیزی لانے کا حکم دیا۔ مشرقی چمپارن کے نئے علاقوں میں پانی تیزی سے گھس رہا ہے، مدھوبنی میں کملا بلان و دھونس ندی کا پشتہ ٹوٹ گیا ہے جس سے حالت انتہائی سنگین ہے۔ دربھنگہ میں 4 جگہوں پر کملا ندی کا باندھ ٹوٹ گیا ہے۔ سیتا مڑھی ضلع میں سیلاب کا پانی اب تک ڈیڑھ سو سے زائد گاوں میں داخل ہوگیا ہے، سوموار کی رات شہری علاقوں کے علاوہ ڈمرا، باجپٹی اور پوپری کے درجنوں گاوں سیلاب کی زد میں آگئے حالانکہ باگمتی کی سطح آب میں 6 سینٹی میٹر کی کمی آئی ہے، اس کے باوجود باگمتی سمیت ادھوارا گروپ کی ندیاں خطرے کےنشان سے اوپر بہہ رہی ہیں، سمستی پور میں بھی گنگا ندی اور بوڑھی گنڈک کی سطح آب میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔سیلاب زدہ علاقوں میں 152 راحت کیمپ بنائے گئے ہیں جس میں سیلاب متاثرین پناہ لئے ہوئے ہیں۔سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لئے وارانسی سے این ڈی آر ایف کی ٹیم بھی منگائی گئی ہے۔کوسی ندی کے پشتے پر زبردست دباو بنا ہوا ہے۔ احتیاط کے طور پر کوسی براج سے 4 لاکھ کیوسیک پانی چھوڑا گیا ہے۔ دریں اثنا وزیر اعلی نیتیش کمار کی ہدایات پر انتظامی افسران الرٹ موڈ پر ہیں اور لگاتار سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرکے کمیونیٹی کیچن چلوارہے ہیں اور متاثرین کو محفوظ مقام پر لایا جارہا ہے۔سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں سرکاری حکام کی چھٹی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔مدھوبنی ضلع انتظامیہ نے سبھی زمرے کے اسکول کالجوں میں 21 جولائی تک درس وتدریس پر روک لگا دی ہے۔جالے۔اتربیل سڑک پر رامپورہ سے اتربیل تک تقریبا 1 کلومیٹر تک باگمتی ندی کا پانی 2 فٹ سے زائد بہہ رہا ہے جس سے آمدورفت متاثر ہوگئی ہے۔جبکہ بردی پور میں وشن پور جانے والی سڑک 50 فٹ تک ٹوٹ گئی ہے جس کی وجہ سے سڑک رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔






