آہ مولانا رضوان قاسمی!

مفتی عبد الرشید، کانپور 

آج صبح گیارہ بجے سبق پڑھا کر واٹس اپ کھولا دیکھا mmerc گروپ میسیجز سے بھرا پڑا ہے خیال ہوا شاید مولانا سلمان ندوی نے پھر کوئی گل کھلایا ہے اور میسیجز کی بھرمار اسی کا رد عمل ہے لیکن جب مولانا رضوان کے وفات کی خبر دیکھی تو بجلی سی گر گئی دل کس طرح بہلایا کہ کوئی اور ہوگا لیکن رضوان ممبئی دیکھا تو یقین ہوا کہ یہ تو وہی ہر دل عزیز شخصیت ہے جس سے ابھی سلور جبلی میں ملاقات ہوئی تھی ۔

مولانا رضوان میرے ساتھیوں میں نہیں ہیں ان سے ملاقات بس مفتی عبیداللہ صاحب کے یہاں شادی کے وقت ہوئی تھی، لیکن میں ان کے اخلاق کا مرید ہو گیا اور ان کی اداؤوں کا دیوانہ۔ میری پہلی ملاقات ان سے آج سے ۱۵ سال پہلے مفتی عبیداللہ صاحب کی شادی میں سیوان میں ہوئی تھی۔ دوہرا گٹھا ہوا بدن مسکراتا چہرہ ایکٹیو پھرتیلی شخصیت میرے نظروں کے سامنے گھومنے لگی۔ مولانا رضوان بڑی خوبیوں کے مالک تھے۔ ٹوٹے دل، پریشان حال اور ڈیپریشن زدہ افراد کے لئے وہ دوا اور علاج تھے ایک غم زدہ غم کا مارہ ان کے ساتھ اگر چند لمحے گزار لیتا تو اپنا غم غلط کئے بغیر نہ رہتا ابھی سلور جبلی میں مولانا افضل صاحب کے کمرے میں ملاقات ہوئی مفتی عبیداللہ صاحب بھی ساتھ تھے دیکھتے ہی وہ مجھے پہچان گئے لیکن میں پہلی نظر میں انہیں پہچان نہ سکا کیوں کہ ان کا وزن پہلے سے دو چند ہو گیا تھا ہم دونوں ایک دوسرے سے بغلگیر ہو گئے، بیٹھے باتیں شروع ہوئیں میں نے کہا پہلے آپ فٹبال کی طرح اچھلتے کودتے تھے اب کیا حال ہے کہنے لگے میں اب بھی ویسے ہی ایکٹیو اور پھرتیلا ہوں آدھے گھنٹے کی صحبت رہی اس تھوڑے سے وقت میں کوئی موضوع ان سے نہ چھوٹا زمانہ طالبعلمی، شادی، بچے ،بیگمات، کاروبار، مستقبل کے منصوبوں کے تعلق سے گفتگو ہوتی رہی کہنے لگے میں نے سات منزلہ مکان بنوایا ہے ایک منزل میں نے علماء کے قیام کے لئے مختص کر دیا ہے۔ رات کے بارہ بجے تھے فون کی گھنٹی بجی کہنے لگے مولانا بدرالدین اجمل صاحب کا فون آ رہا ہے مجھے جانے دو وہ بغیر میری ملاقات سوئیں گے ہم لوگ ان کی باتوں سے لطف اندوز ہو رہے کہ اسی درمیان مولانا کے کئی فون آگئے، مفتی عبیداللہ صاحب نے ola بک کرا دیا چلے گئے، نہیں معلوم تھا کہ یہ ملاقات آخری ملاقات ثابت ہوگی ہوگی ۔

سب کو مرنا ہے اور وقت پر مرنا ہے لیکن طبعی عمر سے پہلے موت گہرا زخم دیتی ہے۔ بلا شبہ ان کی موت ملت کے لئے خصوصاً ان کے اہل خانہ کے لئے عظیم حادثہ ہے ایک لائق و فائق باصلاحیت فرد پورے خاندان کو معاشی اعتبار سے مضبوط کرتا ہے اور انھیں سمیٹے رہتا ہے۔ انھوں نے اپنے پیچھے دیگر رشتہ داروں کے علاوہ یتیم بچے چھوڑے اللہ ان کا نگہباں ہو اور ہم نے دیکھا ہے کہ یتیم ہی در یتیم بنتے ہیں اللہ پاک ان کے ہر یتیم کو در یتیم بنائے آمین ۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں