کیا ہندو راشٹر کی راہ پر گامزن ہے میرا ہندوستان ؟

فضل المبین 
تقریباً بہتر سال پہلے سنہ 1947 میں جب آزاد ہندوستان کے دو ٹکڑے ہوئے تھے تب نہ جانے کتنے مسلمانوں نے اسلامک ریپبلک آف پاکستان کہ بجائے ایک جمہوریت کو تسلیم کیا تھا ۔ جس کے اندر ہر ذات، مذہب، برادری اور ہر طبقہ کے لوگوں کو پوری آزادی حاصل تھی تھی۔ آزادی کے بعد کے بٹوارے میں صرف ایک ہی ملک ایسا تھا جو خاص کر مذہب کے نام پر بسایا گیا تھا … اور وہ ملک پاکستان تھا، لیکن اس کے باوجود ہندوستان کے کروڑوں ترقی پسند مسلمانوں نے اسی آزاد ہندوستان کی خاک میں ملبوس ہونا گوارا کیا تھا ۔ اور یہاں کے مسلمانوں نے مولانا آزاد کی تقریر پر عمل کرتے ہوئے اسی ہندوستان کو اپنا کرم بھومی مانا تھا۔
لیکن مودی شاہ کے قیادت والی موجودہ این ڈی اے سرکار نے آج یعنی 9 دسمبر کو اپوزیشن کے تمام مخالفتوں کے باوجود دوبارہ اسے لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کو پیش کر کے پاس کر ہی دیا ۔ شہریت ترمیمی بل کے مطابق افغانستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں مذہب کے نام پر استحصال ہونے کی وجہ سے آئے سبھی غیر مسلموں کو ( جس میں ہندو ، سکھ ، جین ، پارسی اور عیسائی ) پناہ گزینوں میں شمار کیا جائے گا ۔ اور انہیں ہندوستانی شہریت بھی دی جائے گی ۔
لیکن اگر پاکستان اور بنگلہ دیش میں ظلم و ستم کے نشانہ شیعہ یا احمدیہ مسلمان وہیں روہنگیا میں مسلمانوں پر ہو رہے ظلم کی چیخ کو نظر انداز کر دیا جائے گا ۔ کیونکہ جمہوری ملک ہندوستان، پوری دنیا کو ایک گھر ماننے والے بھارت کی شہریت اب مذہب کے نام ملتی ہے ۔
یہ بل بھاجپا کے 2014 اور 2019 کے انتخابی وعدوں میں سے ایک تھا۔ اور این ڈی اے کی پچھلی حکومت نے جنوری میں اس بل کو لوک سبھا میں پیش کر پاس کروا لیا تھا لیکن مشرقی صوبوں میں بڑے پیمانے پر مخالفت کو دیکھتے ہوئے اسے راستہ میں پاس نہ کروا پائی ۔ بہرحال مشرق کی صوبوں میں میں اس بل کی پھر سے مخالفت شروع ہوگئی ہے ۔ ملک کی موجودہ حکومت اس بل کو پاس کراکر دوسرے مذاہب کے مدمقابل کسی ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنا رہی ہے ۔
پچھلے 70 سالوں میں ہندوستان کی پہچان اس کی آئین سے رہی ہے جو ہر شہری کو برابری کا حق فراہم کرتی ہے، چاہے وہ وہ کسی بھی مذہب ، برادری ، نسل اور علاقہ کا ہو۔
سرکار کا فیصلہ کہیں نہ کہیں 1893 کے شکاگو دھرم سميلن میں سوامی ویویکانند کی دی گئی تقری کو غلط ٹھہرا رہی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ: میں اس ملک کے بارے میں بات کر کے فخر محسوس کرتا ہوں، جہاں ہر ملک اور ہر مذہب کے لوگ ظلم و ستم سہنے کے بعد پناہ لیتے ہیں ۔ اگر یہ بل راجیہ سبھا میں پاس ہو جاتا ہے تو شاید عالمی سطح پر ہندوستان کی بنیادی پہچان جس جمہوریت اور سیکولرازم کی وجہ سے ہے وہ کھوکھلا ثابت ہوگی، مودی حکومت میں آئے دن جس طرح کے اقدام اپنائیں جا رہے ہیں اسے دیکھ کر ہندوستانی مسلمانوں میں اب اس بات کا خوف یقین میں تبدیل کرنے لگا ہے کہ اب ہمارا ملک ہندوستان ہندو راشٹر کی راہ پر رواں ہیں۔

رابطہ: 7070903052