سیف ازہر
کہتے ہیں 70 سال دیش میں کانگریس نے راج کیا ، لیکن کچھ نہیں کیا۔ یہ سفید جھوٹ ہے۔ سچ بات یہ ہے کہ دیش کی آزادی کے بعد چاہے کسی بھی پارٹی کی سرکار بنی ہو ، لیکن راج صرف برہمنوں کا رہا ہے۔ دیش کی آزادی کے بعد دو چار سال کو چھوڑ دیں تو صرف بی جے پی اور کانگریس نے اس دیش میں سرکار چلائی ہے۔ کانگریس میں لگ بھگ 80 فیصد برہمن یا اعلی طبقہ کے لوگ اعلی عہدوں پر رہے ہیں۔ یہی حال بی جے پی کا بھی ہے۔ بی جے پی میں آپ کو اعلی عہدوں پر لگ بھگ 80 فیصد لوگ اعلی طبقہ یا برہمن ہی ملیں گے۔ 70 سال پہلے جاپان نے بھی آزادی پائی تھی۔ کیا بھارت کا کوئی ایک گاؤں یا شہر ایسا ہے جو جاپان کے کسی شہر یا گاؤں کی طرح ہو ۔۔۔؟ آپ کا جواب ہوگا بالکل نہیں۔ اسی طرح اگر آپ سے پوچھا جائے کہ بھارت کا کوئی ایک اسکول ، اسپتال یا سڑک وغیرہ ایسی ہے جو جاپان سے اچھی ہو تو آپ کہیں گے نہیں۔ مگر آپ یہ بات ضرور کہیں گے کہ ہمارا دیش کبھی سونے کی چڑیا ہوا کرتا تھا مگر انگریزوں نے اس دیش کو لوٹ لیا۔ مگر آپ کو یہ جان کرحیرت ہوگی کہ جب بھارت سے مغلوں کا راج ختم ہوا تو اس دیش کی ترقیاتی شرح 27 فیصد تھی۔ جب انگریز بھارت چھوڑ کر گئے تب اس دیش کی ترقیاتی شرح 13 فیصد اور روپیہ ڈالر کے برابر تھا۔ مگر آج ترقیاتی شرح 4.5 ہے۔ کہاں1 ڈالر اور کہاں 72 روپیہ۔ اس طرح سوچو تو ان سے اچھے مغل اور انگریز ہی تھے۔
1947 میں ہمارا دیش آزاد ہو گیا، لیکن کیا دیش کے لوگ بھی آزاد ہوگئے ۔۔۔؟ کیا آپ جانتے ہیں کی آزادی کسے کہتے ہیں ؟ آزادی کا مطلب ہوتا ہے انصاف اور برابری۔ کیا اس دیش میں سب کو انصاف ملتا ہے ۔۔۔؟ کیا سب کو برابر تعلیم ، آگے بڑھنے کا موقع ، روزگار ، اجرت اور عزت ، سیاسی سماجی و معاشی حصہ داری ملتی ہے۔ اگر نہیں ملتی تو پھر کیسی آزادی ٛ۔۔۔؟
کیا اس دیش کے اعلی طبقہ کی حالت وہی ہے جو ایک پچھڑے ، دلت ، آدیواسی اور مسلم کی ہے ۔۔۔؟ آپ کو سوچنا ہوگا کہ 4.3 فیصد کی آبادی والے اعلی طبقہ کے لوگ 80 فیصد سرکاری عہدوں پر کیسے قبضہ کیے ہوئے ہیں ۔۔۔؟ اس دیش میں 16.6 فیصد آبادی دلت کی ہے ۔۔۔ 14.2فیصد مسلمانوں کی ہے اور 8.6 فیصد آبادی آدیواسی بھائیوں کی ہے۔ لیکن اس دیش میں انکی حالت کیسی ہے بتانے کی ضرورت نہیں۔
ہر آدمی پہلے اپنے گھر کو دیکھتا ہے پھر کسی اور کو دیکھتا ہے۔ لیکن وہ آدمی کبھی کسی اور کو نہیں دیکھتا جو یہ مانتا ہو کہ دلت اور آدیواسی ہماری سیوا کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ یاد رہے اس دیش میں صرف چھوا چھوت ختم کرنے کا قانون بنا ہے ، مانسکتا سماپت کرنے کا کوئی قانون نہیں بنا ہے۔ اسلئے مانسکتا تھوڑی کم یا زیادہ آج بھی وہی ہے۔ یہ 4.3 فیصد ا علی طبقہ کے لوگ آپ کو 70 کیا آزادی کے 270 سال بعد بھی آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔ اسلئے آپ کو سوچنا ہوگا کہ اگر یہ 4.3 فیصد اعلی طبقہ کے لوگ سرکار میں آکر اپنی زندگی کو اچھا بنا سکتے ہیں تو ہم 16.6% فیصد دلت، 14.2% فیصد مسلمان اور 8.6% فیصد آدیواسی ایک ساتھ آکر اپنا کلیان کیوں نہیں کر سکتے ۔۔۔؟






