کیسا ہوگا ” بھاجپا ” کا ” رام راجیہ “؟

 احمد شہزاد قاسمی

ہندو تو کے علمبردار برہمن وادیوں نے بر سوں تک دلت، آدی واسیوں اور دیگر پسماندہ طبقات کو ذلت ومسکنت کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا اور آج بھی برہمن وادیوں کے لئے دیگر طبقات قابلِ توجہ نہیں ہیں تاہم آر ایس ایس کے ہندو اسٹیٹ اور رام راجیہ کے ایجنڈے کو پورا کرنے کے لئے ہندوتو وادی عناصر مسلم اقلیت کے معاملہ کو اس کمالِ ہشیاری سے پیش کرتے ہیں کہ برسوں کے ستائے ہوئے دلت آدی واسی طبقات بھی ان کے ساتھ آجاتے ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر ملک سے مسلم اقلیت کا وجود ختم ہوجائے تو یہ طبقات ذرا بھی قابلِ توجہ نہیں بن پائیں گے اور برسوں کی غلامی ان کا مقدر بن جائے گی۔

اکثریت کے پسماندہ طبقات کو مسلمانوں سے الگ کر نے کے لئے موقع بموقع مہم چلائی جاتی ہے ان کے خلاف ان میں نفرت و عداوت پیدا کر نے اور الگ کرنے کا کام کیا جاتا ہے۔

موجودہ سرکار کا “شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) این آرسی (نیشنل رجسٹر آف سیٹیزن شپ) این پی آر (نیشنل پاپولیشن رجسٹر) اسی نفرت انگیز مہم کا ایک سلسلہ ہے ہندوستان کے بڑے شہروں میں اس مہم کے خلاف ہونے والے احتجاجوں میں تعلیم یافتہ سیکولر برادرانِ وطن کی بھر پور حمایت اور شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک کی تعمیر وترقی میں یقین رکھنے والے امن پسند لوگ ابھی اس بات کے لئے تیار نہیں ہیں کہ وہ مایوس ہوکر فرقہ پرستوں کو اپنا کھیل کھیلنے کے لئے پوری آزادی دیدیں لیکن ملک کے قصبات و دیہاتوں میں جہاں ہندوستانی آبادی کی اکثریت قیام پذیر ہے وہاں سیدھے سادھے ہندو عوام ہندو راشٹر اور رام راجیہ کے فرہب میں آکر سرکار کی موجودہ مہم کا شکار ہورہے ہیں انہیں بتایا جارہا ہے کہ مسلمان یاتو ملک چھوڑ دینگے یا کیمپوں میں محبوس کر دئے جائیں گے اور ان کے مکانات زمین و جائیداد کھیت و باغات کے تم مالک ہوجاؤگے وہ بیچارے ” رام راجیہ ” کی خوشی میں یہ بھول گئے کہ مسلم اقلیت کا وجود ختم ہوتے ہی یا ان کے بے حیثیت ہوتے ہی ہندوتو عناصر کا زاویہ نگاہ بدل جائےگا اور اکثریت کے پسماندہ طبقات دلت آدی واسی وغیرہ ان کی محکومی میں آکر تعلیم سے لیکر علاج ومعالجہ تک کے تمام بنیادی حقوق سے محروم کردئے جائیں گے ان طبقات کے تعلیم یافتہ افراد اس حقیقت کو سمجھتے ہیں اس لئے وہ حکومت کی موجودہ مہم کے خلاف اٹھنے والی آواز میں آواز ملا رہے ہیں اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ یہ تعلیم یافتہ طبقہ اپنی غیر تعلیم یافتہ اور غریب قوم کو بھی ہندوتو وادی عناصر کی حقیقت اور اس ” رام راجیہ ” کی حقیقت بھی کھل کر بتادیں جس میں دلت آدی واسی اور پسماندہ ہندؤوں کو نہ تو مندر میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی اور نہ ہی بر ہمن وادیوں کے برابر میں بیٹھنے کا حق ہوگا نیز ان کے نل یا تالاب سے پانی لینے اور گھوڑے پر بارات کی رسم ادا کر نے پرسزا بھی دی جائے گی۔

ان تک یہ بات بھی پہنچادینی چاہئے کہ یہ وہ رام راجیہ نہیں ہوگا جس کی گاندھی جی بات کرتے تھے گاندھی جی کے رام راجیہ کا مطلب تھا عدمِ تشدد انصاف ومساوات اور اخلاق پر مبنی حکومت کا قیام گاندھی جی کے رام راجیہ میں راجہ اور رعایا کو یکساں حقوق حاصل ہونے کی بات کہی گئی ہے گاندھی جی نے بہت صاف کہا ہے ” میرے خوابوں کے رام راجیہ میں راجہ اور رنگ (غریب/رعایا) دونوں کے حقوق برابر ہوتے ہیں (مہاتما گاندھی کے” وچار “ـ بحوالہ ہندوتو اہداف و مسائل ” مولانا عبد الحمید نعمانی) 

ہندوتو وادی کی کار گزاریاں اور ان کے عزائم وبیانات اس بات کو واضح کر نے کے لئے کافی ہیں کہ “بھاجپائیوں “کے رام راجیہ میں کمزوروں دلتوں اور پسماندہ طبقات کو کوئی عزت ومساوات حاصل نہیں ہوگی بلکہ اس میں مٹھی بھر لوگ عیش و آرام کرینگے اور عام آدمی کے لئے پیٹ بھرنا بھی مشکل ہوجا ئے گا 

موجودہ حکومت مٹھی بھر لوگوں کے عیش وعشرت اور ملک پر ان کے اقتدار کے لئے شہریت ترمیمی بل این آرسی اور این پی آر کے ذریعہ آگے بڑھ رہی ہے اور برادرانِ وطن کی حمایت حاصل کر نے کے لئے رام راجیہ کا خواب دکھا رہی ہے پسماندہ طبقات کو شدت سے یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے اگر آپ مسلمانوں کو پریشان دیکھنے اور ہندو راشٹر کی خوشی میں حکومت کے ساتھ ہیں تو آپ اپنی قبر خود کھود رہے ہیں۔

حکومت کی موجودہ مہم کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر مالی جر مانہ گھروں کی بربادی پولیس اور غنڈوں کے ذریعہ لاٹھی ڈنڈوں اور گولیوں سے نشانہ بنانا ہزاروں بے گناہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا مکان وجائیداد کی قرقی جیسی زبردستی اور ظالمانہ کار روائیاں یہ ثابت کر نے کے لئے کیا کا فی نہیں ہے کہ حکومت مذہب ودھرم کی پرواہ کئے بغیر ہر اس شخص کے خلاف ہے جو اس کے ظالمانہ چہرہ کو بے نقاب کر نے کی کوشش کرے گا اگر مل جل کر اس کاسدِ باب نہیں کیا گیا اور حکومت کو آئین سے باہر جاکر کام کر نے کی آزادی دے دی گئی تو کل بھاجپا کے رام راجیہ میں مٹھی بھر لوگوں کا انتقامی کوڑا انہیں محروم اور پسماندہ طبقات کی طرف گھوم جائے گا جو آج رام راجیہ کی خوشی میں حکومت کی موجودہ پالیسی پر خاموش ہیں ۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں