احمد نہال عابدی
علم کسی بھی ملک اور قوم کی ترقی کا ضامن ہے ۔ تعلیم کے معاملے میں خاص کر مسلمان سب سے زیادہ پسماندگی کے شکار ہیں ۔ جبکہ اسلام میں علم کی حصول یابی اور فرضیت پر واضح احکامات موجود ہیں ۔ مفکر اسلام علامہ اقبال کی شاعری کا ماحصل بھی مسلمانوں کے لئے علم کی اہمیت اور تعلیم کی ترغیب پر مبنی ہے ۔ باوجود اسکے آج بھی مسلمان پوری دنیا میں افسوس ناک حد تک تعلیمی میدان میں سب سے آخری صف میں کھڑے ہیں ۔ صوبہ بہار میں مسلمانوں کی کثیر تعداد کے باوجود تعلیمی میدان میں انکی حصہ داری نہیں کے برابر ہے ۔ آج کا دور پروفیشنل اور ٹکنیکل تعلیم کا ہے اور اسکا رشتہ فوری طور پر روزگار حاصل ہونے سے منسلک بھی ہے ۔ مسلمانوں کی تعلیم سے دوری کی ایک سب سےبڑی وجہہ پیشہ وارانہ کالجوں کی عدم سہولت بھی ہے ۔ بہار کے کچھ علاقوں کو چھوڑ کر بیشتر دیہی و شہری علاقوں میں پروفیشنل اور ٹیکنکل تعلیم کی سہولتیں دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ہماری قوم پیشہ وارانہ تعلیم میں بھی بہت پیچھے ہےُ ۔ خاص کر شمالی بہار میں پروفیشنل کالجوں کی عدم سہولت سے مسلمانوں کے لئے مذکورہ تعلیم حاصل کرنا ایک خواب سا ہے ۔ دور حاضر میں تمام تر قانونی اور حکومتی سطح پر تعصب کے پیش نظرمسلمانوں کا مسلمانوں کے لئے تعلیمی ادارے کا قیام عمل جوئے شیر لانے سے کم نہیں مگر باجود اسکے شہر چمپارن (ایسٹ) میں پیشہ ورانہ کالج کا قیام مسلمانوں کے لئے ایک خوش آئیند امر ہے ۔ چمپارن کالج آف فارمیسی کے نام سے منسوب یہ ادارہ کافی دقتوں اور پریشانیوں کے بعد قیام عمل میں آچکا ہے جہاں سے علاقے کے نہ صرف نادار مسلمان بلکہ دیگر عام افراد بھی کالج سے تعلیمی فراغت کے بعد ادویات جیسی پوٹنشیل مارکٹ میں روزگار کے مواقع فراہم کر سکتے ہیں ۔ موتی ہاری چمپارن ایسٹ ” گولریہ ” میں واقع (سی سی پی ) کالج کے روح رواں ڈاکٹر محفوظ عالم (ایم فارم ، پی ایچ ڈی ) فارمیسی کے میدان میں ایک ماہر اور تجربہ کار شخص کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔ ڈاکٹر محفوظ عالم فی الوقت ممبئ کی مشہور دوا ساز کمپنی گلین مارک میں ایک مدت سے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ کا لج کے چیر مین ڈاکٹر محفوظ اور کالج کے ایڈ من ڈایرکٹر تبریز احمد کی کاوشوں سے ادارہ کا قیام عمل میں آیا ہے ۔ فارمیسی سے متعلق تمام تر باریکیوں اور اعلی معیاری تعلیم کی فراہمی و دستیابی کے لئے پیش نظر کالج میں سہولتیں دستیاب ہیں۔






