یہ کیسی تصویر بنادی تم نے ہندوستان کی

مفتی محمد ابوذر مفتاحی
(امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ بہار)
آگ دھواں نفرت پھیلی اور جیت ہوئی شیطان کی
یہ کیسی تصویر بنادی تم نے ہندوستان کی
2014ء کے بعد سے ملک کو دانستہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ملک کی تصویر کو یکسر بدلنے کی خفیہ کوششیں تو بہت پہلے اور کافی عرصے سے کی جاتی لیکن شاید کامیابی دوہزار چودہ 2014ء کے بعد ہی ملی ہے اس وقت ملک میں بے چینی افراتفری اور بے اطمینانی کی جو کیفیت ہے شاید اس سے پہلے کبھی اس طرح کی صورت حال نہیں رہی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ملک کو برباد کرنے اور اس کی تصویر بدلنے کی مکمل ایجنڈا تیار کیا جاچکا ہے اور اب اسکو عملی جامہ پہنایا جارہاہے، ہمارا یہ ملک برسوں سے گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ تھا لیکن اب پوری دنیا میں ایک الگ شناخت قائم ہورہی ہے 2014سے 2019 تک تو حکمران پارٹی کا ایجنڈا اور اس کا نعرہ اتنی شدت سے نہیں گونجتا تھا مگر 2019 کے بعد سے کھلے عام اس ملک کے دستور اور قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں ایک زبردست پرو پیگنڈ ہ کے ساتھ یہ موجودہ اور سنگھی حکومت اقتدار میں آئی جس میں میڈیا نے انتہائی اہم کردار ادا کیا لیکن گودی میڈیا نے زیر اقتدار لانے کے لئے ملک بھر میں فضا ہموار کی اگر اس وقت ملک کا میڈیا اپنی ذمداری کو سمجھتا اور اس کو اداکرتا تو آج کی حالت اتنی بری نہ ہوتی مودی جی بر سر اقتدار آنے سے قبل لوگوں سے پوری قوت کے ساتھ جملے بازی کی قوم کو جھوٹے وعدوں اور نعروں کے ساتھ بی وقوف بنایا ہر کو پندرہ پندرہ لاکھ اور سال میں دو کروڑ نوکریاں دینے کا خوش کن وعدہ کیا لیکن یہ سب جملے بازی کی تک ۔
2014ء سے لیکر اب تک گھر واپسی لوجہاد ماب لانچنگ تین طلاق بل کشمیر 370بابری مسجد سی اے اے این پی آر این آرسی کے نام پر پر ملک کے لوگوں سے کھلواڑ کیا جاتا رہا ہے نوٹ بندی جی ایس ٹی کے نام پر لاکھوں لوگوں کے کاروبار کو برباد کردیا ہر معاملے کو ہندو مسلم بناکر پیش کیا جاتا رہا ہے اور میڈیا نے جو جمہوریت کا ایک چوتھا اہم ستون ہے ان ایشوز کو دانستہ طور پر بلکہ منظم پلاننگ کے تحت دبا دیا جاتا ہے اس پر کوئی توجہ نہیں اور آج بھی یہ وہی کررہا ہے ایسے میں سوال تو یہ ہے کہ آخر یہ ملک کو کدھر جارہا ہے اور کس رخ پر اسے لے جارہا ہے جب یہ حکومت برسراقتدار آی کچھ مہینے تک گھر واپسی کے نام پر دستور کی دھجیاں اڑائی جاتی رہی پھر جب یہ سلسلہ تھوڑا تھما تو لو جہاد کے نام سے ملک بھر میں ایک نیا پروپیگنڈا شروع کیا گیا جب اس میں پھیکا پن آگیا تو ماب لانچنگ کا گھناؤنا کھیل شروع کیا گیا اور حیرت انگیز طور پر حکومت کے علاوہ ملک کے تمام مشنری اور حکومتی ادارے خاموش تماشائی بنے رہے عدالتوں کا حال تو اب یہ ہے ہوچکا ہے کہ وہاں انصاف نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی بابری مسجد کا فیصلہ اسکی سب سے بڑی مثال ہے عدالتیں خود اب اپنے وقار کو قائم رکھنے کی پوزیشن میں نہیں ہے حکمران تو بہر حال شروع سے اب تک یہی کررہے ہیں مجرموں اور ظالموں کے لئے اب یہاں کوئی قانون نہیں ہے اگر غلطی سے کوئی ظالم قانون کی پکڑ میں آجائے تو عدالت انھیں پاکبازی کا سرٹیفکیٹ فراہم کردیتی ہیں غریبوں محتاجوں اور مظلوموں کے لئے شاھد اب ملک میں امید کی کرن باقی نہیں رہی اب یہ سمجھے کہ اب ملک کا سارا نظام اور سٹم پورے طور پر تباہ کردیا گیا اور دستور کو تبدیل کرنے کی کوششیں اسی لیے کی جارہی ہے اب لوگوں کو غلام بناکر رکھا جائے گا آخر اس تباہی بربادی کا ذمہ دار کون ہے؟ ۔
کیا آپ کو نہیں لگتا ہے کہ ملک اب اس راستے کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے جہاں پہنچ کر گھپ اندھیرا کے سوا اور کچھ نظر نہیں آتا ہے اکنامی دم توڑتی جارہی ہے لاک ڈاؤن کے نام پر لوگوں کو گھروں میں بند کردیا گیا ہے پورہ ملک ٹھپ ہے کورونا وائرس کا خوف لوگوں میں اب اس شدت کے ساتھ پھیلا یا جارہا ہے کہ گویا لوگوں کو کبھی موت ہی نہیں آسکتی سواے کورونا وائرس کے حدیہ ایسے موقع پر حکومتیں دوا علاج ڈاکٹرس اور ہاسپٹل وغیرہ کے معاملے میں متحرک ہوجاتی ہے اور اپنی جدوجھد تیز کردیتی، لیکن ہمارے ملک کی انوکھی حکومت تالی تھالی دیا جلانے کا کے ذریعہ لوگوں کو بی وقوف بنارہی ہے سوال یہ ہے کہ کیا ان چیزوں سے اس عالمی وبا سے لوگوں کی جان بچ جائے گی اگر ایسے ہی لوگوں کی جان بچ جائے تو پھر کیا ضرورت ہے ڈاکٹر حکیم دواخانے وغیرہ کی تو ان چیزوں کو ختم کردینا چاہئے غور طلب بات یہ بھی ہے کہ کیا مودی جی بھاشن کے نام پر اس طرح کا لالی پاپ یونہی بغیر سوچے سمجھے دے رہے ہیں یا پھر منصوبہ بندی کے تحت ایسا کررہے ہیں ابتک کی حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو یہ سمجھنا بالکل بھی مشکل نہیں کہ ایک مخصوص ایجنڈا کو فروغ دینے کے لئے یہ تمام تر کوششیں کی جا رہی ہیں جمہوریت کو ختم کرکے برہن راج اور ہندوتوا کوکے ایجنڈا کو آگے بڑھایا جارہا ہے ورنہ آج بارہ بجے رات سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن رہے گا بھلا بتاے کہ جس کورونا وائرس کے ڈر و خوف کی وجہ سے اس طرح کے اعلانات اور بھاشن اب تک دیے گئے کیا آنے والے مشکالات سے نمٹنے کے لئے کوئی راہ عمل اب تک تیار کیا، پھر اس کے بعد ہونے والی لوگوں کی پریشانی کو حل کرنے کی کیا کوششیں کی گی کورونا وائرس سے ابتک کتنے لوگ اپنی جان گنوا دی لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاکھوں اور کروڑوں لوگ اپنے گھروں میں ان میں سے ایسے مزدوروں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جس کی زندگی روز کی آمدنی اور کمای پر منحصر ہے ایسے لوگوں کے لئے اب تک زمینی سطح پر حکومت نے کیا انتظار کیا بھوک کی وجہ سے اب تک کی درجن لوگ موت کے منھ میں چلے گئے آخر ان کا ذمہ دار کون ہے لاکھوں مزدور اور غیرب ملک کے مختلف شہر وں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں اور وہ پیدل ہی ہزاروں کیلومیٹر کا سفر ریل پڑیلوں کے ذریعہ طے کر رہے ہیں اس بات کی کوئی گارنٹی انکے پاس نہیں ہے کہ وہ کتنے دنوں میں اپنے منزل کو پہونچ گے لیکن وہ چل پڑے ہیں آخر کس کے سہارے اور کس کے بھروسے پر لاکھوں لوگوں نے اتنا بڑا قدم اٹھایا جس میں ایک بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے سوشل میڈیا پر ایسی کی ویڈیو زیرگشت ہے جس میں جھوٹے جھوٹے بچے اور عورتیں پیدل سفر سفر کرتے کرتے تھک کر کس جگہ بیٹھ جاتے ہیں لیکن انکے پاس پیسے نہ نہیں اور بھوک کی وجہ سے آگے سفر کرنے کی ہمت نہیں ۔
کورونا وائرس کا سلسلہ ابھی چل ہی رہا تھا اب گودی میڈیا کو ایک نیا معاملہ ہاتھ آگیا وہ مرکز نظام الدین کا اب میڈیا اس پر ساری توجہ صرف کررہاہے وہ مرکز نظام الدین جس نے پوری دنیا میں امن و سکون کا پرچم لہرایا جس نے پوری دنیا میں اثرات چھوڑا، کیسے کیسے بدمعاش غنڈے اور گمراہ لوگ اس کی محنت سے راہ راست پر آئے، جنھوں نے ہر جگہ اور ہر مقام پر دستور کا پالن کیا ۔
رابطہ نمبر: 9973448898

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں