ذبیح اللہ آر بی آر
یہ بات حقیقت ہے کہ آزادی کے بعد سے اب تک سبھی نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی اور ٹھگنے کا کام کیا ہے اس کی بنیادی وجہ مسلمانوں کے اندر سیاسی شعور کا فقدان اور سیکولر جماعتوں کی غلامی ہے خواہ وہ لوک سبھا الیکشن ہو یا ودھان سبھا، راجیہ سبھا ہو یا ودھان پریشد ہر چناؤ ميں نہ تو مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے حصہ داری دی جاتی ہیں اور نہ ہی انہیں پارٹی کے اندر وہ مقام حاصل ہیں جن کے وہ اصل حقدار ہیں دوسرے لفظوں میں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اب پارٹی کے اندر مسلمانوں کی عزت دری بچھانے اور اسٹیج سجانے تک محدود ہیں یہی وجہ ہے کہ بہار اسمبلی چناؤ ميں بھی آر جے ڈی اور کانگریس کا باطن چہرہ سامنے آچکا ہے، ان لوگوں کو مسلمانوں کا ووٹ تو چاہئے لیکن مسلم قیادت کے ساتھ ہاتھ ملانا تو درکنار آبادی کے حساب سے سیاسی حصہ داری بھی دینا مناسب نہیں سمجھتے ایمانداری سے ٹکٹ تقسیم کیا جاتا تو مہاگٹھبندھن کی طرف سے چار درجن یعنی 48 مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا جاتا، لیکن پورے بہار سے دو درجن امیدوار بھی نظر نہیں آرہے ہیں، کئی ودھان سبھا سیٹ سے تو مسلمانوں کا ٹکٹ کاٹ کر ہندو اعلی ذات کو سونپ دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کئی بڑے سیاسی دانشوروں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مہاگٹھبندھن کو ٹھگبندھن سے تعبیر کیا ہے، جب کہ دوسری طرف ایک بڑی تعداد تیجسوی کو سی ایم بنانے کیلئے اتاؤلا بنے ہوئے ہیں، جب کہ یہ وقت مسلمانوں کو بیداری کا ثبوت پیش کرنے کا ہے۔عام طور سے دیکھا یہ گیا ہے کہ جو پارٹی یا نیتا بی جے پی کے خلاف ہیں، مسلمان ان کو اپنا سگا سمجھنے لگتے ہیں، اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہی نیتا جن کو مسلمان ہیرو بناتے ہیں وہ پیٹھ پر خنجر مار نے سے بھی ذرہ برابر ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان شعور سے کام لیں اور اس بار اپنی طاقت اور بیداری کا ثبوت دیں؛ جہاں جہاں مہاگٹھبندھن کے مسلم امیدوار ہوں انہیں کامیاب ضرور کریں، ساتھ ہی جہاں ان کی طرف سے مسلم امیدوار نہ ہوں وہاں کسی دوسری چھوٹی بڑی پارٹی کے مسلم امیدوار کو اسمبلی حلقہ تک پہنچائیں خواہ وہ نتیش کمار کی پارٹی (جدیو) سے ہی کیوں نہ ہوں بلکہ اس بار ہماری کوشش بس اتنی ہی ہونی چاہئے کہ جہاں تک ممکن ہوسکے اپنے امیدوار کا ساتھ دیں حکومت کس کی بنے گی اس بات کو ذہن سے نکال کر ووٹ کا استعمال کریں، کیونکہ حکومت بنانے سے کہیں زیادہ اہم یہ ہے کہ ودھان سبھا حلقہ میں آپ کے اپنے ایم ایل اے کتنی تعداد میں پہونچ رہے ہیں۔






