تنو یر عالم دربھنگوی
ہندوستان کی تاریخ
میں 26 جنوری 1950 کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے، جس کا پس منظر یہ ہے،کہ جب ہندوستان کی مقدس سرزمین پر انگریزوں کا ناپاک سایہ پڑا اور وہ اپنی شاطرانہ چالوں سے یہاں کا مالک بن بیٹھا اور
شیران ہند پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے لگا، اور ان کے خون کو پسینوں سے بھی ارزاں سمجھنے لگا،تو ایسے وقت میں ہندوستانیوں نے انگریزوں کے خلاف بغاوتیں بلند کیں، اس شوق کے ساتھ،،
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے۔
لیکن ! اس مہم میں بہت سے لوگ شہید ہوگئے۔ خیر!
یہ کارواں ایک طویل (90 سال) کے
عرصے کے بعد 15/اگست 1947ء کو منزل مقصود تک جا پہنچا،(ہمارادیس انگریز کے چنگل سے آزاد ہوا )
اور یوں کہا گیا کہ،
مصطفی کے دیوان جان پہ کھیل جاتے ہیں
مرد کی کلائی میں چوڑیاں نہیں ہوتی ۔
اس کے بعد ہندوستانی عوام کے محافظ جواہر لال نہرو اور مولانا ابوالکلام آزاد ہوئے،، اور
26 جنوری 1950 کو ہندوستانی قانون نافذ ہوا،،،، جس کے بنانے میں 2 سال 11ماہ اور 18دن لگے، جس کے حقیقی معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر تھے،
اس طرح برٹش آئیں کا اختتام ہوا،اور پھر سے ہندوستان کا بلند وبالا پہاڑیاں، وسیع وعریض ندیاں،سرسبزوادیاں اور لہلہاتی کھیتیاں ہمارے نگاہوں کو مخمور اور دلوں کو مسرور کرنے لگیں۔






