عالمگیریت میں بنیادی اصلاحات وقت کی اہم ترین ضرورت

ڈاکٹر آمنہ مرزا
لالچ اور طاقت نے عالمی سطح پر آزادی، مساوات اور انصاف پر جس طرح اپنا اثر مرتب کیا ہے، اسے لے کر دنیا بھر میں عالمگیریت میں بنیادی ردو بدل کی مانگ زور پکڑنے لگی ہے۔
پوری معیشت اور معاشرہ تیزی سے بدل رہا ہے۔ آٹومیٹک ڈرائیور لیس گاڑیاں، ڈرون سے نگرانی اور جدید روبوٹ کاوقت آرہا ہے، لہٰذا ہندوستان کو عالمگیریت میں بہتری لانے کے لئے قیادت فراہم کرنے کے تئیں آگے آنا چاہئے۔ اس ڈیجیٹل دور میں انٹرنیٹ پروٹوکول کی ضرورت ہے نیز سائبر سیکورٹی کے ساتھ ساتھ ایک شفاف نظام بنانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی ایک تنظیم کی انٹرنیٹ پر اجارہ داری نہ ہوسکے۔
ٹوئٹر نے حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنے پلیٹ فارم سے مستقل پابندی عاید کردی۔ اس کے چند گھنٹوں بعد دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر امریکی صدر اور ان کی حمایت کرنے والی ہیش ٹیگ اور پوسٹیں بھی بند کردی گئیں۔
ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں ٹوئچ، فیس بک، انسٹا گرام، اسنیپ چیٹ، یوٹیوب، ریڈ ڈٹ، ٹک ٹاک، ڈسکارڈ اورپنٹر سٹ شامل ہیں۔
ٹیک (Tech)کمپنیوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کے خلاف ہونے والی کارروائی کی حمایت میں جواز پیش کیا ہے کہ ان کی سوشل میڈیا پر پوسٹیں تشدد کو مزید بڑھاوا دے سکتی ہیں۔ کچھ لوگوں کے ذریعہ اس طرح کا کنٹرول اس سے پہلے نہیں دیکھا گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماضی میں سرمایہ دارانہ نظام کس طرح کام کرتا تھا۔ کیا اس سے تکینک کی جدت طرازی اور عالمگیریت کی کوتاہیوں کی عکاسی ہوتی ہے؟ ٹیک کمپنیاں احتیاطی تدابیر کے طور پر سوشل میڈیا کاپلیٹ فارم لے کر خود کو زیادہ طاقتور بنارہی ہیں۔ کیا یہ روش جمہوریت میں آزادانہ بیان کی وکالت کر سکتی ہے؟ عالمگیریت میں ٹیک کمپنیاں اپنے کام کرنے کے طریقے میں کامیاب ہوئیں اور ان کے اختیارات کا ظہور اس انداز سے ہوا کہ دنیا بھر کے ممالک آج دیکھنے اور سمجھنے سے قاصر ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ کمپنیاں حکومت سے زیادہ طاقتور ہو چکی ہیں۔
سلامتی کا خیال لوگوں کے نقطۂ نظر کو مدنظر رکھتے ہوئے کثیر جہتی ہے جس میں صحت، معاش، ماحولیات اور قومی مفاد شامل ہیں۔ نئی آزاد خیالی (New liberalism) میں اصلاح کی ضرورت ہے جو کہ عالمگیر کی محرک قوت بھی رہا ہے۔ لوگوں کے بجائے منافع پر نگاہ مرکوز کرنے کی وجہ سے ملکی اور عالمی دونوں سطحوں پر بہت زیادہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے خطاب میں متعدد بار عالمگیریت میں اصلاحات کی وکالت کی ہے۔
عالمگیریت کے نتیجے میں تصورات، اشیاء، خدمات میں لوگوں کے باہمی انحصار اور انضمام کے ذریعہ نئے چیلنجز اور مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ ماضی میں سامان اور خدمات کا تبادلہ ریشم کے ذریعہ ہوتا تھا، موجودہ دور میں نئی تکنیک اور ٹیکنالوجی اور نئی آزاد خیالی نے ایک بے مثال اور بڑے پیمانے پر بدلاؤ لائی ہیں۔ سامان، خدمات، تجارت اور الیکٹرانک منی کے وسیع پیمانے پر ہونے والے فوائد کو پوری دنیا میں دیکھا گیا ہے، پھر بھی اس کے نقصانات جیسے حفاظتی خطرات کو نظر انداز نہیں کیاجا سکتا۔
عالمگیریت نیٹ ورکس پر بنی اور عالمی تجارت اور مالیات بازاروں کی مسابقت سے قائم ہوئی، لہٰذا یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ دنیاکے تمام ممالک عالمگیریت کو مزید بہتر بنانے کے بارے میں سوچیں اور اقدامات کریں۔
(مضمون نگار دہلی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے شعبہ میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں)
amna.mirza786@gmail.com