ملت ٹائمز /احمد شھزاد قاسمی
مرادآباد کے حلقہ اسمبلی کانٹھ (ودھان سبھا 25 کانٹھ) سے مجلس اتحاد المسلمین کے مضبوط امیدوار “فضاءاللہ چودھری” کی حمایت منعقد انتخابی جلسہ میں ممبر پارلیمنٹ وصدر مجلس “اسد الدین اویسی” نے فضاءاللہ چودھری اور مجلس اتحادالمسلمین کے حق میں ووٹ کی اپیل کرتے ہوئے مر کزی وصوبائ حکومت کو جم کر نشانہ بنایا،
اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجلس کی لڑائی کسی مذہب کے خلاف نہیں مجلس کی لڑائی صرف مظلوم عوام کے لئے ہے مجلس کا نمائندہ اتر پردیش کی اسمبلی میں سماجی نا انصافیوں کے شکار عوام.کی بے باک آواز بن کر انکے حق کا مطالبہ کریگا
واضح رہے کہ مذکورہ اسمبلی حلقہ مسلم اکثریتی حلقہ ہے جہاں تقریبا دولاکھ مسلم رائے دہندگان اور ایک لاکھ ہندو ووٹرس ہیں گزشتہ اسمبلی انتخابات میں پیس پارٹی کے امیدوار “انیس الرحمان سیفی” یہاں سے کامیاب ہوئے تھے جو بعد میں بغاوت کرکے بر سرِ اقتدار پارٹی سماجوادی میں شامل ہوگئے تھے اور اب سماجوادی کانگریس اتحادکے سپا امیدوار کے طور پہ میدان میں ہیں انکی بغاوت کی وجہ سے لوگوں میں انکے خلاف غم وغصہ ہے اسد ایسی نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس کو آپ نے اپنی دعاؤں اور ووٹوں سے کامیاب کیا تھا وہ اقتدار کے لالچ میں صاحبِ اقتدار کے غلام ہوگئے اور آپ کے مسائل کے لئے آواز نہیں اٹھا سکے لہذا آنے والی پندرہ تاریخ کو ایسے لوگوں کو سبق سکھاکر مجلس کے نمائندہ کو منتخب کریں جو آپ کا اپنا لیڈر ہوگا کسی پاری کا غلام نہیں؛
کانٹھ اسمبلی حلقہ اس وجہ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ گزشتہ عام انتخابات سے چند مہینوں قبل قریبی گاؤں”نیا گاؤں ” میں مندر پر لاؤڈ اسپیکر رکھنے کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ گئی تھی حالات اتنے خراب تھے کہ پولیس اور عوام کے تصادم میں ڈی ایم سمیت کئی سینئر پولیس اہلکار پتھراؤ کا شکار پو کر سخت زخمی پوگئے تھے مظفر نگر کی طرح مہا پنچایت کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا ہندؤں کے گھروں سے بھاری مقدار میں اسلحہ بر آمد کیا گیا تھا بی جے پی مرادآباد میں اسی واقعہ کے سہارے اپنی کشتی پار لگانا چاہتی ہے وزیر اعظم نریندر مودی نے مرادآباد پریورتن ریلی میں اس واقعہ کہ طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ابھی کا نٹھ بھولے نہیں ہیں،
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس اتحادالمسلمین بہار کے صوبائی صدر اختر الایمان نے اسد اویسی کی آواز مضبوط کر نے کی اپیل کی ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ فرنگیوں سے آزادی دلا نے کے لئے مولانا محمد علی جوہر اور ان کے بھائی شوکت علی گوہر نے تحریک چلائی تھی اور ہمیں آزادی کا پیغام دیا تھا اسی طرح اسدالدین اویسی اور ان کے بھائی اکبر الدین اویسی تنگ نظری کم ظرفی بےحیائی بے شرمی نفرت و تعصب سے آزاد کرانے کے لئے سر گرمِ عمل ہیں انہیں دیکھ کر علی برادران کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔
اجلاس کو دہلی بہار واتر پردیش ایم آئی ایم کے کے اہم عہدیداران نے خطاب کیا