راشٹریہ علماء کونسل نے بی ایس پی کی حمایت کی ،اپنے امیدواروں کا پرچہ نامزدگی منسوخ کرنے کا اعلان

لکھنؤ (ملت ٹائمز)
گذشتہ کئی سالوں سے سرگرم سیاسی رہنمااور بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی عدالتی انکوائری کرانے کیلئے مسلسل تحریک چلانے والے مولانا عامر رشادی نے بی ایس پی کی حمایت کا اعلان کردیا ہے ،حوصلہ نیوز ویب سائٹ کے مطابق لکھنؤ کے ہوٹل کلارک میں گذشتہ رات ہوئی بی ایس پی اور علماء کونسل کی مشترکہ پریس کانفرنس میں علماء کونسل نے مایاوتی کی مکمل حمایت کا اعلان کردیاہے۔راشٹریہ علماٰء کونسل کے جنرل سکریٹری مولانا طاہر مدنی نے بتایا کہ علماء کونسل نے بی ایس پی کی مکمل حمایت کا فیصلہ کیا ہے اور تمام سیٹوں سے اپنے امیدوار ہٹا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
مولانا مدنی نے مزید بتایا کہ ملی ایشوز پر سمجھوتہ ہوا ہے مثلا نمیش کمیشن کی رپورٹ پر عمل، دفعہ 341 سے مذہبی قید ہٹانے کے لئے کوشش اور فسادات کے لئے ایس آئی ٹی کا قیام وغیرہ اہم ایشوز شامل ہیں۔ ذرائع نے یہ بھی دعوی کیا کہ بی ایس پی ہمارے امیدواروں کو اپنے انتخابی نشان کے ساتھ لڑانے کے لئے بھی تیار تھی لیکن کونسل نے اس کو مناسب نہیں سمجھا۔
اس وقت اترپردیش کو فرقہ پرستی اور غنڈہ گردی سے بچانا ہے۔ ہم نے اس کے لئے قربانی دی ہے۔ ان شاء اللہ رائیگاں نہیں جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایسا 2009، 2012 اور 2014 میں کیوں نہیں ہوا تو پارٹی کے جنرل سکریٹری نے جواب دیا کہ حالات اور مسائل کو سامنے رکھ کر یہ اسٹراٹیجک الائنس کیا گیا ہے۔ اس وقت مودی اور اکھلیش کے گھمنڈ کو توڑنا ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایاکہ الائنس صرف اسی الیکشن کے لئے ہے تو کونسل کی طرف سے یہ جواب تھا کہ یہ الائنس صرف اسی الیکشن کے لئے ہے۔
واضح ہو کہ لکھنؤ کی مشترکہ کانفرنس میں بہوجن سماج پارٹی کے جنرل سکریٹری نسیم الدین صدیقی اور علماء کونسل کے راشٹریہ صدر مولانا عامر رشادی، کونسل کے جنرل سکریٹری مولانا طاہر مدنی اور دوسرے لیڈران بھی موجود تھے۔