نئی دہلی، ملت ٹائمز ایجنسیاں
صدر پرنب مکھرجی نے جمعرات کو ملک میں گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی)نظام لاگو کرنے سے متعلق 4بلوں کی منظوری دے دی ہے، اس کے ساتھ ہی ملک میں یکم جولائی سے جی ایس ٹی لاگو ہو جائے گا۔صدر نے جن بلوں پر اپنی رضامندی دی ہے ان میں مرکزی جی ایس ٹی قانون 2017، مربوط جی ایس ٹی قانون 2017، جی ایس ٹی (ریاستوں کو معاوضہ)بل، 2017، یونین ٹریٹری جی ایس ٹی قانون 2017-شامل ہیں۔اب ریاستی اسمبلیوں میں ریاستی جی ایس ٹی بل کو منظور کیا جانا باقی ہے۔صدر نے جن بلوں کی منظوری دی ہے، ان کو پارلیمنٹ کے کل ختم ہوئے بجٹ سیشن میں منظور کیا گیا ہے۔حکومت کا ارادہ ملک میں یکم جولائی سے جی ایس ٹی نظام کو نافذ کرنے کا ہے۔جی ایس ٹی نظام نافذ کرنے کے لیے قائم جی ایس ٹی کونسل نے جی ایس ٹی نظام کے مختلف قوانین کو منظوری دی۔اس کے علاوہ جی ایس ٹی کے 4شرحیں 5، 12، 18 اور 28فیصد طے کی گئی ہیں۔اب ان شرحوں میں اشیاء اور سروس کو رکھنے کا کام کیا ہے۔اب تمام ریاستوں کو اسٹیٹ جی ایس ٹی بل اپنی اپنی اسمبلیوں میں منظور کرانا ہوگا، اس کے بعد ہی نیا جی ایس ٹی قانون لاگو کیا جا سکے گا۔راجیہ سبھا نے گزشتہ ہفتے 6 اپریل کو 4بلوں کو بغیر کسی ترمیم کے اپنی منظوری دے دی تھی۔مرکزی جی ایس ٹی بل 2017، مرکز کے زیر انتظام ریاست جی ایس ٹی بل 2017، مربوط جی ایس ٹی بل 2017اور جی ایس ٹی (ریاستوں کو معاوضہ)بل 2017کو راجیہ سبھا نے بحث کے بعد منظوری دے دی تھی۔لوک سبھا نے ان بلوں کو 29؍مارچ کو منظوری دی تھی ۔آٹھ گھنٹے چلی طویل بحث کے بعد وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے جواب دیتے ہوئے یہ واضح کیا کہ جی ایس ٹی نافذ ہونے سے افراط زر میں اضافہ نہیں ہو گا ، جیسا کہ کچھ طبقوں کی طرف سے خدشہ کا اظہار کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پورے ملک میں ایک جیسے ٹیکس نظام کا آغاز ہو گا۔جی ایس ٹی شرح پر 18-19مئی کو جی ایس ٹی کونسل بحث کرے گی۔جیٹلی نے کہا کہ ایک بار نیا نظام لاگے ہو جائے، اس کے بعد مختلف محکموں کی طرف سے تاجروں کو پریشان کرنے کا مسئلہ خود بخود ختم ہو جائے گا ۔پورے ملک میں کسی چیز یا سروس کے لیے ایک جیسا ٹیکس ہوگا ۔وزارت خزانہ کی مانیں ، تو کچھ کاروباری اداروں کی جانب سے کی گئی تاخیر کے مطالبہ کے باوجود ہندوستا میں گڈس اور سروس ٹیکس (جی ایس ٹی)قانون کا آغاز یکم جولائی کو ہی کیا جائے گا، جیسا کہ پہلے سے طے ہے، تاکہ اقتصادی ترقی اور ریاست کے ریونیو میں اضافہ ہو سکے۔
صدر پرنب مکھرجی نے جمعرات کو ملک میں گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی)نظام لاگو کرنے سے متعلق 4بلوں کی منظوری دے دی ہے، اس کے ساتھ ہی ملک میں یکم جولائی سے جی ایس ٹی لاگو ہو جائے گا۔صدر نے جن بلوں پر اپنی رضامندی دی ہے ان میں مرکزی جی ایس ٹی قانون 2017، مربوط جی ایس ٹی قانون 2017، جی ایس ٹی (ریاستوں کو معاوضہ)بل، 2017، یونین ٹریٹری جی ایس ٹی قانون 2017-شامل ہیں۔اب ریاستی اسمبلیوں میں ریاستی جی ایس ٹی بل کو منظور کیا جانا باقی ہے۔صدر نے جن بلوں کی منظوری دی ہے، ان کو پارلیمنٹ کے کل ختم ہوئے بجٹ سیشن میں منظور کیا گیا ہے۔حکومت کا ارادہ ملک میں یکم جولائی سے جی ایس ٹی نظام کو نافذ کرنے کا ہے۔جی ایس ٹی نظام نافذ کرنے کے لیے قائم جی ایس ٹی کونسل نے جی ایس ٹی نظام کے مختلف قوانین کو منظوری دی۔اس کے علاوہ جی ایس ٹی کے 4شرحیں 5، 12، 18 اور 28فیصد طے کی گئی ہیں۔اب ان شرحوں میں اشیاء اور سروس کو رکھنے کا کام کیا ہے۔اب تمام ریاستوں کو اسٹیٹ جی ایس ٹی بل اپنی اپنی اسمبلیوں میں منظور کرانا ہوگا، اس کے بعد ہی نیا جی ایس ٹی قانون لاگو کیا جا سکے گا۔راجیہ سبھا نے گزشتہ ہفتے 6 اپریل کو 4بلوں کو بغیر کسی ترمیم کے اپنی منظوری دے دی تھی۔مرکزی جی ایس ٹی بل 2017، مرکز کے زیر انتظام ریاست جی ایس ٹی بل 2017، مربوط جی ایس ٹی بل 2017اور جی ایس ٹی (ریاستوں کو معاوضہ)بل 2017کو راجیہ سبھا نے بحث کے بعد منظوری دے دی تھی۔لوک سبھا نے ان بلوں کو 29؍مارچ کو منظوری دی تھی ۔آٹھ گھنٹے چلی طویل بحث کے بعد وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے جواب دیتے ہوئے یہ واضح کیا کہ جی ایس ٹی نافذ ہونے سے افراط زر میں اضافہ نہیں ہو گا ، جیسا کہ کچھ طبقوں کی طرف سے خدشہ کا اظہار کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پورے ملک میں ایک جیسے ٹیکس نظام کا آغاز ہو گا۔جی ایس ٹی شرح پر 18-19مئی کو جی ایس ٹی کونسل بحث کرے گی۔جیٹلی نے کہا کہ ایک بار نیا نظام لاگے ہو جائے، اس کے بعد مختلف محکموں کی طرف سے تاجروں کو پریشان کرنے کا مسئلہ خود بخود ختم ہو جائے گا ۔پورے ملک میں کسی چیز یا سروس کے لیے ایک جیسا ٹیکس ہوگا ۔وزارت خزانہ کی مانیں ، تو کچھ کاروباری اداروں کی جانب سے کی گئی تاخیر کے مطالبہ کے باوجود ہندوستا میں گڈس اور سروس ٹیکس (جی ایس ٹی)قانون کا آغاز یکم جولائی کو ہی کیا جائے گا، جیسا کہ پہلے سے طے ہے، تاکہ اقتصادی ترقی اور ریاست کے ریونیو میں اضافہ ہو سکے۔





