نئی دہلی (ملت ٹائمز )
دارالعلوم دیوبند کی اپیل کا احترام کرتے ہوئے ٹی وی چینلوں پر ہونے والے ڈبیٹ میں شرکت نہ کرنے کاان علماء نے متفقہ فیصلہ کیاہے جو عموما ٹی وی چینلوں پر بطور مذہبی رہنما اور عالم دین کے شرکت کرتے ہیں، ٹی وی چینلوں کی جانب سے بلائے جانے پر یہ حضرات صاف لفظوں میں انہیں جواب دے رہے ہیں کہ رہے ہیں کہ عائلی مسائل پر ہم آپ کے پروگرام میں شرکت نہیں کرسکتے ہیں،دارالعلوم دیوبند کی اپیل ہمارے لئے اہم ہے اور اسی میں بھلائی ہے کہ ان مسائل پر ہونے والے ڈبیٹ میں علماء نہ شرکت نہ کریں ۔
اس سلسلے میں مشہور اسکالر اور آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا اعجازارشد قاسمی نے ملت ٹائمزسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کی اپیل کااحترام کرتے ہوئے ہم نے لوگوں نے عائلی مسائل پر ہونے والے مباحثہ میں شرکت کر نا بند کردیاہے ،انہوں نے بتایاکہ اس سلسلے میں ایک میٹنگ طلب کی گئی جس میں مولانا انصار رضاء صدر خواجہ غریب نواز فاؤنڈیشن ،مولانا اطہر دہلوی ،مفتی اعجاز ارشد قاسمی ،مولانا عبد الرحمن عابداور مولانامقصود الحسن قاسمی سمیت سبھی حضرات نے یہ متفقہ فیصلہ کیا کہ دارالعلوم دیوبند کی اپیل پر عمل کرتے ہوئے آئندہ کسی بھی ٹی وی چینل پر عائلی مسائل کے بحث میں حصہ نہیں لیناہے ۔
مولانا اعجاز ارشد قاسمی نے بتایاکہ اب تک دسیوں ٹی وی چینل کے ڈبیٹ میں ہم نے شرکت سے انکا کردیا ہے ،انہوں نے بتایاکہ زی نیوز،انڈیا ٹی وی ،انڈیا نیوز ،نیوز نیشن ،نیٹ ورک 18 سمیت کئی اہم چینلوں سے ان مسائل پرہونے والے ڈبیٹ میں شرکت کی دعوت دی گئی لیکن ہم نے انکا ر کردیا اور تقریبا ڈبیٹ میں جانے والے سبھی علماء حضرات اس پر کا ر کاربند ہیں،مولانا اعجاز ارشدقاسمی نے یہ بھی کہاکہ گذشتہ روز ہم نے باضابطہ ای ٹی اردو پر یہ اعلان کیا کہ دارلعلوم دیوبندنے عائلی مسائل پر ٹی وی چینلوں کے ڈبیٹ میں جانے سے منع کیا ہے اور اس کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے اس لئے اب ہم علماء اس طرح کے کسی بھی ڈیبیٹ میں شرکت نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب نے ایک اپیل جاری کرتے ہوئے یہ گزارش کی تھی کہ عائلی مسائل پر ٹی وی چینلوں کے مباحثہ میں علماء ودانشوران شرکت کا بائیکاٹ کریں کیوں کہ وہاں اسلام کی غلط شبیہ پیش کی جاتی ہے اور جو حضرات جاتے ہیں انہیں بولنے کا مکمل موقع فراہم نہیں کیاجاتاہے اور نہ ہی ان کی پوری گفتگو ناظرین تک پیش کی جاتی ہے بلکہ اس میں وہ اپنی منشاء کے مطابق ایڈیٹ کردیتے ہیں۔