اسلام کے علاو ہ دنیا کے کسی بھی مذہب میں خواتین کو عزت و احترام کا حقدار نہیں سمجھا گیا دیوبند میں منعقدہ خواتین کے اجتماع سے شمس تبریز قاسمی کا خصوصی خطاب

دیوبند(سمیر چودھری ؍ملت ٹائمز)
ملک میں طلاق ثلاثہ اورمسلم خواتین کے حقوق کو لیکر جاری بحث و مباحثہ کے بابت خواتین کے ایک اہم اجتماع کا انعقاد محلہ ٹانکان میں واقع میں حکیم عبدالواحد قریشی کے گھر پر کیاگیا۔ اس موقع پر ملت ٹائمز کے ایڈیٹرونوجوان صحافی شمس تبریز قاسمی نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ اسلام دنیا کا واحد مذہب جس میں خواتین کو یکساں حقوق دیئے گئے ہیں،انہیں مکمل اعزاز واکرام کا حقدار سمجھاگیا ہے اور ہر طرح انہیں راحت وآرام پہونچانے کا حکم دیا گیاہے،اسلام کے علاو ہ دنیا کے کسی بھی مذہب میں خواتین کو عزت واحترام کا حقد ار نہیں سمجھاگیا ہے اور نہ ہی خواتین کو انسانوں کی طر ح بلند مقام دیاگیاہے ،خواتین کا تحفظ اور ان کا اعزاز صرف اور صرف اسلامی تعلیمات کو بروئے کارلانے میں ہے ، شمس تبریز قاسمی نے خواتین کو خطا ب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ اسلام نے عورتوں کے تحفظ کے پیش نظر انہیں پردہ کاحکم دیا ہے ،ریسرچ یہ بات ثابت ہوچکی ہے پردہ خواتین کے تحفظ کااہم سبب ہے ،لیکن مغرب نے آزادی نسواں کے نام پر بے پردگی کو فروغ دیکر خواتین کو عدم تحفظ کاماحول فراہم کردیاہے ،یورپین خواتین نے خود اعتراف کیاہے کہ پردہ میں انہیں تحفظ اور اطمینان محسوس ہوتاہے،انہوں نے کہا اسی طرح اسلام نے خواتین کے بارے میں کہاکہ وہ صنف نازک ہیں انہیں کوئی کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے ان کے اخراجات کی ذمہ داری ان کے شوہروں پر عائدہے لیکن یورپین معاشرہ نے اسلام کی اس تعلیم کے خلاف منفی پیر وپیگنڈہ کیا کہ یہاں عورتوں کو قید بناکر رکھاجاتا ہے ،خواتین کی آزادی کا مطلب ہے انہیں بھی آفسوں اور فیکٹریوں میں جاکر کام کرناچاہیئے ۔ انہوں نے کہاکہ آزادی نسواں کے علمبردار ملک امریکہ میں آج تک کوئی خاتون صدر نہیں بن سکی ہیں لیکن آج سے ایک ہزار سال قبل مشہور حکمراں شمس الدین التمش نے اپنی بیٹی رضیہ سلطان کو ہندوستان کابادشاہ بنادیاتھا اور یہ شا ید دنیا کی پہلی خاتون حکمراں ہیں ۔طلاق پر گفتگوکرتے ہوئے شمس تبریز قاسمی نے کہاکہ نکاح کے بعد دو اجنبی جنس مخالف کے درمیان محبت پیداہوجاتی ہے ،ایک رشتہ قائم ہوجاتاہے لیکن کبھی کبھی یہ رشتہ نفرت میں تبدیل ہوجاتاہے اور دونوں کا ساتھ رہنا ناممکن ہوتاہے ایسے میں اسلام یہ کہتاہے کہ دونوں یعنی میاں بیوی الگ ہوجائیں اور چاہیں تو دونوں اپنی خوشی سے علاحدہ کوئی اور شادی کرلیں ،یہ نظام صرف اسلام نے دیاہے اور مرد و عورت دنوں کو یہ رشتہ ختم کرنے کا اختیارحاصل ہے ،دنیا کے دیگر مذاہب نے بھی یہیں سے لیاہے،انہوں نے کہاکہ طلاق بعض مواقع پر ایک نعمت ثابت ہوتی ہے اور بہت سے برباد گھرانے طلاق کی وجہ سے آباد ہوتے ہیں ،اسی طلاق کے نظام سے زندگی میں عافیت لانے کیلئے کچھ لوگ اسلام مذہب قبول کرتے ہیں۔لیکن یہ ضروری ہے کہ طلاق کا استعمال درست ہونا چاہیئے ،نادانی او رجہالت کی وجہ سے یہی طلاق بسااوقات مصیبت بھی بن جاتی ہے،طلاق سنت کے موافق ہونی چاہیئے لیکن اگر ایک ساتھ تین طلاق ہوجاتی ہے تواس میں بھی خاتون کیلئے راحت ہے کہ اسے بیک وقت شوہر سے آزادی مل جاتی ہے اور علاحدگی کیلئے کئی مرحلوں کا انتظا رنہیں کرناپڑتاہے لیکن یہ طریقہ اسلام میں انتہائی ناپسندیدہ اورشدید قابل مذمت ہے ،طلاق کے مسئلے پر سماج میں بیداری لانے کی اشد ضرورت ہے ۔
نوجوان صحافی شمس تبریز قاسمی نے دیوبند کے مشہور سیاسی رہنماحیم عبد الواحد قریشی کو ہرہفتہ اپنے گھر پر مستورات کا اجتماع کرنے پر مبارکباد پیش کی اور انہوں نے کہاکہ یہ بہت اچھی پہل ہے اس طرح کااجتماع پورے ہندوستان میں ہونا چاہیئے ،مسلم پرسنل لاء کے تئیں بیداری لانے کی یہ بہت اچھی شکل ہے۔اس موقع پر مولانا عباد اللہ عمیس قاسمی استاذ حدیث جامعۃ الشیخ حسین احمد مدنی بھی مختصر خطاب کیا اور دعاء کی اہمیت پر انہوں نے روشنی ڈالی ۔اخیر میں حکیم عبد الواحد قریشی نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکیا۔