اردو کی تشکیل کے بعد تین سوسال تک کوئی نئی زبان وجود میں نہیں آئی

چنئی میں قومی کونسل برائے فروغ اردو کے اشتراک سے دو روزہ اجلاس میں شرکاءکا اظہارخیال

چنئی (ملت ٹائمزپریس ریلیز)
تمل ناڈو کی راجدھانی چنئی میں © کل تمل ناڈو اردو رابطہ کمیٹی کے جشن سیمین کے موقع پر قومی کونسل فروغ اردو نئی دہلی کے تعاون سے دوروزہ سیمینار کا انعقاد عمل میں آیا۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام اللہ سے ہوا ۔اس کے بعد رابطہ کمیٹی کے صدرجناب ملک العزیز نے خطاب کیا ،ملک العزیز نے رابطہ کمیٹی کے سلسلے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو رابطہ کمیٹی گذشتہ 26سالوں سے مسلسل اردو کی بقاءکے لیے جنگ لڑرہی ہے اور ہمیں قوی امید ہے کہ عنقریب کامیابی ہماری قدم چومے گی ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہماری غلط فہمی ہے کہ اردو ایک پسماندہ زبان ہے ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اردو آج جدید ٹکنالوجی سے جڑچکی ہے اور اردو تمام اخبارات اسی ٹکنالوجی کے ساتھ شائع ہورہے ہیں۔ انہوں نے قومی کونسل فروغ اردو دہلی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ قومی کونسل کے تحت اردو عربی اورفارسی پڑھانے اور ڈی ٹی پی کے کئی کورسس چل رہے ہیں، ہمیں ان سے استفادہ کرنا چاہیے ۔ ملک بھر میں ہزاروں تعداد میں اس کے سینٹرس چل رہے ہیں۔ ملک العزیز صاحب نے مزید کہاکہ جب تک ہم اردو رسم الخط لکھنا پڑھنا نہیں سیکھیں گے ، اردو زبان کی حفاظت نہیں ہوسکے گی۔
مہمان خصوصی مفسر قرآن حضرت مولانا سید منصور احمداسلم ندوی صاحب نے کہا کہ اردو زبان اتنی شیریں اور مکمل زبان ہے کہ اس زبان کی تشکیل کی بعد تین سوسال سے کوئی نئی زبان وجود میں نہیں آئی ۔ انہوں نے مزید کہاکہ اللہ تعالیٰ نے جتنے بھی انبیاءبھیجے سب کو اس علاقہ کی مادری زبان میں مبعوث فرمایا۔ مزید انہوں نے کہا کہ قوموں کی شناخت اور پہچان ان کی اپنی مادری زبان سے ہوتی ہے، اگر مادری زبان کو ترک کیا جائے تو وہ قوم تنزلی کا شکا رہو کر رہ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ دہائیوں میں اردو زبان میں ڈھائی سو سے زائد حدیث کی شروحات نیز پچاس سے زائد اردو میں قرآن کریم کے تراجم لکھے گئے۔ آج ہندوستان کی ساری فلمیںاور سیریلس کی زبان اردو ہے ، اردو رابطہ کی زبان ہے، اردو عوام کی زبان ہے اس لیے اس کاخاتمہ ممکن نہیں۔کانچی پورم ضلع کے ڈی آئی جی جناب نجم الہدیٰ صاحب نے کہاکہ ویسے اردو زبان کا تعلق اسلامی لٹریچر سے ہے لیکن اس کے ساتھ ہی یہ ہندومسلم ایکتا اوربھائی چارے کی زبان ہے، اس لیے اس کی حفاظت کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ کرناٹک کے بیدر شہر کے مشہور شاہین ادارہ جات کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عبد القدیر صاحب نے کہا کہ طلبا کو ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دینی چاہیے، کسی اور زبان میں ابتدائی تعلیم دینا بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ زبان کبھی بھی ترقی میں رکاوٹ نہیں بنتی۔ بلکہ مادری زبان میں ابتدائی تعلیم بہت جلد ذہنوں میں راسخ ہوجاتی ہے۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا تملنا ڈو شاخ کے صدر جناب محمد اسماعیل صاحب نے بھی اردو زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا اردو زبان سیکھنے پر زور دیا۔ لسانی اقلیتی فورم تملناڈو کے صدر ڈاکٹر سی ایم کے ریڈی نے کہا کہ زبان چاہے کوئی بھی ہو، اس کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، اور ہم تمل ناڈو لسانی اقلیتی ریاست میں اپنی اپنی زبان کی حفاظت کے لیے کمر بستہ ہیںاور ہم اپنا حق حاصل کرکے رہیں گے۔ صدر جلسہ جناب اے محمد اشرف نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ اردو داں طبقہ کو اردو زبا ن زندہ رکھنے کے لیے ہر گھر میں اردو کا ایک شجر لگا نا ہوگا۔
اس موقع پر شہر چنئی سے نکلنے والا مشہور جریدہ ”ماہنامہ پیام سدرہ “ کے ناشر جناب جمیل احمد صدیقی، مینیجنگ ایڈیٹر جناب احمد علی صدیقی اور ایڈیٹر ساجد حسین ندوی کو شہر چنئی میں اردو خدمات انجام دینے پر توصیفی اسناد عطا کی گئی۔ نیز تمل ناڈو کے مشہور جریدہ ”نشان منزل “ کے مدیر جناب پی ایس عبد الباری صاحب کو اردو رابطہ کمیٹی کی جانب سے ”نشان اردو “ کا مو¿قر ایوارڈ عطا کیا گیا۔
اخیرمیں صدر رابطہ کمیٹی ملک العزیز صاحب حاضرین کا شکریہ اداکرتے ہوئے اردو تحریک کا دامے درمے قدمے سخنے تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔نیز اردو رابط کمیٹی کے جنرل سکریٹری جناب سید محمدابراہیم اصغر صاحب نے قرار دادیں پڑھکر سنائیں اور پروگرام اختتام پذیر ہوا۔