طلباءعلم و اخلاص کے ساتھ احقاق حق و ابطال باطل کے فرائض انجام دیں
دارالعلوم وقف دیوبند میں ختم بخاری شریف کے موقع پر شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی کاخطاب
دیوبند(ملت ٹائمزسمیر چودھری)
ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم وقف دیوبند میں آج بخاری شریف کا آخری درس دیتے ہوئے شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضرشاہ مسعودی نے حضرت امام بخاریؒ کے حالات زندگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام بخاری نے ایک ایک حدیث کو حاصل کرنے کے لےے در در کی خاک چھانیں اور پھر ہر حدیث کو درج کرنے سے پہلے مکمل طہارت و نظافت، انتہائی احتیاط و تقویٰ کے ساتھ حدیث کو ضبط فرمایا، اس لےے حق تعالیٰ نے اس کتاب کو بے انتہاءمقبولیت سے نوازا،بخاری شریف پر جس عظیم الشان پیمانے پر کام ہوئے ہےں ان کا احاطہ کرنا ناممکن ہے، تقریباً دو لاکھ سے زیادہ کتب بخاری کی توضیح میں آچکی ہےں اور تاہنوز اس پر تحقیق کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام بخاری ایک عظیم محدث ہےں، جو فقہ و حدیث میں مجتہدانہ امتیازی شان کے حامل ہےں، حق تعالیٰ نے انھیں عظیم قوت حافظہ عطاءفرمایا تھا، ان کی ذہانت ان کے بے مثال تراجم سے عیاں ہےں، وہ اپنا فقہی رجحان تراجم میں سموتے ہےں، اور طلبہ کو بیدار کرنے کے لئے نادر اسلوب اختیار کرتے ہےں۔ انھوں نے کہا کہ امام بخاری کے تراجم ابواب کا ایک بڑا وصف احقاق حق و ابطال باطل ہے۔انہوں نے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے اکابر کے ان ہی علوم کو حاصل کرکے نکل رہے ہےں، آج ملکی و عالمی حالات نہایت ناگفتہ بہ ہوچکے ہےں، ہم انتہائی بدترین حالات سے گزررہے ہےں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن اور قرآنی تعلیمات کو چھوڑ دیا، سنت اور اسوہ¿ نبوی سے جدا ہوگئے، اکابرین کے طریقہ¿ کار اور ان کی روش کو چھوڑ دیا، اب آپ پر عظیم ذمہ داریاں عائد ہورہی ہےں، آپ اپنے اندر علم و اخلاص کی دولت کے ساتھ احقاق حق و ابطال باطل کے فرائض انجام دیں، قرآن و سنت اور حیات اکابر سے اپنا رشتہ مضبوطی کے ساتھ تھامےں، معطل ہوکر اپنے اس عظیم اور قیمتی علم کو ضائع نہ کریں، ہم جس ملک میں رہتے ہےں اس ملک کو ہمارے بڑوں نے اپنا لہو بہاکر اور بے پناہ قربانیاں دے کر آزاد کرایا ہے، یہ ملک ہمارا محبوب وطن ہے، ملک سے وفاداری اور اس کی محبت ہمارے رگوں میں پیوست ہے، لہٰذا آپ بھی اس محبت کے تقاضے کو ملک کے تئیں ہر قدم پر جانثاری پیش کریں۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے مسلسلات کا درس دیتے ہوئے کہا کہ اب آپ روایتی طالب علم کی زندگی سے نکل کر عوام میں دین کی خدمت کے لےے نکل رہے ہےں، اپنے علم کو عمل کے سانچے میں ڈھال کر اخلاص و تقویٰ کے ساتھ حفاظت دین اور خدمت اسلام کے فرائض انجام دیںاور بے لوث طریقے پر امت کی قیادت کے لئے میدان عمل میں آئےں۔ اس موقع پر انہوں نے تمام طلبہ¿ علم حدیث کوخطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم قاسمی کی عالی سند کی نیابتاً اجازت دی، بعدازاں حدیث تسلسل بالماءوالتمر کے فضائل و خصائص پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام میں نسبتوں کے تحفظ کا عظیم پیمانے پر اہتمام کیا گیا ہے، اکابرین کی انہیں روایات کا تسلسل تمر و ماءاور مصافحہ کا تسلسل ہے۔انھوں نے کہا کہ اکابر کی خدمات اور ان کی روایات کا تسلسل بدستور جاری ہے، جو نسل در نسل منتقل ہوکر آپ تک پہنچ رہی ہے، جس دیانت و امانت کے ساتھ اکابر نے ان روایات کا تحفظ کیا آپ کو بھی اسی دیانت و صداقت اور امانت کے ساتھ اس روایت کو آگے پہونچانا ہے۔علاوہ ازیں مولانا فریدالدین قاسمی ، مفتی محمد عارف قاسمی، مفتی محمد احسان قاسمی اور مولانا نسیم اخترشاہ قیصرنے بھی خطاب کیا۔ مولانا سید احمد خضرشاہ مسعودی کی رقت آمیز دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا، اس موقع پر جملہ اساتذہ¿ جامعہ کے علاوہ علاقہ کے مختلف گوشوں سے آئے کثیر تعداد میں معززین موجودرہے۔





