”بدلتے حالات اور ہماری ذمہ داریاں“کے موضوع پر سمینار کا انعقاد ،علماءودانشوارن نے کیا اظہار خیال

نئی دہلی(ملت ٹائمزپریس ریلیز)
آل انڈیا مسلم مشاورتی کونسل، نئی دہلی و امامیہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے زیر اہتمام آج یہاں غالب اکیڈمی حضرت نظام الدین نئی دہلی میں قومی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں ”بدلتے حالات اور ہماری ذمہ داریاں“ کے موضوع پر ملک بھر سے آئے ہوئے بڑے بڑے اہل علم اور دانشوروں نے خطاب کیا، خاص طور پر حالیہ صوبائی انتخابات اور اس کے بعد بگڑتی ہوئی صورتحال پر اظہار خیال فرمایا اور ملک بھر میں گاو¿ کشی، لوجہاد، گھر واپسی، طلاق ثلاثہ اور بابری مسجد جیسے گشت کرتے اشتعال انگیز موضوعات پر خیالات کا اظہار کیا اور اس تمام اشتعال انگیزی کو ملک دشمن سازش قرار دیتے ہوئے ایسے شرانگیز عناصر پر لگام کسنے کا پرزور مطالبہ کیا، دہشت گردی کی وضاحت کرتے ہوئے اسے صرف مسلمانوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کا ایک ہتھیار قرار دیا، جو ملک کے اتحاد و قومی یکجہتی کے لئے خطرناک ہے اور ہماری کثرت میں وحدت جیسے خوبصورت اور روایتی نعرے کی روح کو مجروح کرتا ہے۔ اگر ملک میں سیاسی تبدیلی ہی اس کا سبب ہے تو تبدیل ہوتے حالات اور یہاں کی مذہبی و تہذیبی اقلیتوں پر پڑنے والے اس کے اثرات یہاں کے روایتی و دستوری مزاج کے خلاف ایسی تباہ کن شروعات ہیں جو ہماری باہمی رواداری اور بھائی چارے کو نقصان پہنچا کر ہمیں ایکدوسرے کے خلاف کھڑے ہونے کی تلقین کرتے نظر آتے ہیں۔ لیکن چونکہ ملک کی بڑی اکثریت ہنوز اپنی ہزاروں سالہ باہمی بھائی چارگی کے اس قیمتی ورثہ کو گنوانے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور کثرت میں وحدت ہی کو اپنی آن بان اور شان اور قومی ہم آہنگی و بقائے باہم کے لئے ناگزیر تصور کرتی ہے، اسلئے مٹھی بھر مذہبی تنگ نظر اور فرقہ پرست عناصر ہمارے حوصلوں کو شل نہیں کر سکتے، بلکہ ہمارے اندر نئے حوصلے اور ولولے پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ اشتعال انگیز نعرے سب کا ساتھ سب کا وکاس والی ہماری سحر انگیز کاوشوں کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے یہ باتیں صدر کونسل مولانا محمد انور علی قاسمی نے اپنے صدارتی خطبے میں کہیں، جسے لوگوں نے بہت سراہا اور پسند کیا۔ مولانا نے اعتراف کیا کہ ملک کی اکثریت آج بھی یہاں کے لوک تنتر اور جمہوریت میں یقین رکھتی ہے اور اسی کو دیش کی سلامتی اور قومی بھائی چارگی کے لئے ضروری سمجھتی ہے۔ ادھر حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ طلاق ثلاثہ جیسے مسلم پرسنل لا میں مداخلت سے باز آئے اور مسلم خواتین سے ہمدردی کے نام پر انھیں بلیک میل نہ کرے۔
اظہار خیال کرنے والے حضرات میں حضرت مولانا محب اللہ ندوی امام و خطیب جامع مسجد نئی دہلی و مولانا علی حسن قمی جنرل سکریٹری امامیہ ایجوکیشنل ٹرسٹ لکھنو¿، مولانا جاوید قاسمی، مشتاق احمد ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ، ڈاکٹر محمد مقیم ، سید حسن اکبر اور مولانا حسن راجانی اور لکھنو¿ سے آئے معزز مہمان حافظ محمد سلمان لکھنوی کے نام قابل ذکر ہیں، جبکہ محترم جناب عشرت جمیل صاحب نے فرائض نظامت انجام دئے۔
پروگرام کا اختتام مولانا جاوید قاسمی صاحب کی دعا پر ہوا۔ جبکہ میرٹھ سے جناب سراج الدین علوی صاحب ایڈوکیٹ نے نمائندگی کی۔