موتیہاری ، (ملت ٹائمز ایجنسیاں)
مرکزی وزیر اننت کمار نے کہا کہ پہلا چمپارن ستیہ گرہ انگریزوں کو بھگانے کے لیے کیا گیا تھا، لیکن اب دوسرا چمپارن ستیہ گرہ نتیش کمار اور لالو پرساد کی حکومت کے خلاف ہو گا ۔بہار میں مہاتما گاندھی کے چمپارن ستیہ گرہ کے 100سال مکمل ہونے پر منعقد صدسالہ تقریب کے تحت موتیہاری میں کسان مہاکمبھ پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت صرف یہاں زمین فراہم کرے ، تو چمپارن ترقی کی ایک نئی کہانی لکھے گا۔ کیمیکل اور کھادکے مرکزی وزیر نے ریاستی حکومت پر ترقی میں رکاوٹ کھڑی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ستیہ گرہ اور تحریک ایسے لوگوں کے خلاف کی جائے۔اس موقع پر انہوں نے یہاں مرکزی انسٹی ٹیوٹ آف پلاسٹک انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کالج کھولنے کا بھی اعلان کیا۔مرکزی وزیر نے کہا کہ اس انسٹی ٹیوٹ کا نام چمپارن ستیہ گرہ شتابدی انسٹی ٹیوٹ ہو گا، اس پر تقریبا 100کروڑ روپے کی لاگت آئے گی، اس کے کھلنے سے یہاں کی صلاحیتوں کی دوسری جگہوں پر منتقلی رکے گی ۔اسی کے ساتھ انہوں نے یہاں کے لیے 50پبلک ڈرگس مرکز کھولے جانے کی بھی بات کہی۔اس سے پہلے انہوں نے اختتامی سیشن کا آغاز کیا۔اس موقع پر ایک ہفتے تک چلے مختلف پروگراموں میں ٹریننگ حاصل کرنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو سرٹیفکیٹ تقسیم کئے گئے۔اختتامی تقریب سے پہلے اننت کمار نے گاندھی جی کے قدآدم مجسمہ پر گلہائے عقیدت پیش کیا۔اس موقع پر مرکزی وزیر زراعت رادھاموہن سنگھ نے وزیر اعلی نتیش کمار پر ترقیاتی رقم خرچ نہیں کر پانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کسان اب جواب مانگیں گے۔انہوں نے کہا کہ صرف گاندھی جی کی بات کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، اگر گاندھی جی کو لے کر تقریر کرتے ہیں، تو عمل بھی کرنا ہوگا۔مرکزی کابینہ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اپنی گاڑی سے لال بتی اتروانے کا اعلان کیا۔بی جے پی کے ریاستی صدر نتیانند رائے نے بھی وزیر اعلی نتیش کمار پر نشانہ سادھا ۔انہوں نے کہا کہ نتیش حکومت کے ’سات نشچے ‘میں کسان اور کسانوں کے مفاد کا ذکر تک نہیں ہے، اسی سے ان کا کسان مخالف رویہ اجاگر ہوتا ہے۔
مرکزی وزیر اننت کمار نے کہا کہ پہلا چمپارن ستیہ گرہ انگریزوں کو بھگانے کے لیے کیا گیا تھا، لیکن اب دوسرا چمپارن ستیہ گرہ نتیش کمار اور لالو پرساد کی حکومت کے خلاف ہو گا ۔بہار میں مہاتما گاندھی کے چمپارن ستیہ گرہ کے 100سال مکمل ہونے پر منعقد صدسالہ تقریب کے تحت موتیہاری میں کسان مہاکمبھ پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت صرف یہاں زمین فراہم کرے ، تو چمپارن ترقی کی ایک نئی کہانی لکھے گا۔ کیمیکل اور کھادکے مرکزی وزیر نے ریاستی حکومت پر ترقی میں رکاوٹ کھڑی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ستیہ گرہ اور تحریک ایسے لوگوں کے خلاف کی جائے۔اس موقع پر انہوں نے یہاں مرکزی انسٹی ٹیوٹ آف پلاسٹک انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کالج کھولنے کا بھی اعلان کیا۔مرکزی وزیر نے کہا کہ اس انسٹی ٹیوٹ کا نام چمپارن ستیہ گرہ شتابدی انسٹی ٹیوٹ ہو گا، اس پر تقریبا 100کروڑ روپے کی لاگت آئے گی، اس کے کھلنے سے یہاں کی صلاحیتوں کی دوسری جگہوں پر منتقلی رکے گی ۔اسی کے ساتھ انہوں نے یہاں کے لیے 50پبلک ڈرگس مرکز کھولے جانے کی بھی بات کہی۔اس سے پہلے انہوں نے اختتامی سیشن کا آغاز کیا۔اس موقع پر ایک ہفتے تک چلے مختلف پروگراموں میں ٹریننگ حاصل کرنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو سرٹیفکیٹ تقسیم کئے گئے۔اختتامی تقریب سے پہلے اننت کمار نے گاندھی جی کے قدآدم مجسمہ پر گلہائے عقیدت پیش کیا۔اس موقع پر مرکزی وزیر زراعت رادھاموہن سنگھ نے وزیر اعلی نتیش کمار پر ترقیاتی رقم خرچ نہیں کر پانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کسان اب جواب مانگیں گے۔انہوں نے کہا کہ صرف گاندھی جی کی بات کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، اگر گاندھی جی کو لے کر تقریر کرتے ہیں، تو عمل بھی کرنا ہوگا۔مرکزی کابینہ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اپنی گاڑی سے لال بتی اتروانے کا اعلان کیا۔بی جے پی کے ریاستی صدر نتیانند رائے نے بھی وزیر اعلی نتیش کمار پر نشانہ سادھا ۔انہوں نے کہا کہ نتیش حکومت کے ’سات نشچے ‘میں کسان اور کسانوں کے مفاد کا ذکر تک نہیں ہے، اسی سے ان کا کسان مخالف رویہ اجاگر ہوتا ہے۔





