سپول(پریس ریلیزملت ٹائمز)
قرآن کریم راہ ہدایت اورنسخہ کیمیا ہے ،اس کے بغیر کامیابی وکامرانی ناممکن ہے”خاتم الکتب“ ہے اور اس کے بعد قیامت تک کسی اور آسمانی کتاب کی ضرورت نہیں رہی۔ اس کی تجلیات سے دنیا و آخرت دونوں جگمگا رہے ہیں۔ یہ کتاب ہر قسم کے شک و شبہے سے بالاتر ہے۔ احوال و واقعات اور انبیاءکرام کی تعلیمات و خدمات کو سندِ تصدیق عطا فرمائی، اس کے ساتھ یہ کتاب قیامت تک آنے والے احوال بھی منکشف کرتی ہے۔ یہ کتاب شفاء ہے جو دلوں کے روگ مٹا دیتی ہے اور اہل ایمان کے لیے مزدہ رحمت بھی ہے۔ ان خیالات کا اظہار بہار کی مشہور درس گاہ جامعة القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار میں منعقدہ تقریب سے بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم دین مولانا مفتی محفو ظ الرحمن عثمانی صاحب نے کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس کی تلاوت سے گم راہوں کو ہدایت اور بیماروں کو شفا میسر آتی ہے۔ یہ ایسا ساتھی ہے جو کبھی بے وفائی نہیں کرتا۔ یہ ایسا ہم سفر ہے جو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔ دنیا ، قبر اور میدان محشر میں ہر جگہ بھر پور ساتھ دیتا ہے۔ قرآن پاک ایسا دوست ہے جس کی دوستی روز قیامت بھی کام آئے گی۔ اس پر عمل پیرا ہونے سے پستی بلندی میں، جہالت علم میں، اندھیرا اجالے میں اور زوال عروج میں بدل جاتا ہے۔ یہ ایسا شفیع ہے جس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ اسے کم از کم قرآن مجید کی تلاوت کرنی آتی ہو، یعنی وہ دیکھ کر پڑھ سکے، اور اس کے علاوہ چند مختصر سورتیں بھی یاد کرنی چاہیے تاکہ نماز میں پڑھ سکے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر بھیجتے تو لوگوں سے قرآن مجید سنتے تھے۔
انہوں نے اپنے خطا ب میں یہ بھی کہاکہ تمام ومدارس مکاتب کا اولین اور اصل مقصد قرآن فہمی پید اکرنا،عوام کو اس تعلیمات سے روشناس کرانا اور اس پر گامزن ہونے کی تلقین کرناہوتاہے ،انہوں نے قرآن کی خدمات انجام دینے الے بہت سے حضرات صحابہ ،تابعین اور مفسرین کا نام شمار کرایا اور کہاکہ ایک لمبی فہرست ہے جنہوں نے قرآن کی خدمت کیلئے عظیم الشان قربانیاں دی ہیں،برصغیر کے علماءمیں انہوں نے حجة الاسلام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ،شاہ عبد العزیز دہلوی ،مولانا محمد قاسم ناناتوی ،مولانا اشرف علی تھانوی ،مولانا محمود حسن دیوبندی ،مولانا قاری طیب صاحب ،شیخ الحدیث مولانا زکر یا کاندھلوی ،علامہ سید سلمیان ندوی،مولانا ابولحسن علمی میان ندویرحمة اللہ علیہ سمیت بہت سارے نام شما رکرائے اور کہاکہ ان حضرات نے قرآن کی تعلیمات کو فروغ دینے کیلئے جو خدمات انجام دی ہیں اسے کبھی بھی تاریخ کے صفحات سے مٹایا نہیں جاسکتاہے ۔
واضح رہے کہ آج کی یہ تقریب تکمیل حفظ قرآن اور تکمیل مشکوة کیلئے منعقد کی گئی تھی ،تقریبا 65 طلبہ نے سال رواں حفظ اور مشکوة شریف کی تعلیم جامعة القاسم سے مکمل کی اور شرکاءنے ان طلبہ کو خصوصی دعاﺅں سے نوازاور تعلیمی سفر مکمل کرنے پر انہیں مبارکباد پیش کی ۔
اس موقع پر مولانا عبد المتین رحمانی فاضل دارلعلوم دیوبند،مولانا نعمت اللہ قاسمی،مولانا نورالہدی قاسمی،مفتی جاوید اختر مظاہری نے بھی خطاب کیا اس تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے کولکاتا سے حاجی مہتاب حسین بھی تشریف فرماتھے،اس کے علاوہ قاری شمشیر جامعی،مفتی عقیل انور مظاہری،مولانا حمید الدین مظاہر ی ،ڈاکٹر محمد اطہر،شاہ جہاں شاد، وغیرہ بھی شریک تھے ،قبل ازیں محمد عفان کی تلاوت سے تقریب کا آغاز ہوا اورجامعة القاسم کے ناظم تعلیمات مفتی انصار احمدقاسمی نے بحسن وخوبی نظامت کا فریضہ انجام دیا ۔






