سری نگر ، (ملت ٹائمز، ایجنسیاں)
سابق مرکزی وزیر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ نے کپواڑہ کے شہیدوں کو لے کر ایک بیان دیا ہے۔انہوں نے سری نگر میں کہا کہ سکما کے شہیدوں پر کوئی بحث نہیں کر رہا ہے لیکن کپواڑہ کے شہیدوں کی شہادت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔جس وقت کانپور کی سڑکوں پر ملک اپنے بیٹے شہید آیوش یادو کو آخری الوداعی دے رہا تھا، اس وقت سری نگر میں فاروق عبداللہ ملک کے جلے پر نمک چھڑک رہے تھے۔کپواڑہ کے جس دہشت گرد انہ حملے میں آیوش شہید ہوئے ہیں، اس دہشت گردانہ حملے کا موازنہ فاروق عبداللہ نے سکما کے نکسلی حملے سے کرتے ہوئے کہا کہ سکما کے شہیدوں کو کوئی یاد نہیں کر رہا ہے ،جبکہ کپواڑہ کے شہیدوں کی شہادت کو بڑھاچڑھاکر پیش کیا جا رہا ہے۔فاروق عبداللہ نے کہاکہ شہادت کا جتنا حق کپواڑہ میں شہید ہوئے فوجیوں کو مل رہا ہے، اتنا ہی حق سکما کے شہیدوں کو بھی ملنا چاہیے ۔وادی کشمیر میں فوج کے خلاف فاروق کی ایسی سوچ کوئی نئی نہیں ہے۔کچھ دنوں پہلے ہی انہوں نے وادی کے ان پتھربازوں کی حمایت کی تھی ، جو سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔ملک کی فوج اور کشمیر کے علیحدگی پسندوں کو لے کر فاروق عبداللہ کی سوچ کا اندازہ آپ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ جب وزیر اعظم نے کہا تھا کہ کشمیریوں کو سیاحت اوردہشت گردی میں سے کسی ایک کا انتخابات کرنا ہے ، تو فاروق عبداللہ نے پتھربازوں کو مجاہد آزادی کا درجہ دے دیا تھے۔